Thursday, November 21, 2024
homeاہم خبریںسیاسی جمود کو توڑنے کےلئے مسلمانوں کو اپنے طور پر کوشش کرنی...

سیاسی جمود کو توڑنے کےلئے مسلمانوں کو اپنے طور پر کوشش کرنی ہوگی:سابق جج محمد نثار خان———- نور اللہ جاوید کی کتاب ’’بنگال کے مسلمان ‘‘ کا رسم اجرا

سیاسی جمود کو توڑنے کےلئے مسلمانوں کو اپنے طور پر کوشش کرنی ہوگی:سابق جج محمد نثار خان
نور اللہ جاوید کی کتاب ’’بنگال کے مسلمان ‘‘ کا رسم اجرا
کلکتہ
مغربی بنگال کی سیاست میں مسلمانوں کے پس منظر میں چلے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق جج و مغربی بنگال ہیومن رائٹس کمیشن کےچیر مین محمد نثار خان نے کہا کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی پسماندگی کی تاریخی وجوہات ہیں اور بنگال ہی ایک ایسی ریاست ہے جس نے دو دومرتبہ تقسیم کا درد کہا ہے مگر آزادی کے 70سال تک بنگال میں اقتدار میں آنے والی سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں کی پسماندگی کے خاتمے کےلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ اس صورت حال سے نکلنے کےلئے مسلمانوں کو اپنے طور پر ہی کوشش کرنی ہوگی۔

’’بنگال کے مسلمان‘‘ نامی کتا ب کا رسم اجرا کرتے ہوئے محمد نثار خان نے کہا کہ سیاسی جماعتو ں پر اعتماد کرنے کے بجائے مسلمانو ں کو اپنے طور پر ہی کوشش کرنی ہوگی۔انہوں نے کتاب کے حوالے سے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے 15سال بعد بھی اگر مسلمانوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے تو ظاہر ہے کہ یہ نام نہاد سیکولر جماعتوں کی منافقت کانتیجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ آزادی کے70سالوں تک مسلمانوں نے سیاسی جماعتوں پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان بچھڑ گئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کتاب کئی انکشافات کرتے ہوئے بنگالی مسلمانوں کے تعلیمی شعور پر روشنی ڈالتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت مسلمانوں کو اپنی شناخت اور وجود کو بچانے کا سوال ہے مگر اس کےلئے کسی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ پیچھے کھڑے ہونے کے بجائے ایمانداراور روشن خیال امیدواروں کو کامیاب کرانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر مغربی بنگال کے مسلمان، چیلنجز ، مسائل اور امکانات کے موضوع پر ایک پینل ڈسکشن بھی منعقد کیا گیا ہے۔جادو پور یونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات کے پروفیسر عبدا لمتین نے کہا کہ مسلمانوں کی شناخت اور سیکورٹی کا سوال اہم ہے مگر یہ صرف سیکورٹی کی حد تک محدود نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سوال صرف فیزیکل سیکورٹی تک محدوہونے کے بجائے سماجی، معاشی اور تعلیمی سیکورٹی بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے لے کر اب تک سیکورٹی کی ہی بات ہورہی ہےمگر اس سیکورٹی کا کیا ہوگا جس میں آپ سینہ تان کر جینے کاحق نہیں رکھتے ہوں۔انہوں کہا کہ شہری علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کو دیہی علاقےکے بنگالی مسلمانوں سے سبق لینی چاہیے کہ مڈل کلاس کی تشکیل ہورہی ہے۔
اس موقع پر پریڈنسی یونیورسٹی کے پروفیسر ضاد محمودنے مسلمانوں کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو شناخت کی سیاست سے گریز کرنی کی ضرورت ہے انہوںنے کہا کہ شناخت کی سیاست کا نقصان ہمیشہ اقلیتی طبقے کو ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوال سیکورٹی کا ہے مگر یہ سیکورٹی کے ساتھ ضروری ہے کہ ہم اپنے حقو ق کے تحفظ کی بات کریں ۔انہوں نے اعدادو شمار کے حوالے سے کہا کہ مسلمانوں میں شعور کی کمی کا ہی نتیجہ ہے کہ مسلمانوں سے متعلق ایک بیانیہ طے کردیا گیا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔مگر زمینی حقیقت اس کے برخلاف ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں اس سطح پر جاکر ان سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔

پروفیسر محمد ریاض نے کہاکہ ممتابنرجی نے یقینا شناخت کی سیاست کی ہے تو اس کے نقصانات ہوئے ہیں مگر اس کے فائدے بھی سامنے آئے ہیں مسلمانوں کےلئے سیاست میں جگہ بنی ہے ۔آج اگر عباس صدیقی کا عروج ہوا ہے تو اسکے لئے ممتا بنرجی ایک بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانے اداروں پرزیادہ توجہ دینے کے بجائے نئے نئے ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔صحافی و مصنفہ سعدیہ عظیم نے کہا کہ سیکورٹی کے مسائل کیسے حل ہوں اس کےلئے ضروری ہے کہ کمیونی کیشن کی ضرورت ہے۔میجوریٹی طبقے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔اس پروگرام کی نظامت شبانہ اعجاز اور شمس تبریز قاسمی نے انجام دیا ۔اس موقع پر انصاف نیوز آن لائن پورٹل کا افتتاح سابق ممبر پارلیمنٹ احمد حسن عمران کے ہاتھوں انجام دیا گیا ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین