Wednesday, October 15, 2025
homeاہم خبریںاسرائیلی افواج نے ایک بار پھر ’’گلوبل صمد فلوٹیلا‘‘کو ڈرون اور دھماکوں...

اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر ’’گلوبل صمد فلوٹیلا‘‘کو ڈرون اور دھماکوں سے نشانہ بنایا

نیویارک : ایجنسی

غزہ جانے والی ’’گلوبل فریڈم فلوٹیلا‘‘ انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی فلوٹیلا کے منتظمین نے منگل کی رات اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی افواج نے ان کی کشتیوں پر متعدد حملے کیے۔ ان کے مطابق کم از کم 13 دھماکوں کی آوازیں مختلف کشتیوں کے اوپر اور اردگرد سنی گئی ہیں۔جب کہ وسیع پیمانے پر مواصلاتی رکاوٹ، ڈرونز کی ہراسانی، گولہ باری اور دھماکے بھی ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلوٹیلا غزہ سے 600 بحری میل دور ہے۔

گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران 15 سے زائد ڈرونز بار بار’’الما‘‘ کشتی کے اوپر انتہائی کم بلندی پر منڈلاتے رہے، جو تقریباً ہر دس منٹ بعد ظاہر ہوتے تھے۔

ڈرون حملوں نے زافیرو کشتی کا مستول تباہ کر دیا، جو گلوبل صمود فلوٹیلا کے بیڑے کا حصہ ہے۔

گروپ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں ایک فلیش بینگ کے ساتھ زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی ہے۔

فلوٹیلا کے شرکانے اطلاع دی ہے کہ کم از کم 10 کشتیوں پر ڈرون یا طیاروں سے اشیاء گرائی گئی ہیں،جس سے ان کشتیو ںکو نققصان پہنچاہے۔تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کی مکمل جانچ دن کی روشنی میں کی جائے گی۔

غزہ پہنچنے کے آخری دنوں میں گلوبل صمد فلوٹیلا کو نہایت خطرناک اضافی حملوں کا سامنا ہے۔ متعدد کشتیوں نے نشانہ بننے والے دھماکوں اور نامعلوم اشیاء کے گرنے کی اطلاع دی ہے۔ جس سے شدید نقصان اور مواصلاتی نظام میں وسیع رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

ان کا الزام ہے کہ یہ سب اسرائیل کی ’’مسلسل ڈرانے دھمکانے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی مہم‘‘کا حصہ ہے۔ اس کا مقصد فلوٹیلا میں موجود 500 سے زائد نہتے شہریوں کو خطرے میں ڈالنا ہے، جو خوراک اور طبی امداد غزہ پہنچا کر اسرائیل کی غیرقانونی ناکہ بندی ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

منتظمین نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ’’گلوبل صمد فلوٹیلا‘‘دراصل ’’حماس فلوٹیلا‘‘ ہے جو پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ “گمراہ کن مہم ہے جس کا مقصد ایک شہری قیادت میں چلنے والے، غیر پرتشدد اور انسانی ہمدردی پر مبنی مشن پر فوجی کارروائی کو پہلے ہی سے جواز فراہم کرنا ہے۔

جنیوا کنونشن کے مطابق انسانی ہمدردی کے مشن پر موجود شہریوں کو تحفظ حاصل ہے۔ اس مشن پر کوئی بھی حملہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔


غزہ کو امداد پہنچانے میں رکاوٹ ڈال کر اسرائیل عالمی عدالت انصاف (ICJ) کے ان پابند اقدامات کی خلاف ورزی کر رہا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ امداد کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا نے اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک، خصوصاً ان ممالک سے جن کے شہری ان کشتیوں میں سوار ہیں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مؤثر تحفظ فراہم کریں، بشمول بحری اسکواڈ، سفارتی مبصرین اور ریاستی سرپرستی تاکہ فلوٹیلا محفوظ طریقے سے آگے بڑھ سکے، مشن بلا رکاوٹ جاری رہے اور بین الاقوامی قانون غالب آئے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی ان حملوں کو اپنے ایجنڈے پر رکھے اور ان سنگین خلاف ورزیوں پر قرارداد منظور کرے۔

انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک اور نسل کشی کے ہولناک مناظر کو طول دینے کے لیے اسرائیل اور اس کے اتحادی جس حد تک جا رہے ہیں وہ شرمناک ہے۔ لیکن ہمارا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔”

انہوں نے اپنے مشن پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ حربے ہمیں امداد پہنچانے اور غیرقانونی محاصرے کو توڑنے کے اپنے مقصد سے باز نہیں رکھ سکتے۔ ہر دھمکی ہماری ہمت کو مزید بڑھاتی ہے۔ ہم خاموش نہیں ہوں گے۔ ہم اپنی کشتی رانی جاری رکھیں گے۔

اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانیسکا البانیزے نے فوری بین الاقوامی توجہ دینے پر زور دیا اور کہا کہ فلوٹیلا کے شرکاء کو فوری تحفظ درکار ہے۔

فرانسیسی رکنِ پارلیمنٹ رِما حسن نے صدر ایمانوئل میکرون کو ایکس (X) پر ٹیگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلوٹیلا میں کئی درجن فرانسیسی شہری سوار ہیں! یہ حملے بند ہونے چاہئے‘


گلوبل صمد فلوٹیلا، جس میں 50 سے زائد جہاز شامل ہیں، اس ماہ کے آغاز میں غزہ کا محاصرہ توڑنے اور امداد، خصوصاً طبی سامان، پہنچانے کے مقصد سے روانہ ہوا ہے۔ غزہ میں 24 لاکھ فلسطینی گزشتہ 18 برسوں سے محاصرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ فلوٹیلا غزہ کو امداد پہنچانے کی سب سے بڑی شہری بحری کوشش ہے، جس میں 44 سے زائد ممالک کے ہزاروں افراد شریک ہیں۔

ان میں نمایاں شرکاء میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور بارسلونا کی سابق میئر آدا کولاو شامل ہیں، جو اگست 2025 میں مختلف یورپی بندرگاہوں سے روانہ ہوئے۔

2 مارچ 2025 سے اسرائیلی حکومت نے غزہ میں تمام امداد، بشمول خوراک، ادویات اور ایندھن پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس اقدام کو وسیع پیمانے پر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ رواں برس کارکنوں کی جانب سے غزہ تک امداد پہنچانے کی دو سابقہ کوششوں کو بھی اسرائیل نے ناکام بنا دیا تھا۔

اس سے پہلے 16 ممالک، جن کے شہری صمد فلوٹیلا میں شریک ہیں نے اس کی سلامتی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون اور انسانی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا ہے۔ قطر، بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملیشیا، مالدیپ، میکسیکو، پاکستان، عمان، سلووینیا، جنوبی افریقہ، اسپین اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ’’فلوٹیلا کے شرکاء کے خلاف بین الاقوامی قانون یا انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملے یا غیرقانونی گرفتاری، پر جوابدہی ہوگی۔‘‘

انہوں نے زور دیا کہ فلوٹیلا کا مقصد ’’غزہ پٹی کو انسانی امداد فراہم کرنا، فلسطینیوں کی فوری ضروریات پر روشنی ڈالنا اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت اجاگر کرنا ہے‘‘۔

158 یورپی قانون سازوں نے بھی اپنی وزارتِ خارجہ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ ’’گلوبل صمد فلوٹیلا‘‘کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے، جبکہ تیونس سے روانگی سے قبل ہی اسے ڈرون حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین