Friday, December 13, 2024
homeاہم خبریںلوک سبھا انتخاب2024 سے قبل شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کی تیاری

لوک سبھا انتخاب2024 سے قبل شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کی تیاری

مرکزی حکومت کا اشارہ ،سی اے اے سے متعلق اصول ائندہ چند مہینوں میں سامنے آجائیں گے اور مستحقین کو شہریت بھی دی جائے گی

نئی دہلی ،03جنوری :۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کے لئے مودی حکومت سر گرم ہو گئی ہے ۔ اس سلسلے میں ہندو اکثریتی ووٹ پر نشانہ سادھنے کے لئے مرکزی حکومت تمام وہ قوانین کو سرخیوں میں لانے کی تیاری کر رہے ہیں جو مسلمانوں کے درمیان متنازعہ یا مسلمانوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور ملک کا اکثریتی طبقہ جس سے دلچسپی لے رہا ہے ۔چنانچہ اس ایجنڈے کے پیش نظر وزارت داخلہ نے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کے اصولوں کو منظر عام پر لگانے کا اشارہ کیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک افسر نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے اصولوں کا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے سے متعلق ایک اہم بیان دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے سینئر افسر نے منگل کے روز بتایا کہ لوک سبھا انتخاب کے اعلان سے ’کافی پہلے‘ اصول نوٹیفائیڈ کر دیے جائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت جلد ہی سی اے اے کے لیے دستور العمل (مینوئل) جاری کرے گی۔

اس سلسلے میں میڈیا رپورٹوں میں خبریں شائع کی ہیں ۔اس میں وزارت داخلہ کے سینئر افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک بار اصول جاری ہونے کے بعد قانون نافذ کیے جانے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ شہریت ترمیمی قانون نافذ ہونے کے بعد اصولوں کے تحت اہل لوگوں کو ہندوستانی شہریت بھی دی جا سکے گی۔ انھوں نے کہا کہ چار سال سے زیادہ کی تاخیر کے بعد سی اے اے کے نفاذ کے لیے اصول ضروری ہیں۔ کیا اس قانون کے اصول اپریل-مئی ماہ میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب کے اعلان سے پہلے نوٹیفائی ہو جائیں گے؟ اس سوال پر سینئر افسر نے کہا کہ ’’ہاں، انتخاب کے اعلان سے کافی پہلے اصول جاری کر دیے جائیں گے۔‘‘اندازہ لگایا جا رہا ہے ہ آئندہ ایک دو ماہ کے اندر یعنی فروری اور مارچ میں سی اے اے کی اصول نوٹیفائیڈ کر دیئے جائیں گے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ 27 دسمبر کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے قانون کے نفاذ سے متعلق کولکاتا میں بیان دیا تھا۔ انھوں نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ امت شاہ کے مطابق سی اے اے کو نافذ کرنا بی جے پی کے عزائم میں شامل ہے۔ سی اے اے کا نفاذ کوئی نہیں روک سکتا، کیونکہ یہ ملک کا قانون ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پارلیمانی دستور العمل کے مطابق کسی بھی قانون کے اصول صدر جمہوریہ کی منظوری کے چھ ماہ کے اندر تیار ہو جانے چاہئیں۔ ایسا نہ ہونے پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ماتحت آئینی کمیٹیوں سے مزید وقت مانگنے کی بھی سہولت ہے۔ اصول بنانے کے لیے 2020 کے بعد وزارت داخلہ مستقل وقفہ پر کئی پارلیمانی کمیٹیوں سے ایکسٹینشن لیتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے بل پاس ہونے کے بعد دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون کو صدر جمہوریہ کی منظوری ملی تھی۔ اس قانون کے خلاف ملک کے کچھ حصوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ جامعہ نگر کے شاہین باغ میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک چلنے والا سی اے اے مخالف قانون سر فہرست رہا تھا ۔ اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں خاص طور پر مسلم اداروں کی جانب سے احتجاج کا انتظام کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین