کلکتہ :
ترنمول کانگریس کے انتخابی منشورمیں اقلیتوں کی تعلیمی ، سماجی اور فلاحی ترقی کا ایشو غائب ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے سی پی ایم کے لیڈر محمد سلیم نے کہاکہ بنگال ایک نئے سیاست کے دور میں داخل ہورہا ہے اور ترنمو ل کانگریس کے چہرے سے نقاب اٹھ چکا ہے ۔جو ترنمول کانگریس اقلیتوں کی مسیحا بننے کی بات کررہی تھی اس کے نہ رپورٹ کارڈ میں اقلیتوں کا ذکر تھا اور نہ انتخابی منشور میں ۔جب کہ ممتا بنرجی خود وزیر اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم ہیں ۔
محمد سلیم نے کہاکہ سی پی آئی ایم یہ بات پہلے سے کہتے ہوئے آرہی ہے کہ ترنمول کانگریس آر ایس ایس کے گائیڈ لائن کے مطابق کام کررہی ہے۔پہلے آر ایس ایس کو فائدہ پہنچانے کےلئے اقلیت اقلیت کا نعرہ دیا گیاہے۔تاکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کو پولرائزیشن کی سیاست کا فائدہ ہو اور اب جب کہ آر ایس ایس ممتا بنرجی کی’شناخت ‘‘ کی سیاست سے فائدہ اٹھا چکی ہے اور بنگال کو فرقہ واریت کی بنیاد پر تقسیم کیا جارہاہے تو ممتا بنرجی نے بھی اقلیتوں سے پلہ جھاڑ لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10سالوں میں وزارت اقلیتی امو ر و مدرسہ تعلیم کی وزارت سنبھالنے کے باجواود مدرسہ تعلیم سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور اب اقلیت کے لفظ سے ہی کنارہ اختیار کرلیا ہے۔محمد سلیم نے کہا کہ ممتا بنرجی کے ’’اردو ‘‘ کے نعرے کا کیا ہوا۔گزشتہ دس سالوں میں ممتا بنرجی نے اردو کے نام پر کچھ نہیں اور اب تو اردو کو بھی فراموش کردیا۔
خیال رہے کہ آج وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی تنوع میں اتحاد پر یقین رکھتی ہے اور تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلے گی۔انہوں نے کئی برادریوں کو اوبی سی میں شامل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اس کے علاوہ بنگال میں میں تعلیم کے اخراجات میں اضافہ کرنے کی بات کہی ہے۔
اس کے علاوہ قانون ساز کونسل قائم کرنے کا بھی وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے ذریعہ بل پاس کرکے پارلیمنٹ سے اس کو قانونی شکل دلائی جائے گی ۔