Tuesday, October 22, 2024
homeاہم خبریںآخر ممتا بنرجی اتنی سخت دل کیسے ہوسکتی ہیں۔۔کیا انہیں ہمارے بھوک...

آخر ممتا بنرجی اتنی سخت دل کیسے ہوسکتی ہیں۔۔کیا انہیں ہمارے بھوک ہڑتال کی کوئی اہمیت نہیں

ممتا بنرجی نے احتجاج کرہے بھوک ہڑتال کررہے ڈاکٹروں سے 15دنوں کے بعد بات تو کی مگر فوری میٹنگ کرنے کے بجائے پیر کو میٹنگ کیلئے وقت دیا۔۔جونیئر ڈاکٹروں میں ناراضگی

کلکتہ :انصاف نیوز آن لائن

پندرہ دنوں بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھوک ہڑتال کررہے جونیئر ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے کی کوشش اور انہیں بھوک ہڑتال ختم کرنے کیلئے رضامند کیا مگر ممتا بنرجی نے دو دن بعد پیر کو جونیئر ڈاکٹروں سے ملاقات کا عندیہ دے کر اپنی ہی کوششوں پر پانی پھیر دیا ۔ ڈاکٹروںکو پیر کو ملاقات کیلئے طلب کئے جانے پر ہڑتالی ڈاکٹروں نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممتا بنرجی کا رویہ انتہائی غیر حساس ہے۔اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ انہیں ہمارے بھوکے رہنے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

بھوک ہڑتال کررہے جونیئر ڈاکٹرو ں نے 48گھنٹے کا حکومت کو وقت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت ان سے بات چیت کرکے معاملہ حل کرنے کی کوشش نہیں کی تو ریاست بھر کے اسپتالوں میں ہڑتال کردیا جائے گا۔ڈاکٹروں کے انتباہ کے 24گھنٹے کے بعد آج جونیئر اکٹروں سے ملاقات کرنے کیلئے چیف سیکریٹری اور داخلہ سیکریٹری پہنچے اور بھوک ہڑتال کررہے ڈاکٹروں سے ممتا بنرجی کی بات کرائی ۔وزیرعلیٰ ممتا بنرجی نے ڈاکٹروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نےکلکتہ پولس کمشنر، ڈی ایم ای اور ڈی ایچ سی کو ہٹادیا ہے ۔لیکن آپ کے مطالبات پر ہر ایک افسروں کو نہیں ہٹاسکتی ہوں ۔ممتا بنرجی نے مظاہرین سے کہا کہ کالجوں میں طلبا یونین کے انتخاباتسمیت دیگر مطالبات پر غور کرنے کے لیے چار ماہ درکار ہیں۔ براہ کرم بھوک ہڑتال ختم کردیں ۔ممتا بنرجی نےڈاکٹروں سے فون پر بات کرت ہوئے زور دیا کہ تامرگ بھوک ہڑتال کو ختم کردیں ۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات پر ہمدردی سے غور کریں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کو نوبنو میں جونیئر ڈاکٹروں سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈاکٹروں کی تحریک میں شامل دیباشیس ہلدار نے کہاکہ ’’جس طرح سے فون پر بات چیت کی گئی وہ انتہائی غیر حساس ہے۔ وہ ابھوک ہڑتال ختم کرنے پرزور تو دے ہی ہیں مگر انہیں ہماری فکر نہیں ہے۔دیباشیس نے مزید کہاکہ ہم نے سوچا کہ آج سب کچھ طے ہونے والا ہے۔لیکن وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ مصروف ہیں اس لئے پیر کو ہمارے ساتھ بیٹھیں گی ۔ہم پیر کا انتظار کریں گے۔ایک اور مظاہرین اشفاق اللہ نیر نے کہاکہ انہوں نے پیر کے لیے وقت دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھوک ہڑتال مزید دو دن تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھوک ہڑتال کرنے والوں نے صرف ایک فون کال کے لیے اپنی جانیں داؤ پر نہیں لگائیں گی۔ انہوں نے صرف ایک وعدے پر اپنی جانیں داؤ پر نہیں لگائیں گی۔ ہماری نظریں پیر کے اجلاس پر ہوں گی۔بھوک ہڑتال کرنے والوں نے ہفتے کے روز یہ بھی واضح کیا کہ اگر پیر کو ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو احتجاج اسی شدت کے ساتھ جاری رہے گی۔
رومیلیکا نے کہاکہ ’’آج ہفتہ ہے۔ اور انہوں نے پیر کو میٹنگ بلائی ہے۔ دوسرے لفظوں میں بھوک ہڑتال مزید دو دن جاری رکھی جائے۔ کیا انہوںنے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ وہ مزید دو دن نہیں کھائیں گے؟۔

