کلکتہ3مئی
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹوں کے اتحاد نے گرچہ بی جے پی کو شکست دیدیا ہے تاہم اس مرتبہ مسلم نمائندگی کی تعداد میں بڑی کمی آئی ہے ۔294اسمبلی حلقے میں محض 44مسلم ممبران پارلیمنٹ ہی کامیاب ہوسکے ہیں ۔جب کہ مرشدآباد کے دو اسمبلی حلقے میں پولنگ باقی ہیں اور یہاں سے مسلم ممبران کے ہی کامیاب ہونے کی توقع ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 59 ممبران کامیاب ہوئے ہیں۔
بنگال میں مسلم آبادی کی شرح 27فیصد ہے۔60سیٹیں ایسی ہیںجہاں مسلم ووٹروںں کی شرح 50فیصد سے زاید ہے۔جب کہ 40سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلم ووٹوں کی شرح 40سے 50کے درمیان ہے۔اس کے باوجود ترنمول کانگریس نے محض 46مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا تھا۔گزشتہ اسمبلی انتخابات کے مقابلہ ترنمو ل کانگریس کے مسلم ممبران پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کے مسلم ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 30تھی اس مرتبہ اضافہ ہوکر 43ہوگیا ہے اور دو حلقے کے نتائج اگر ترنمول کانگریس کے حق میں آتے ہیں تو اس کے مسلم ممبران پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافہ ہوکر 45ہوجائیں گے۔اس اضافہ کی وجہ یہ ہے کہ مالدہ اور مرشدآباد جیسے مسلم اکثریتی حلقے ووٹروں نے یک طرفہ ترنمو ل کانگریس کو وو ٹ پڑے ہیں ۔
نو تشکیل شدہ پارٹی آئی ایس ایف شمالی 24پرگنہ کے بھانگر سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے ۔ نوشاد صدیقی اسمبلی پہنچ گئے ہیں
چوں کہ کانگریس اور بائیں محاذ اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی ہے اس لئے گزشتہ انتخاب کے مقابلہ اس مرتبہ مسلم ممبران پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی آئی ہے ۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بائیں محاذ کے پاس 9 مسلم ارکان اسمبلی تھے اور کانگریس کے پاس 18 مسلم ارکان اسمبلی تھے۔
ہوڑہ اور بیر بھوم اور دیگر علاقے جہاں مسلم ووٹروں کی شرح 30سے زاید ہے وہاں آبادی کے لحاظ سے ترنمول کانگریس نے مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ۔اور کانگریس و بائیں محاذ نے تو دیا مگران کی پوزیشن بہت ہی کمزور رہی ۔
اس مرتبہ اسمبلی انتخاب میں جن اہم مسلم لیڈروں نے جیت حاصل کی ہے ان میں ریاستی وزیر فرہاد حکیم، مولانا صدیق اللہ چودھری، جاوید احمد خان، عبد الخالق ملا، جسٹس عبد الغنی، قاضی عبد الرحیم،ریاستی وزیر غلام ربانی، ریاستی وزیر ذاکر حسین اور دیگر لیڈر شامل ہیں ۔