Saturday, July 27, 2024
homeدنیاامریکا نے اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کی راکٹ باری کے بعد سفارت...

امریکا نے اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کی راکٹ باری کے بعد سفارت کاری تیزکردی———————————-اسرائیلی جارحیت کے خلاف تمام آپشنز پرغور کررہے ہیں: محمود عباس

امریکا نے غزہ پراسرائیل کے فضائی حملوں میں شدّت اور ان کے میں فلسطینیوں کی اسرائیلی شہروں پر راکٹ باری کے بعد سفارت کاری تیز کردی ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے اسرائیلی فلسطینی امور کے لیے اپنی ایلچی ہادی عمرو کو خطے کے دورے پر روانہ کیا ہے تاکہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے جنگ بندی اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کرسکیں۔
ٹونی بلینکن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر بات بھی کی ہے۔انھوں نے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے لیکن غزہ پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے بارے میں کچھ نہیں بولا اور صرف یہ کہا ہے کہ امریکا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے امن وسلامتی سے رہنے کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیلی لڑاکا جیٹ نے بدھ کی شب بھی غزہ کی پٹی میں فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے۔ان میں کم سے کم 50 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔غزہ کی حکمراں حماس نے ان حملوں میں اپنے 16 کمانڈروں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی حکام یہ دعوے کررہے ہیں کہ غزہ پر فضائی بمباری میں حماس کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس کا ہدف شہری آبادی نہیں ہے۔ دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اس نے فضائی حملوں کے جواب میں بدھ کو اسرائیلی علاقوں کی جانب 130 راکٹ فائر کیے ہیں۔
درایں اثناء امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب بینی گینز سے فون پر گفتگو کی ہے اور انھوں نے بھی وزیرخارجہ بلینکن کی طرح امریکا کی جانب سے اسرائیل کے دفاع کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس ‘سرخ لکیر’ ہے اور اس کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں‌ کے بارے میں‌بات کرتے ہوئے انہوں‌ نے کہا کہ اسرائیل فوجی کارروائی کر کے کھلے عام بین الاقوامی قوانین کو پامال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا مستقل چاہتے ہیں جس میں فلسطین پر کسی کا قبضہ نہ ہو اور کوئی آباد کاری نہ ہو مگر اسرائیل القدس پر اپنا ’’اسٹیٹس کو‘‘ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ صدر عباس نے کہا کہ القدس کے حوالے سے ہم تمام تر اختلافات بھلا کر ایک صفحے پر آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر وحشیانہ جنگ مسلط کی ہے جب کہ فلسطینی قوم قابض دشمن کی جارحیت کے خلاف لڑ رہی ہے۔
صدر عباس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہم روزانہ کی بنیاد پر امریکا سے رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی جارحیت اور خلاف ورزیوں پر ہمارے پاس اسرائیل کےخلاف تمام آپشنز کھلے ہیں۔
Play Video
ادھر بدھ کو امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں‌ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے فون پر بات چیت کی ہے۔ اس موقع پر امریکا نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے خطرات سے آگاہ کیا۔ نیتن یاھو اور امریکی وزیر خارجہ نے تشدد میں کمی لانے پر بھی بات کی۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی فلسطینی امور کے لیے اپنی ایلچی ہادی عمرو کو خطے کے دورے پر روانہ کیا ہے تاکہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے جنگ بندی اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کرسکیں۔
انٹنی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر بات بھی کی ہے۔انھوں نے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے لیکن غزہ پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے بارے میں کچھ نہیں بولا اور صرف یہ کہا ہے کہ امریکا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے امن وسلامتی سے رہنے کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیلی لڑاکا جیٹ نے بدھ کی شب بھی غزہ کی پٹی میں فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے۔ان میں کم سے کم 50 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔غزہ کی حکمراں حماس نے ان حملوں میں اپنے 16 کمانڈروں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین