فلسطینی گروپ حماس کے عسکری ونگ ’عز الدین القسام بریگیڈ‘ کے جنرل کمانڈر اور اسرائیل کے خلاف ’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘ شروع کرنے والے محمد الضیف آخر ہیں کون؟
غزہ کے خان یونس پناہ گزین کیمپ میں 1965 میں پیدا ہونے والے محمد الضیف 1990 میں حماس فلسطینی گروپ حماس کا حصہ بنے۔
حماس میں شمولیت کے بعد 2002 میں محمد الضیف اس کے رہنما بنے۔
محمد الضیف کی اہلیہ، سات ماہ کا شیرخوار بیٹا اور تین سالہ بیٹی 2014 میں اسرائیلی فضائی حملے میں جان سے گئے تھے۔
’دی گھوسٹ‘
محمد الضیف کا پیدائشی نام محمد دياب إبراهيم المصری ہے لیکن اسرائیلی فضائی حملوں میں بچ نکلنے کے بعد انہوں نے خانہ بدوش طرز زندگی اختیار کی اور بعد میں الضیف کے نام سے مشہور ہو گئے جس کا عربی میں مطلب ’مہمان‘ ہوتا ہے۔
اسرائیلی انہیں بھوت یعنی ’دی گھوسٹ‘ بھی کہتے ہیں کیوں کہ ان کی کوئی تازہ تصاویر موجود نہیں ہیں اور ان کے ساتھیوں کے مطابق وہ ایک جگہ پر ایک رات سے زیادہ قیام نہیں کرتے اور کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی رات میں دو یا تین بار اپنی جگہ تبدیل کر لیتے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 1995 سے اسرائیلی فوج کے انتہائی مطلوب شخص ہونے کے باوجود محمد الضیف گذشتہ دو دہائیوں میں قتل کی سات کوششوں میں محفوظ رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے انہیں فلسطین کا سب سے مطلوب شخص اور ’نو زندگیوں والی بلی‘ قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے خطرے میں بچ نکلنے کی بھرپور صلاحیت کے مالک ہیں۔
بلی اور چوہے کے اس طویل کھیل نے اسرائیلی فوج کو مایوس کر دیا ہے جس کا مقصد حالیہ لڑائی کے دوران حماس کے بہت سے سرکردہ کمانڈروں کو جان سے مارنا تھا۔
محمد الضیف خود پر ہونے والے پہلے قاتلانہ حملے میں ایک آنکھ سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے قاتلانہ حملے میں انہوں نے بازو کا ایک حصہ کھو دیا تھا۔
’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘
سات اکتوبر کو ایک آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی جس میں اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصیٰ‘ نامی ایک آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا گیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیل کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حماس کے مطالبات تسلیم نے کیے تھے اسے ’بھاری قیمت‘ چکانا پڑے گی۔
اس آڈیو ریکارڈنگ میں یہ آواز محمد الضیف کی ہی تھی جنہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب بہت ہوا۔ یہ زمین پر آخری قبضہ ختم کرنے والی عظیم جنگ کا دن ہے۔‘