وزیر اعلیٰ کے جواب پر ہر کوئی ناراض ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کیا وہ سمجھتا ہے کہ ان کے بھوک ہڑتال کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ جو ہمارے ساتھ ہیں ان کی کوششوں کو کیوں حقیر سمجھا جاتا ہے؟ جس طرح سے آپ کام پر واپس جانے کے لیے کہہ رہے ہیں وہ تکلیف دہ ہے۔بھوک ہڑتال پر موجود ڈاکٹر رومیلیکا کمار نے کہا کہ میں اتنے عرصے سے یہی مطالبہ کر رہی ہوں۔ پھر بھی 71 دن گزرنے کے بعد بھی سننے میں آرہا ہے کہ اسے مطالبات کا علم نہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا اسے اطلاع نہیں دی جارہی ہے؟ کیا یہ تکلیف اس کے کانوں تک نہیں پہنچ رہی؟‘‘
الولیکا نے کہاکہ ’’ہم دل شکستہ ہیں۔ تاہم وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے بات چیت میں یہ بات سمجھ میں آئی کہ بہت سے مطالبات ان کے علم میں نہیں ہیں۔ پہلے بھی آمنے سامنے بیٹھا ہوں، پھر بیٹھوں گا۔ اگر آپ چاہیں تو میں کچھ دن اور بھوکا رہوں گی۔ اتنی دیر سے بھوک ہڑتال جاری ہے، مزید دو تین دن بھوکے رہنے میں کوئی حرج نہیں۔جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ 71 دن گزرنے کے بعد بھی ہمیں یہ سننا پڑ رہا ہے کہ اسے مطالبات کا علم نہیں! پیر کو ہم ان کے بتائے ہوئے وقت پر میٹنگ میں جائیں گے۔ اگر ہم اسے اپنے منہ سے براہ راست سنیں تو شاید اس کو سمجھنے میں مدد ملے۔
ایک اور بھوک ہڑتالی الولیکا گور دوئی نے کہاکہ ’’ہم نے پہلے بھی ای میل کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کیے ہیں۔ یہاں روزے پر جانے سے پہلے 24 گھنٹے کا وقت دیا جاتا تھا۔ ہمارے تمام ساتھی کام پر واپس آگئے ہیں۔ ہم میں سے صرف آٹھ لوگ کام نہیں کر رہے، جو بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ ہم یہ فیصلہ لینے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔
سیانتانی نے کہاکہ ’’میں بار بار میٹنگ بلانے کے لیے جلدی کرتا ہوں۔ فون پر اس قسم کی بات چیت کا مقصد نہیں ہے۔ ہمیں پیر سے پہلے وقت نہیں ملا ہے۔ ہم پھر مایوس ہو گئے ہیں۔سنیگدھا نے کہا کہ جس دن میں بھوک ہڑتال پر بیٹھی تھیں، میں اس دن بھی ڈیوٹی پر آیا تھا۔ اور صحت کا نظام تباہ ہو رہا ہے ہم میں سے صرف آٹھ ڈاکٹر یہاں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ہمارے وجہ سے ہیلتھ سسٹم کہا ں تباہ ہورہا ہے۔

