کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی جمعہ کو دو روزہ آسام دورے پر پہنچے جہاں انھوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو پرزور طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ تنسکیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی آسام کو ناگپور سے چلانا چاہتی ہے، جہاں آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ باہری لوگ آئیں اور جو آپ کا ہے اسے اپنے قبضے میں لے لیں، جیسے انھوں نے آپ کا ائیرپورٹ لے لیا۔‘‘
راہل گاندھی نے تنسکیا کے لوگوں کو بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نظریاتی فرق کو بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم آسام کو صرف آسام سے چلانا چاہتے ہیں۔ کانگریس کا وزیر اعلیٰ آسام کی عوام کی بات سننے کے بعد کوئی کام کرے گا اور اس کا ناگپور سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں رہے گا۔‘‘
اس سے قبل آج دن میں آسام دورہ پر پہنچے راہل گاندھی نے ڈبرو گڑھ میں طلبا کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ جمہوریت میں گراوٹ آ رہی ہے، نوجوان بے روزگار ہے، کسان تحریک چلا رہے ہیں، سی اے اے نافذ کیا جا رہا ہے، ان حالات کو بدلنا ضروری ہے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’ہم آسان کے لوگوں سے ان کی ثقافت اور روایت کو بھولنے کے لیے نہیں کہہ سکتے۔ ایک طاقت جو ناگپور میں پیدا ہوا، وہ پورے ملک کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
آسام کے لوگوں سے متعلق اپنی بات رکھتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یہاں چائے باغان مزدوروں کو 351 روپے مزدوری دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن صرف 167 روپے دیے۔ لیکن میں نریندر مودی نہیں ہوں، میں جھوٹ نہیں بولوں گا۔ آج میں آپ کو پانچ گارنٹی دے رہا ہوں۔ اس میں چائے باغان مزدوروں کے لیے 365 روپے مزدوری، سی اے اے کو نافذ نہیں کرنے کا عزم، پانچ لاکھ ملازمت، 200 یونٹ تک بجلی مفت اور گھریلو خواتین کو دو ہزار روپے دینے کی گارنٹی شامل ہے۔‘‘