برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ شاہی محل میں نسلی امتیاز اور غیر محفوظ زندگی کے خیالات کے باعث انہوں نے خودکشی کرنے کا سوچا تھا۔
میگھن مارکل اور ان کے شوہر شہزادہ ہیری نے مارچ 2020 میں شاہی حیثیت چھوڑے جانے کے بعد پہلی بار ایک تفصیلی انٹرویو میں کھل کر شاہی محل اور شاہانہ زندگی سے متعلق باتیں کیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری نے میزبان اوپرا ونفرے کو دیے گئے طویل انٹرویو میں نہ صرف شاہی حیثیت کو چھوڑنے کے اسباب بتائے بلکہ انہوں نے شاہی محل میں اپنے ساتھ ہونے والے ناروا و نسلی امتیاز کے سلوک پر بھی کھل کر بات کی۔
طویل انٹرویو کے دوران شاہی جوڑے کی جانب سے کھل کر باتیں کیے جانے اور کئی انکشافات کیے جانے کے بعد برطانیہ اور امریکا میں تہلکہ مچ گیا ہے اور ایک بار پھر برطانوی شاہی محل کی طرز زندگی پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔
میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری کے ساتھ شاہی محل میں ناروا سلوک کی خبریں تو مئی 2018 میں اس وقت سے آنا شروع ہوئی تھیں جب دونوں نے شادی کی تھی۔
تاہم دونوں نے پہلی بار شاہی حیثیت چھوڑنے اور شاہی محل سے دوری اختیار کرنے کے بعد کھل کر وہاں کے ماحول کے بارے میں باتیں کی ہیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ برطانوی شاہی محل سے متعلق جو افواہیں پھیلتی رہی ہیں، وہ کسی حد تک درست بھی ہوتی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طویل دورانیے کے انٹرویو میں میگھن مارکل نے کھل کر اعتراف کیا کہ شاہی محل میں انہیں نسلی امتیاز کا سامنا رہا اور خود کو غیر محفوظ تصور کیے جانے کے خیالات کی وجہ سے ہی انہوں نے متعدد بار خودکشی کا سوچا تھا۔
طویل انٹرویو کے دوران شاہی محل میں اپنے ساتھ نسلی امتیاز اور اپنی زندگی کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے میگھن مارکل جذباتی ہوکر اشکبار ہوگئیں۔
میگھن مارکل نے بتایا کہ جب وہ پہلے بچے کی امید سے تھیں تو شاہی محل کے افراد ان کے پیدا ہونے والے بچے کی رنگت سے متعلق ’فکرمند‘ تھے اور باتیں کرتے سنائی دیتے تھے کہ جانے ان کے بچے کا رنگ کیسا ہوگا؟
انٹرویو کے دوران شہزادہ ہیری نے بتایا کہ انہیں اپنے ہی خاندان کے ایک فرد نے ان کے ہاں پیدا ہونے والے بیٹے کی رنگت کا طعنہ دیا تاہم دونوں نے اس فرد کا نام نہیں لیا اور بتایا کہ ان کا نام لینا ان کے لیے تکلیف دہ اور نقصاندہ ہوگا۔