جونیئر ڈاکٹروں کی جانب سے سیانتانی گھوش ہزارہ نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہمارے دس نکاتی مطالبے کو واضح طور پر نہیں سمجھ رہی ہیں ۔جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ ہم پیر کو وزیر اعلیٰ کی میٹنگ میں جائیں گے۔ انہوں نے ہمارا مطالبہ مان لیا، ہم بھی کام پر واپس آنا چاہتے ہیں۔ میں گائیڈ لائنز کے ساتھ آنے کے لیے پچھلے 14 دنوں سے بیٹھی ہوں۔دھرم تلہ کی بھوک ہڑتال سے تعلق رکھنے والی سنیگدھا ہزارہ نے کہاکہ ’’آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بھوک ہڑتال کے چودھویں دن جسمانی حالت کیسی ہے۔ آپ سمجھ سکتے
سات جونیئر ڈاکٹروں کی طرف سے اعلان کردہ غیر معینہ بھوک ہڑتال کو ہفتہ کو دو ہفتے مکمل ہو گئے، ریاست کے چیف سکریٹری منوج پنت اور ہوم سکریٹری نندنی چکرورتی ایسپلانیڈ میں احتجاجی مقام پر پہنچے۔ پنت نے اس کےبعد ممتا بنرجی کوفون ملایا اور ڈاکٹروں سے بات کرادی ۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ پولیس کمشنر، میڈیکل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر اور ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر کو ہٹا دیا ہے۔

ممتا بنرجی نےریاستی ہیلتھ سکریٹری نارائن سوروپ نگم کو ہٹانے کے ڈاکٹروں کے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ میں نے صحت کے سکریٹری کو کیوں نہیں ہٹایا۔کسی محکمے میں سب کو ہٹانا ممکن نہیں ہے۔
آپ کو سیاست سے اوپر اٹھ کر دوبارہ کام کرنا چاہیے۔ لوگ اب انصاف مانگ رہے ہیں۔ اب آپ ان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں… آپ ہر روز اپنے فیصلے بدل رہے ہیں۔ آپ لوگوں کی خدمت کریں۔ میں اسے آپ کے خیال پر چھوڑتی ہوں۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ ان سے براہ راست بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور کہا کہ انہیں ان کی نقل و حرکت کے بارے میں غلط معلومات دی گئی تھیں۔ ڈاکٹروں نے جمعہ کو ریاستی حکومت کو اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے پیر تک کا وقت دیا تھا، جس میں ناکام ہونے پر انہوں نے منگل کو ریاست گیر ہڑتال کرنے کی دھمکی دی تھی۔
8 ڈاکٹر س اس وقت ایسپلینیڈ علاقے میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریاستی حکومت 21 اکتوبر تک تعطل کو ختم کرنے کے لیے تعمیری طور پر کام کرے۔ڈاکٹروں میں سے ایک نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پیر تک پورے نہیں ہوئے تو وہ 22 اکتوبر کو ریاست بھر میں ہڑتال کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ایک جونیئر ڈاکٹر نے کہاکہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ (ممتا بنرجی) بات چیت کے لیے بیٹھیں اور ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کریں‘‘۔کئی تھیٹر شخصیات نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہفتے کو علامتی بھوک ہڑتال میں شامل ہو کا اعلان کیا ہے۔

مشتعل ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات پر زور دینے کے لیے اتوار کو ایک میگا ریلی نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ہیلتھ سیکریٹری کو ہٹانے کے علاوہ دیگر مطالبات میں ریاست کے تمام اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کے لیے سنٹرلائزڈ ریفرل سسٹم کا قیام، بستروں کی خالی جگہ کی نگرانی کے نظام کا نفاذ، اور ٹاسک فورسز کی تشکیل شامل ہے تاکہ سی سی ٹی وی، آن کال رومز اور ان میں واش رومز جیسے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ وہ انسانیت کے لیے ہیں۔ وہ بھی انصاف چاہتی ہے۔ لیکن اگر عام لوگوں کو اسپتال میں خدمات نہیں ملیں گی تو وہ کہاں جائیں گے؟ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یقین دہانی کرائی کہ ’’مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔ انصاف ملے گا۔ میں اپنی پوری کوشش کروں گا۔ اسپتال کی ترقی کے لیے 113 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سرکاری ہسپتال خدمات فراہم نہیں کرے گا تو لوگ کہاں جائیں گے؟ آپ کی بہن کی حیثیت سے آپ کا جائز مطالبہ مان لیا جائے گا۔ براہ کرم اپنی بھوک ہڑتال اٹھائیں اور کام میں شامل ہوں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین