✍️ #نزار_قبانی
ترجمہ: نایاب حسن
اے شہرِ قدس! اے مذاہبِ خداوندی کے مینار
اے وہ خوب صورت بچی،جس کی انگلیاں جلا دی گئی ہیں
اے شہرِ بتول! تیری آنکھیں غم زدہ ہیں
اے وہ نخلستان، جو پیغمبرِ آخرالزماں کی گزرگاہ رہی ہے
تیری راہوں کے پتھر بھی رنجیدہ ہیں
تیری مسجدوں کے مینار بھی ملول ہیں
اے شہرِ قدس! اے سیاہ چادروں میں لپٹی حسینہ!
’کنیسۂ قیامت‘ میں بروزِ اتوار کون گھنٹیاں بجائے گا؟
عیدِ میلاد کے موقعے پر کون بچوں کے لیے کھلونے خریدے گا؟
اے شہرِ قدس! اے رنج و غم سے نڈھال شہر!
اے پلکوں پر جھولنے والے آنسووں کے بڑے بڑے قطرے
اس ظلم کو کون روکے گا؟
اے مذاہب کے موتی!یہ تیری ذمے داری ہے
دیواروں کے پتھر سے خون کی چھینٹیں کون دھوئے گا؟
کون انجیل کو بچائے گا؟
کون قرآن کا تحفظ کرے گا؟
کون مسیح کو اس کے قاتلوں سے نجات دلائے گا؟
کون نوعِ انسانی کی حفاظت کرے گا؟
اے قدس!اے میرے شہر!
اے قدس! اے میرے محبوب!
کل،آیندہ کل، لیموں کے درخت پھولیں گے، پھلیں گے
بالیاں سبز ہوں گی اور زیتون لہلہائیں گے
آنکھیں ہنسیں گی
اور کبوترہجرت کی تکالیف سے نجات پاکر
پاکیزہ چھتوں کی طرف لوٹیں گے
بچے تیری گلیوں میں کھیلیں گے
اور باپ بیٹے تیرے چمکتے ٹیلوں پر
ایک دوسرے سے ملیں گے
اے میرے شہر!
اے شہرِ امن و زیتون!
نزار قباني
#عربی_متن
يا قدسُ! يا منارةَ الشرائع
يا طفلةً جميلةً محروقة الأصابع
حزينةٌ عيناك، يا مدينة البتول
يا واحةً ظليلةً مر بها الرسول
حزينةٌ حجارة الشوارع
حزينةٌ مآذن الجوامع
يا قدس، يا جميلةً تلتف بالسواد
من يقرع الأجراس في كنيسة القيامة؟
صبيحة الآحاد..
من يحمل الألعاب للأولاد؟
في ليلة الميلاد..
يا قدس، يا مدينة الأحزان
يا دمعةً كبيرةً تجول في الأجفان
من يوقف العدوان؟
عليك، يا لؤلؤة الأديان
من يغسل الدماء عن حجارة الجدران؟
من ينقذ الإنجيل؟
من ينقذ القرآن؟
من ينقذ المسيح ممن قتلوا المسيح؟
من ينقذ الإنسان؟
يا قدس.. يا مدينتي
يا قدس.. يا حبيبتي
غداً.. غداً.. سيزهر الليمون
وتفرح السنابل الخضراء والزيتون
وتضحك العيون..
وترجع الحمائم المهاجرة..
إلى السقوف الطاهره
ويرجع الأطفال يلعبون
ويلتقي الآباء والبنون
على رباك الزاهرة..
يا بلدي..
يا بلد السلام والزيتون
نزار قباني