نئی دہلی ،04 جولائی :۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے حکومت کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مدھیہ پردیش ہندوتو کا گڑھ ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے خلاف سماجی اور سرکاری سطح پر سب سے زیادہ کارروائی کے لئے معروف ہے۔یہاں بی جے پی حکومت کو قانون و انتظام کو بہتر ہونا کا دعویٰ کیا جا تا رہا ہے لیکن خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں معاملہ دعوے کے بالکل بر عکس نظر آتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں گزشتہ تین سالوں میں 31,000 سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہو چکی ہیں۔
اجین میں کم از کم 676 خواتین لاپتہ ہوئیں لیکن حیرت انگیز طور پر ایک بھی کیس درج نہیں ہوا۔ مدھیہ پردیش میں روزانہ اوسطاً 28 خواتین اور 3 لڑکیاں لاپتہ ہو جاتی ہیں لیکن لاپتہ ہونے کے صرف 724 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
اندور میں 2,384 خواتین کے لاپتہ ہونے کا ریکارڈ ہے ۔ یہ سب سے زیادہ کیسوں کے ساتھ سر فہرست ضلع ہے۔ ایک ماہ میں 479 خواتین لاپتہ ہوئیں لیکن سرکاری طور پر صرف 15 مقدمات درج ہوئے۔ ساگر ضلع میں لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کے 245 واقعات رپورٹ ہوئے جو پوری ریاست میں سب سے زیادہ ہے۔یہ اعدادوشمار ریاستی اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے اور سابق وزیر داخلہ بالا بچن کے پوچھے گئے سوال کے بعد سامنے آئے۔
2023 میں وزارت داخلہ کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی ) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 اور 2021 کے درمیان تقریباً 2 لاکھ لڑکیاں اور خواتین لاپتہ ہوئیں، جو کہ تمام لاپتہ افراد کا 68 فیصد ہے۔ بہت سے معاملات میں، متاثرین قبائلی یا آدیواسی برادریوں سے آتے ہیں۔ مدھیہ پردیش اور مہاراشٹرا دو ریاستیں ہیں جہاں سب سے زیادہ خواتین لاپتہ ہیں۔
پچھلے سال 26 جولائی 2023 کو، وزیر داخلہ اجے کمار مشرا نے راجیہ سبھا کو بتایا، “2019 میں لاپتہ ہونے والی لڑکیوں اور خواتین کی تعداد 82,084 اور 3,42,168 تھی۔