Friday, December 1, 2023
homeبنگالبابل سپریو کی وجہ سے ترنمول کانگریس بیک فوٹ پر۔ مسلمانوں میں...

بابل سپریو کی وجہ سے ترنمول کانگریس بیک فوٹ پر۔ مسلمانوں میں شدید ناراضگی۔۔سائرہ شاہ حلیم کی حمایت میں نکلنے والے سول سوسائٹی کے جلوس کو اجازت نہیں ملی

بالی گنج سے ترنمول کانگریس کے امیدوار بابل سپریو کی تصویریں پوسٹروں سے ہٹالی گئی

کلکتہ 7اپریل:
کلکتہ شہر کے قلب میں واقع بالی گنج اسمبلی حلقے میں سابق ریاستی وزیر و ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر سبرتو مکھرجی کے انتقال کے بعد 12اپریل کو ضمنی انتخاب ہورہے ہیں۔ترنمول کانگریس نے یہاں سے سابق گلوکاراور مودی کابینہ میں وزیر مملکت رہے بابل سپریہ جنہوں نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد مرکزی وزارت سے محروم ہونے کے بعد ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی کو امیدوار بنایا ہے۔مگر بابل سپریہ کے ماضی میں دئیے گئے اشتعال انگیز بیانات اور 2018میں ہوئے آسنسول فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ان کے رول کی وجہ سے50فیصد سے زاید مسلم اکثریتی حلقے میں شدید مخالفت ہورہی ہے۔
2021کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی یک طرفہ حمایت کی وجہ سے اسمبلی انتخابات میں دو تہائی سے زاید اکثریت سے تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے والی ترنمول کانگریس کو پہلی مرتبہ مسلم اکثریتی حلقے میں اس قدر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔طلبا لیڈر انیس خان اور بیر بھوم میں بوگتوئی پور میں قتل عام اور اب بابل سپریہ کی مخالفت کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا یہ سب ترنمول کانگریس کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی کا نقطہ آغاز ہے۔
این آر سی اور شہریت ترمیمی مخالف پلیٹ فارم سے جوڑے سول سوسائٹی نے یکم اپریل کو کلکتہ کے پارک سرکس میدان میں نوووٹ بی جے پی اور نو ووٹ بابل سپریہ کے عنوان سے ایک جلوس نکالنے کا اعلان کیا تھا مگر اچانانک پولس نے اس جلوس کے شرکا کو گرفتار کرلیا۔اس کے بعد سول سوسائٹی نے 7اپریل کو جلوس نکالنے کا اعلان کیا تھا مگر پولس نے اجازت دینے سے انکار کردیاتھا۔اس مرتبہ سول سوسائٹی نے نو ووٹ بابل سپریہ کے ساتھ ووٹ فار سائرہ شاہ حلیم جو سی پی آئی ایم کی امیدوار ہیں کے نعرہ کو بھی شامل کیا تھا۔
این آر سی و شہریت ترمیمی مخالف سول سوسائٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہم کلکتہ پولس اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بالی گنج اسمبلی حلقہ میں بائیں محاذ کی امیدوار سائرہ شاہ حلیم کی حمایت میں ریلی کی اجازت نہیں دینے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 4اپریل کو اس جلوس کیلئے اجازت مانگی گئی تھی مگر یہ کہتے ہوئے ریلی کی اجازت نہیں دی گئی ایک اور پارٹی نے بعد میں اسی مقام سے جلوس نکالنے کی اجازت مانگی تھی۔کلکتہ پولیس اور الیکشن کمیشن ہمارے جلوس کے راستے یا وقت کو آسانی سے ایڈجسٹ کر سکتی تھی،ہم اس کے لیے تیار بپی تھے۔ ہماری درخواست کوبغیر کسی وجہ سے مسترد کر دی گئی ہے“۔

