نئی دہلی : انصاف نیوز آن لائن
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے سوشل میڈیا کلپس پر رپورٹ طلب کی ہے جس میں ایک جج کو بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ‘منی پاکستان کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
یہ کارروائی جسٹس ویداویاساچار شریشانند کی ایک ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد ہوئی ہے۔ جس میں اسلامو فوبک ریمارکس کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا۔صحافی محمد زبیر کے مطابق، ایک ماہ پرانی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ سریشانند پولیس والوں پر تنقید کرتے ہوئے بنگلورو کے ایک علاقے (گوری پالیا) کو پاکستان کہتے ہیں۔ گوری پالیا ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔
ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جج ایک خاتون وکیل کو فریق مخالف کے وکیل کے سوال کا جواب دینے پر سرزنش کرتے ہیں۔ جج نے خاتون وکیل کو طنزیہ انداز میں کہا کہ لگتا ہے کہ وہ فریق مخالف کے بارے میں بہت کچھ جانتی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس کے زیر جامے کا رنگ بھی ظاہر کر دے۔
سپریم کورٹ کی توجہ کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس ویداویاساچر شریشانند کی وائرل ویڈیو کی طرف مبذول کرائی گئی۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس چندر چوڑ، جسٹس راجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہرشی کیش رائے کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ بنچ نے کہاکہ ہماری توجہ عدالتی سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس وی سریشانند کی طرف سے دیے گئے کچھ مشاہدات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے۔ ہم نے اٹارنی جنرل (اے جی) آر وینکٹ رامانی اور سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتا سے مشورہ طلب کیا ہے۔ ہم نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے بھی کہا ہے۔ عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریشانند کے دو ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں، جس میں وہ متنازعہ تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک میں وہ بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو منی پاکستان کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ دوسری ویڈیو میں وہ خاتون وکیل پر غیر حساس تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیف جسٹس آف انڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس جج کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں اور اسے صنفی حساسیت کے زمرے میں رکھ کر دیکھیں ۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے چندرچوڑ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی سے کہاکہ ہم کچھ بنیادی رہنما خطوط ترتیب دے سکتے ہیں۔ اس دوران سی جے آئی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں ہم پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے اور ہمیں اس کے مطابق کام کرنا چاہیے۔