غزہ :ایجنسی
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی طرف سے رہا کی گئی عمر رسیدہ خواتین کے مغویت کے دوران کے تجربات سامنے آنا شروع ہو گئے۔ رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون نے اپنے حراستی تجربے کو برا قرار نہیں دیا بلکہ کہا ‘دوران حراست فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا سلوک شریفانہ نرم اور اچھا تھا۔ ‘
حماس سے پیر کی رات انسانی بنیادوں رہائی پانے والی دو خواتین میں سے اس ایک یعنی پچاسی سالہ لیفشٹز خاتون نے پریس کانفرنس کی ہے اور کہا ہے کہ مجھے اور میرے ساتھی مغویان کو دوران حراست ہر دو یا تین دن بعد ڈاکٹر بھی دیکھتا رہا اور ان کی ہر طرح کی ضروریات کا اس دوان خیال رکھا گیا۔ ‘
رهينة إسرائيلية مفرج عنها: موقع احتجازنا في غزة تعرض للقصف مرات عدة#العربية pic.twitter.com/giagBO8h6c
— العربية (@AlArabiya) October 24, 2023
تاہم انہوں نے اسرائیلی علاقے سے حماس کے قابو آنے کے واقعے کے بارے میں کہا جن لڑکوں نے مجھے پکڑا تھا انہوں نے راستے میں زد وکوب کیا۔ مگر ایسا زد وکوب نہیں کیا کہ میری پسلی( یا ہڈی) ٹوٹ جاتی۔ جب میں غزہ میں پہنچ گئے تو پھر ایسا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ بلکہ بہت اچھا سلوک کیا گیا۔’
رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل نے حماس کی دھمکی کو سنجیدہ نہیں لیا۔ ‘ جہاں انہیں رکھا گیا تھا اس جگہ کے بارے میں انہوں نے کہا ‘یہ مکڑی کے جالے کی طرح (کوئی پیچیدہ سی سرنگ) تھی۔ جس پر وہ اپنے دیگر مغوی ساتھیوں کے ساتھ محبوس تھیں۔ یہاں حماس کے لوگوں کا سلوک نرمی والا تھا اور ہماری ضروریات کا خیال رکھا جاتا تھا۔’
لیفشٹز کے بقول اس جگہ پر اسرائیلی بمباری بھی کئی بار ہوئی۔ (تاہم خیریت رہی۔) لیفشٹز دو ہفتے تک حماس کی قید میں رہنے کے بعد پیر کی رات رہا ہوئیں۔ رہائی کے بعد اب انہوں نے اپنے اس تجربے کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کی ہے اور لوگوں کے ساتھ اپنے اس غیر معمولی تجربے کو شئیر کیا ہے۔ تاہم ان کی طرف سے حماس کے برتاؤ کی تعریف بھی ایک غیر معمولی بات ہے۔