Monday, October 7, 2024
homeدنیامجھے سچ بولنے سےکوئی نہیں روک سکتا ،جو خاموش ہیں وہی غدار...

مجھے سچ بولنے سےکوئی نہیں روک سکتا ،جو خاموش ہیں وہی غدار ہیں :عائشہ سلطانہ

گزشتہ دسمبر تک لکش دیپ میں کووڈ کا ایک بھی کیس نہیں تھا لیکن بی جے پی رہنما پرفل پٹیل نے وہاں کے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کووڈ پروٹوکول میں بعض ترامیم کردیں جس کے نتیجے میں اس جزیرے میں اِس وقت نو ہزار سے زائد کووڈ کے کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ دو درجن سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

عائشہ سلطانہ نے جمعرات 10 جون کو ایک علاقائی نیوز چینل پر کورونا کی صورت حال پر مباحثے کے دوران پرفل پٹیل کے فیصلوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز لکش دیپ کے خلاف ‘حیاتیاتی ہتھیار‘ استعمال کر رہا ہے۔

کیا مرکز نے واقعی حیاتیاتی ہتھیار نصب کیے ہیں؟
عائشہ سلطانہ کا کہنا تھا، ”لکش دیپ میں کووڈ ا19 کا ایک بھی کیس نہیں تھا۔ لیکن اب وہاں روزانہ ایک سو کیسز سامنے آرہے ہیں۔ کیا مرکز نے وہاں “”حیاتیاتی ہتھیار ” نصب کردیے ہیں؟ میں یہ بات واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ مرکزی حکومت نے وہاں حیاتیاتی ہتھیار نصب کیے ہیں۔‘‘

انہوں نے ٹی وی مباحثے کے دوران سوال کیا کہ آخر لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر نے کووڈ کے حوالے سے پابندیاں ختم کیوں کردیں جس کے سبب انفیکشن کی تعداد میں اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

بی جے پی کی ناراضگی

فلم اداکار ہ کے بیان پر بی جے پی کے کارکنان مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے لکش دیپ کی رہائشی عائشہ سلطانہ کے گھر کے باہر مظاہرے کیے۔ بی جے پی لکش دیپ یونٹ کے سربراہ عبدالقادر نے اس مبینہ ”ملک دشمن” بیان پر ان کے خلاف ”مرکزی حکومت کے قوم پرستانہ امیج‘‘ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے ملک سے غداری کا مقدمہ دائر کردیا۔

فلم اداکارہ نے بعد میں اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ انہیں سچ بولنے سے کوئی روک نہیں سکتا، ”میں اپنے مادر وطن کے لیے لڑتی رہوں گی اور جولوگ آج خاموش ہیں دراصل وہی اس جزیرے سے غداری کر رہے ہیں۔ وہ جب بھی میرا منہ بند کرنے کی کوشش کریں گے میں اپنی آواز بلند کروں گی اور پہلے سے کہیں زیادہ زوردار انداز میں۔”

مقدمے پر نکتہ چینی
متعدد تنظیموں اور رہنماؤں نے عائشہ سلطانہ کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیے جانے کی مذمت کی ہے۔

لکش دیپ کی ثقافتی تنظیم ساہتیہ پروتاکا سنگم نے ایک بیان میں کہا، ”عائشہ سلطانہ صرف لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر کے ذریعہ اٹھائے گئے غیرانسانی اقدامات کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہی تھیں۔‘‘

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے عائشہ سلطانہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ‘غداری‘ کے لفظ کا غلط استعمال کر کے ہراساں کیا جارہا ہے۔

عائشہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔

بھارت کے انتہائی خوبصورت مقامات میں سے ایک جزیرہ نما لکش دیپ بالخصوص سیاسی اسباب سے سرخیوں میں ہے۔ تقریباً ستر ہزار آبادی والے اس جزیرے میں مسلمانوں کی تعداد 97 فیصد کے قریب ہے۔ دسمبر 2020 میں پہلی مرتبہ اس جزیرے کا ایڈمنسٹریٹر ایک سیاسی شخصیت، پرفل پٹیل کو بنایا گیا۔ اس سے قبل وہاں انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے کسی افسر کو ہی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جاتا تھا۔

پرفل پٹیل، وزیر اعظم مودی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ وہ مودی کی وزارت اعلٰی کے دور میں گجرات کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔ پٹیل نے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی متنازعہ فیصلے کیے ہیں جن کے خلاف وہاں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور سابق اعلی بیوروکریٹس نے پٹیل کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Previous article
المقالة القادمة
وچی: لکشدیپ سے تعلق رکھنے والی فلمساز عائشہ سلطانہ کی پیشگی درخواست کی ضمانت جمعہ کے روز کیرالہ ہائی کورٹ سے منظور کر لی گئی۔ عدالت عالیہ نے پولیس کی جانب سے درج ملک سے غداری کے مقدمہ میں پیشگی ضمانت منظور کی۔ ماہ کے اوائل میں ہائی کورٹ سے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی تھی۔ خیال رہے کہ عائشہ سلطانہ نے 7 جون کو ایک ٹی وی چینل بحث میں کہا تھا کہ ’مرکز نے لکشدویپ میں کورونا کے پھیلاؤ کے لئے حیاتیاتی ہتھیار کا استعمال کیا ہے۔‘ لکشدیپ بی جے پی یونٹ کے صدر عبد القادر نے اس بیان کی بنا پر عائشہ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق عائشہ سلطانہ کا بیان ملک کے خلاف تھا۔ کاوارتی پولیس نے عائشہ کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کو 20 جون کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد عائشہ نے عبوری ضمانت کے لئے درخواست پیش کی تھی۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اگر انہیں گرفتار کرنے کی بھی ضرورت پڑے تو بھی فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد عائشہ سلطانہ لکشدیپ پہنچی اور خود کو پولیس کے سامنے پیش کر دیا۔ پولیس نے ان سے تین دن تک پوچھ گچھ کی۔ عائشہ سلطانہ نے کہا، ’’میں پولیس کے سامنے پیش ہوئی ہوں۔ پولیس اہلکار نے میرے ساتھ حسن سلوک کیا اور مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ مجھے عدلیہ پر پورا اعتماد تھا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ میں نے کیا کہہ دیا ہے، تو میں نے غلطی پر فوری طور پر معافی مانگ لی۔ یہ خبر سن کر میری پیشگی ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی۔‘‘ سب انسپکٹر عامر بن محمد کے ذریعے سلطانہ کو جو نوٹس دیا گیا ہے اس میں سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے اور 153 بی کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں، یہ دونوں ناقابل ضمانت جرم ہیں۔ عبد القادر کے سلطانہ کے خلاف شکایت درج کرائے جانے کے بعد بی جے پی کے متعدد لیڈران اور کارکنان نے پارٹی سے استعفی دے دیا تھا۔ عائشہ سلطانہ لکشدیپ کے چیلتھ جزیرے سے تعلق رکھتی ہیں اور وہیں پر قیام پزیر ہیں۔ وہ فلمساز ہونے کے علاوہ ایک ماڈل ہیں اور ملیالم کی متعدد فلموں میں ادادکاری بھی کر چکی ہیں۔
متعلقہ خبریں

تازہ ترین