انصاف نیوز آن لاین
ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف جاری بلڈوزر کارروائی پراسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی جانب سے پریس کلب آف انڈیا میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک بھر میں بلڈوزر کے ذریعہ صرف مسلمانوں کے گھروں کو انتقامی سیاست کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ قانوناً دیکھا جائے تو کہیں بھی بلڈوزور کارروائی کا جواز موجود نہیں ہے لیکن اسے مسلمانوں کو سبق سکھانے کے نام پر مسلسل استعمال کیا جارہا ہے۔اس موقع پر ادے پور فرقہ وارانہ فسادکے بعد رشید خان کے مکا ن پر بلڈوزر کارروائی اور مدھیہ پردش کے چھتر پورمیں کانگریس لیڈر حاجی شہزاد علی کے بنگلہ پر بلڈوزر کارروائی پر فیکٹ فائنڈنگ ٹیموں نے مختلف حقائق پر روشنی ڈالی۔
ادے پور فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبر ان ایڈوکیٹ مزمل رضوی اورایڈوکیٹ حذیفہ نے کہا کہ یہاں صرف دو کمیونٹی کے بچوں کے درمیان چاقو زنی کامعاملہ تھا جس کو دانستہ طور پر فرقہ وارانہ رنگ دے دیا گیا۔ ایک پر تشدد بھیڑ نے مخصوص کمیونٹی کے لوگوں کو پر حملہ کیا اور ان کی دکانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی جس میں پولیس بھی ان کے ساتھ شامل رہی جبکہ چاقو زنی کے نابالغ ملزم کے والد سلیم خان کے گھر پر ۱۷؍ اگست کو نوٹس چسپاں کیا گیاجہاں وہ کرایہ پر رہتے تھے لیکن اس مکان کے مالک رشید خان تھے۔ رشید خان کی اپیلوں کے باوجود ان کا مکان بلڈوزر کے ذریعے زمیں بوس کردیا گیا۔
مدھیہ پردیش فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبر جاوید اختر نے بتایا کہ ۲۱؍ اگست کو لوگ پرامن طریقہ سے ایف آئی درج کرانے کے لئے تھانہ پہنچے تھے جہاں کسی شر پسند نے پتھرائو کردیا ۔ پولیس نے یہ معلوم کئے بغیر کہ پتھر کس نے چلایا، بھیڑ کی قیادت کرنے کا الزام حاجی شہزاد علی پر لگادیا اور ان کے بنگلے کو غیر قانونی قرار دے کربلڈوزر کے ذریعےمنہدم کردیا گیا ۔
اس موقع پر ’بلڈوزر کارروائی‘ پر مذاکرہ بھی ہوا جس میں حقوق انسانی کے کارکن ہرش مندر، آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا اور ملک کے سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے شرکت کی ۔ ہرش مندر نے کہا کہ بلڈوزر کارروائی ہر دور میں ہوتی رہی ہے۔ پہلے غریبوں کی جھوپڑیوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا اور اب مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ اگر کوئی جرم کرے تو اس کے مکان کو منہدم کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے ورنہ یہ یوں ہی جاری رہے گا۔ وجاہت حبیب اللہ نے بلڈوزر کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ سابقہ حکومتیں اور انتظامیہ یہ کوشش کرتی تھیں کہ ملک کی ہر کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی تفریق نہ ہو لیکن آج سب کچھ بدل گیا ہے جس سے میں تشویش میں مبتلا ہوں۔آج یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کے ۲۰؍ فیصد لوگ اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔یہ کھیل صرف ووٹ کے لئے کھیلا جارہا ہے۔
ممبر پارلیمنٹ پروفیسر منوج جھا نے کہا کہ بلڈوزر کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،آئی پی سی اور نئے فوجداری قانون کی کسی بھی دفعہ میں بلڈوزر کا ذکر تک نہیں ہے ۔ اس لئے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ انصاف پسند افرادکو اس معاملے میں آواز بلند کرنی چاہئے۔ سینئر صحافی بھاشا سنگھ نے بلڈوزر کارروائی پر میڈیا کے کردار پر گفتگو کی اور کہا کہ اس معاملہ پر مین اسٹریم میڈیا خود بلڈوزر پر بیٹھا ہوا ہے اور حکومت کی کٹھ پتلی کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انہوں اس معاملے میں اپوزیشن کی خاموشی کو بھی نشانہ بنایا۔