متواج سماج کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے مذہبی تفریق کی بنیاد پر بننے والے قانون کی مشروط حمایت کا اعلان۔ بی جے پی سے ساز باز کرنے کا بھی الزام۔مسلم تنظیموں اور علمائوں کی خاموشی عام مسلمانوں میں برہمی
کلکتہ (انصاف نیوز آن لائن )
بنگائوں لوک سبھا حلقے میں ترنمول کانگریس کے امیدوار کی حمایت میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی ا ے اے )سے متعلق جو بیان دیا ہے اس پر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جدو جہد کرنے والی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھیشیک بنرجی بی جے پی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور ایک ایسے قانون کی حمایت کا اعلان کررہے ہیں جو مذہبی تفریق کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔
این آر سی کے مخالف جوائنٹ فورم نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ابھیشیک بنرجی بی جے پی حکومت کو خوش کرنے اور مرکزی ایجنسیوں کی جانچ سے بچنے کیلئے اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں ۔ابھیشیک بنرجی یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب ممتا بنرجی اس بات کا اعادہ کررہی ہیں کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو نافذ نہیں کیا جائے گا ۔ دوسری طرف پارٹی کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کہہ رہے ہیں اگر متوا سماج کے ہر ایک فرد کو شہریت دیدی جائے اور وزیر اعظم مودی اور امیت شاہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ این آرسی نافذ نہیں کیا جائے گا تو ترنمول کانگریس حمایت کرے یا نہ کرے مگر وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کرنے کو تیار ہیں ۔
ظاہر ہے کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی کے بیانا ت میں تضادات ہیں ۔اس لئے سوال کھڑا کیا جارہا ہے کہ ترنمول کانگریس کا سرکاری موقف کیا ہے؟۔کیوں کہ ابھیشیک بنرجی پارٹی میں ممتا بنرجی کے بعد سب سے طاقت ور لیڈر ہیں اور پارٹی پر مکمل کمان ہیں ۔
این آر سی کے مخالف جوائنٹ فورم کے اہم عہدہ دار منظر جمیل نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترنمول کانگریس کے جنر ل سیکریٹری کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2013بنیادی طور پر ناقص ہے ۔ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019اورشہریت ایکٹ ریگولیٹری 2024 امتیازی ، غیر قانونی ، غیر آئینی ،اسلامو فوبک ، انسانی حقوق مخالف بالخصوص سیکولر مخالف قانون ہے۔ اگر زبانی ضمانت ہی بنیاد ہے تو پھر شہریت ایکٹ بنانے کی ضرورت کہاں ہے؟
منظر جمیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کی آئینی حیثیت کو ملک بھر کے 200 سے زیادہ تنظیموں نے چیلنج کیا ہے اور یہ معاملہ سپریم کورٹ آف انڈیا میںزیر سماعت ہے، اس کے باوجود جس طریقے سے CAR 2024 کو لوک سبھا انتخابات سے عین قبل نافذ کیا گیا ہے وہ دراصل رائے دہندگان کے ایک مخصوص طبقے کو جیتنے اور پولرائزیشن کے مقصد سے اٹھایا گیا قدم ہے۔بی جے پی کے ناپاک ارادے کی عکاقی کرتے ہیں ۔
این آر سی مخالف جوائنٹ فورم نے کہا کہ بنگال کے حکمراں جماعت کے ایک ذمہ دار لیڈر کے اس طرح کے بیانات کی سخت مذمت کرتے ہیں اور شدید احتجاج کرتے ہیں ۔
دراصل شہریت ترمیمی ایکٹ کے قوانین نافذ ہونے کے بعد شہریت کے حصول کیلئے جو اصول بنائے گئے ہیں اس کی وجہ سے متواج سماج کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔کیوں کہ شہریت حاصل کرنے کیلئے بنگلہ دیش سے جہاں سے وہ آئے ہیںکا کوئی سرٹیفکٹ پیش کرنا لازمی ہے ۔ظاہر ہے کہ اس طرح کا کوئی ثبوت پیش کرنا مشکل ہے۔اس کی وجہ سے متوا سماج ، راج بنشی اور دیگر طبقے میں شدید ناراضگی ہے۔دراصل ابھیشیک بنرجی نے بن گائوں میں اس طرح کا بیان دے کر متوا سماج کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا متواج سماج کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے ایک ایسے قانون کی حمایت کریں گے جو ملک کے سیکولراور آئین مخالف ہے۔
المیہ یہ ہے کہ ترنمول کانگریس کے جنر ل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کے اس متنازع بیان پر کلکتہ کے مسلم تنظیموں اور لیڈران خاموش ہیں ۔نہ جمعیۃ علمائے ہند،نہ جماعت اسلامی ، نہ ملی کونسل اور نہ دیگر تنظیموں نے ترنمول کانگریس سے وضاحت طلب کی ہے۔مسلم لیڈروں کی خاموشی پر مسلم نوجوانوں میں ناراضگی ہے کہ آخر اس قدر خودسپردگی کیوں ؟اس کے علاوہ ابھیشیک بنرجی کے اس بیان نے سی پی آئی ایم اور کانگریس کو ترنمول کانگریس پر حملہ کرنے کا ایک موقع فراہم کردیا ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی کلکتہ سے ترنمول کانگریس کے امیدوار مالارائے پہلے سے ہی سوالوں کی زد میں ہے ۔کیوں کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں ایسے سوالات پوچھےہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ این آر سی کے نفاذ کے حامی ہیں ۔ایسے میں یہ سوال لازمی ہے کہ کیا شہریت ترمیمی ایکٹ کو لے کر ترنمول کانگریس کی ایک رائے نہیں ہے۔کیا ممتا بنرجی کچھ اور سوچتی ہیں اور ابھیشیک بنرجی کی سوچ الگ ہے