سنجیت بوس اور منظر جمیل کے دستخط سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ کلکتہ پولیس اور الیکشن کمیشن ترنمول کانگریس کے دباؤ میں ہمارے جلوس کی اجازت دینے سے انکار کر رہی ہے۔ ترنمول کانگریس کی ہدایت پر ہی پولس نے یکم اپریل کو این آر سی مخالف تحریک کے 26 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا جب انہوں نے پارک سرکس 7 پوائنٹ کراسنگ سے اسی طرح کا جلوس نکالنے کی کوشش کی تھی۔جب کہ الیکشن کمیشن نے اس کی اجازت دی تھی۔ترنمول کانگریس اپنے امیدوار بابل سپریو کے خلاف بلند ہورہی آوازوں کو دبانا چاہتی ہے۔
مغربی بنگال امامس ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد یحییٰ نے کہاکہ ”سات وارڈوں پر مشتمل اس اسمبلی حلقے میں پانچ وارڈوں میں تقریباً 60 فیصد رائے دہندگان مسلمانوں پر مشتمل ہے۔اس کے باوجود ترنمول کانگریس نے مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھے بغیر ایک ایسے شخص کو امیدوار بنایاہے جس کا ماضی داغدار رہا ہے۔جس نے کھلے عام مسلمانوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔2018میں رام نومی کے جلو س کے بعد آسنسول میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت پر مبنی بیانات دئیے تھے۔جس نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کی حمایت کی ہے۔
بابل سپریہ کی امیدوار ی ترنمول کانگریس کیلئے کس قدر پریشان کن ثابت ہورہی ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترنمول کانگریس کے پوسٹروں سے امیدوار کی تصویریں ہٹادی گئی ہیں۔ ابھیشیک بنرجی کی مجوزہ ریلی کے لیے ان کی تصاویر کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔ ترنمول کانگریس کے پوسٹروں پربنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی تصویریں اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی تصویروالے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔مسلم اکثریتی حلقے کے ایک وارڈ کاؤنسلر نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا کہ بابل سپریہ کے تئیں لوگوں میں ناراضگی ہے مگر ووٹرس ممتا بنرجی کے نام پر ووٹ دیں گے اور ہم یہی بات ووٹروں سے کہہ رہے ہیں کہ ممتا بنرجی کی تصویر کو دیکھ کر ووٹ دیں۔گزشتہ انتخابابت میں ترنمول کانگریس کے امیدوار سبرتو مکھرجی کو 72ہزار ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی۔مسلم اکثریتی حلقے سے ترنمول کانگریس کو 95فیصد سے زاید ووٹ ملے تھے۔
بالی گنج سے ترنمول کانگریس کے خلاف بی جے پی، کانگریس اور سی پی آئی ایم تینوں پارٹیوں نے امیدوار اتارے ہیں تاہم سی پی آئی ایم کی امیدوار سائرہ شاہ حلیم اپوزیشن جماعتوں کی امیدواروں میں سب سے زیادہ اس لئے موضوع بحث ہیں کہ ان کی حمایت میں ا ن کے چچا اور بالی ووڈ کے کلاسیک کلا کار نصیرالدین شاہ نے اپنی بھتیجی کی حمایت میں ووٹ مانگے ہیں-

حلیم کلکتہ شہر میں سوشل ورکر اور ٹی وی پر اپنی آواز رکھنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ان کے والد ہندوستان کے افوج ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ہیں۔
نصیر الدین شاہ اور ان کی اداکار اہلیہ رتنا پاٹھک شاہ نے اپنی بھتیجی کی حمایت میں ویڈیو پیغامات جاری کرتے ہوئے ووٹروں سے اپیل کی تھی کہ ”میرے بھائی کی بیٹی ہونے کے ناطے، فطری طور پر میں اسے اس کی پیدائش کے بعد سے جانتا ہوں لیکن خاندانی رشتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے، میں نے اسے ہمیشہ ایک بہادر، پرعزم، دیانتداری کا خیال رکھنے والا شخص پایا ہے جو ہمیشہ غریبوں کی مدد کرنے کے لیے بے چین رہتی ہے۔ بالی گنج کے ووٹروں کے سامنے انتخاب ایک واضح ہے… کیا آپ ایک ایسے موقع پرست کو ترجیح دیں گے جو سیریل نفرت پھیلانے والا بھی ہو؟
گزشتہ انتخابات میں یہاں سے سائرہ شاہ حلیم کے شوہر ڈاکٹر فواد حلیم سی پی آئی ایم کے امیدوار تھے۔ڈاکٹر فواد جن کے والد ہاشم عبدا لحلیم جنہیں سب سے زیادہ طویل مدت تک کسی بھی اسمبلی کے اسپیکررہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔کو سیاسی سرگرمیوں کے علاوہ ایک ہمدرد معالج کے طور پرجانا جاتا ہے۔کورونا بحران کے دوران انہوں نے محض 50روپے میں ڈائلائیسس کرکے پورے ہندوستان کی توجہ حاصل کی تھی۔اب دیکھنا ہوگا کہ بابل سپریہ کے تئیں ناراضگی اور سائرہ شاہ حلیم کی حمایت کی اٹھنے والی آوازوں کا فائدہ سی پی آئی ایم کے امیدوار کو پہنچتا ہے یا نہیں –

متعلقہ خبریں

تازہ ترین