نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جسٹس سوریا کانت نے اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے بھارت میں تارکین وطن کو رفیوجی کارڈ جاری کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ انہوں نے یہاں شو روم کھول رکھا ہے اور سرٹیفکیٹ جاری کر رہے ہیں۔
انگریزی ویب سائٹ لائیو لا کے مطابق جسٹس سوریا کانت اور جہ مالا باگچی کی بنچ ایک سوڈانی شخص کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جو 2013 سے ہندوستان میں مقیم ہے۔ اس کے دو بچے ہیں، جن میں ایک 40 دن کا نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے، اور اس کی بیوی ہے — سبھی کو یو این ایجنسی نے رفیوجی کارڈ جاری کیے ہیں۔ وہ آسٹریلیا میں پناہ مانگ رہا ہے اور عبوری تحفظ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اس کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ ایس مرلی دھر نے کہا کہ درخواست گزار، دہلی میں دیگر معتبر رفیوجی کارڈ ہولڈرز کی طرح،وزارت داخلہ اور فارنرز رجسٹریشن آفس کی جانب سے مختلف سلوک کا سامنا کر رہا ہے۔اس پر جسٹس کانت، جو اگلے چیف جسٹس آف انڈیا بننے کی قطار میں ہیں نے کہاکہ انہوں (یو این ایجنسی) نے یہاں شو روم کھول رکھا ہے، وہ سرٹیفکیٹ جاری کر رہے ہیں… ہم ان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔’
مرلی دھر نے عدالت کو بتایا کہ یو این ایچ سی آر رفیوجی کارڈ مناسب تصدیق کے بعد جاری کیے جاتے ہیں اور اس عمل میں کئی سال لگتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کچھ دستاویزات اور فارم ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ اس رفیوجی حیثیت کو کچھ وزن دیا جاتا ہے۔
جسٹس باگچی نے جواب دیا کہ بھارت نے رفیوجی حقوق کے حوالے سے متعلقہ بین الاقوامی معاہدہ/کنونشن (رفیوجی کنونشن) کی توثیق نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”میونسپل قانون میں قانونی حق واقعی موجود نہیں ہے“۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ اس سے آگاہ ہیں، مرلی دھر نے روشنی ڈالی کہ گزشتہ دو ماہ میں اچانک ایک مہم چلائی گئی ہے جس کے تحت دہلی میں افریقیوں کو بے ترتیب طور پر گرفتار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ اصلی خوف اور تشویش ہے… ہم آسٹریلیا کے لیے پناہ کی حیثیت کے منتظر ہیں اور اچانک ہمیں بتایا جاتا ہے“۔
جسٹس باگچی نے سوال کیا کہ درخواست گزار آسٹریلیا کیوں نہیں گیا۔ اس پر مرلی دھر نے جواب دیا کہ وہ ایسا کرنا چاہتا ہے، لیکن اس دوران عبوری تحفظ مانگ رہا ہے۔
جسٹس کانت جواب سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”ہمیں بہت بہت محتاط رہنا ہوگا… لاکھوں لوگ یہاں بیٹھے ہیں… اگر کوئی کوشش کرتا ہے تو“۔
انہوں نے مرلی دھر کے اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی درخواست گزار کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔
بنچ نے درخواست کو نمٹاتے ہوئے درخواست گزار کو کمیشن سے ”مزید کوئی ہدایت” مانگنے کی آزادی دی۔
دہلی پولیس نے تقریباً 30 افریقی پناہ گزینوں کو گرفتار کیا اور انہیں لمپور حراستی مرکز بھیج دیا۔ گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد سوڈان اور صومالیہ سے ہیں؛ ان میں سے اکثر کے پاس معتبر یو این ایچ سی آر رفیوجی کارڈ تھے۔گرفتاریوں کی سرکاری وجہ ”ویزوں کی میعاد ختم ہونے پر زیادہ قیام“بتائی گئی، لیکن کئی پناہ گزینوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن نسلی امتیاز کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی نوٹ کرنا ضروری ہے کہ مئی میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ملک بدری اور رہائشی حالات کے بارے میں ایک درخواست کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ کے جسٹس دپانکر دتہ نے بھی کہا تھا کہ ہندوستان میں پناہ گزین یو این ایچ سی آر کارڈز کی بنیاد پر ریلیف کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ جسٹس سوریا کانت بھی اس معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ کا حصہ تھے۔
.