کلکتہ :انصاف نیوز آن لائن
مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے سالانہ بجٹ کو لے کر ہر سال بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں ۔گزشتہ سال جب بنگال اسمبلی میں بجٹ پیش کیا گیا تو بنگال اردو اکیڈمی کے ذمہ داروں نے دعویٰ کیا کہ بنگا ل حکومت نے بنگال اردو اکیڈمی کیلئے 18کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔اس کےلئے اردو اکیڈمی کی موجودہ ذمہ داروں اور ان کی ٹیم کے دیگر ممبران کو مبارک باد بھی پیش کی گئی تھی۔مگر اس سال مغربی بنگال حکومت کا جو بجٹ آیا ہے اس میں بتایا گیاہے کہ گزشتہ مالی سال2023-2024میں اردو کے فروغ کیلئے 18,50,00,000روپے مختص کیا گیا تھا تاہم بعد میں اس بجٹ پر نظرثانی کی گئی اور بجٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے 9,00,00,000(9کروڑ روپے کردیا گیا)جس میں سے 2,00,00,000کروڑ روپے تنخواہ پر خرچ کیا گیا اور 7,00,00,000کروڑ روپے فروغ اردو پر خرچ کیا گیا ہے۔
یہ صورت حال پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ 12سالوں سے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کیلئے مختص فنڈ کا کبھی بھی صد فیصد خرچ نہیں کیا گیا ہے۔بلکہ50فیصد سے60فیصد سے زائد کبھی بھی خرچ نہیں کیا گیا ہے۔
وزارت اقلیتی امور کے ایک ذرائع نے انصاف نیوز آن لائن کو بتایا کہ بنگال اردو اکیڈمی کے ذمہ داروں کے پاس اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔اس لئے ہرسال بجٹ پر نظرثانی کرکے کم کردیا جاتا ہے۔
اردو کے فروغ کےلئے خرچ کئے گے اگر 7کروڑ روپے کا اگر تجزیہ کیا جائے تو اس میں سے زیادہ تررقم جشن ساحر،کتاب میلہ او ر سیمینار جیسے روایتی پروگرام پر خرچ کئے گئے ہیں۔اردو اکیڈمی کے فنڈ کا ناجائز استعمال کس طرح ہوتا ہے اس کااندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بین الاقوامی کتاب میلہ میں بنگال اردو اکیڈمی اپنا اسٹال لگاتی ہے ۔مگر اس اسٹال پر بھیڑ جمع کرنے کے نام پر اردو اکیڈمی کے خرچ ایسے ممبران جن کا اردو سے کوئی سروکار نہیں ہے ایسے افرادکے دہلی اخراجات کا خرچ اکیڈمی برداشت کرتی ہے۔
اردو اسکولوں طلبا کی کم ہوتی ہوئی تعداد، اساتذہ کی قلت کے مسائل ، اردو اسکولوں میں ریزرویشن کے مسائل کے حل کیلئے ارردو اکیڈمی کے ذمہ داروں کے پاس کوئی وقت نہیں ہے۔حالیہ دنوں میں سرکاری ملازمتوں میں اردو والوں کےلئے دروازے بند ہوئے ہیں ۔
مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے اسلام پور سب ڈویژنل اور آسنسول میں برانچ قائم کئے تھے۔اسلام میں عمارت کی تعمیر بھی ہوئی تھی مگرا ٓج اس عمارت میں کیا ہورہا ہے اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