کلکتہ
کلکتہ شہر کا تاریخی ادارہ مسلم انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے لائبریری کادروازہ لڑکیوں کیلئے بند کردیا ہے۔31مارچ کے بعدانسٹی ٹیوٹ کی لائبریری میں طالبات کو مطالعہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ان کے کارڈ کی از سر نو اجرا نہیں کیا جائے گا۔
مسلم انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ کے اس فیصلے پر کئی طالبات نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر ہوگی۔وہ یہاں مطالعہ کرنے کیلئے آتی تھیں۔ان کے گھر میں جگہ اور کتابیں نہیں ہونے کی وجہ سے مسلم انسٹی ٹیوٹ کی لائبریر ی ان کی تعلیم کیلئے بہت ہی اہم تھا۔ایک طالبات نے کہا کہ ایک دو لڑکیوں کی غلطی کی سزا تمام لڑکیوں کو کیوں دیا جاتا ہے۔دوسرے یہ کہ اگر اس غلطی میں لڑکے بھی ملو ث ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
مسلم انسی ٹیوٹ کے سیکریٹری نثار احمد نے بتایا کہ ہم نے طلبا و طالبات کے لئے ہی صبح دس بجے سے رات دس بجے تک لائبریری کھلنے کا فیصلہ کیا تھا۔مگر کچھ ایسی شکایات ملی تھیں جس کی وجہ سے ہم نے لڑکیوں کے داخلے پر پابندی عاید کی ہے اور یہ میرا کوئی ذاتی فیصلہ نہیں ہے بلکہ ایگزیکٹیو کمیٹی نے اس فیصلے پر مہر لگائی ہے اس لئے ہم اس کو نافذ کررہے ہیں۔اس سوال پر کہ اگرکچھ گڑبڑی ہوئی ہے تو اس کی سز صرف لڑکیوں کی ہی کیوں؟نثار احمد نے کہا کہ لڑکوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
خیال رہے کہ مسلم انسی ٹیو ٹ کے آس پاس مسلم اکثریتی محلے میں کئی ایسے خاندان ہیں ان کے گھر میں بچوں کی پڑھائی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے۔ایسے میں مسلم انسٹی ٹیوٹ کی لائبریری ان کیلئے امیدوں کا مرکز تھا۔انسی ٹیوٹ کتابیں بھی فراہم کرتی تھی۔ان میں بہت سی ایسی لڑکیاں تھی جو میڈیکل اور دوسرے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاریاں کرتی تھیں۔
لائبریری آنے والی ایک طالبہ نے بتایا کہ کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا تھا۔لائبریری آنے والی چند لڑکیوں نے اپنا یوم پیدائش منایا تھا۔اور ایک دو لڑکیاں انسی ٹیوٹ کے لان میں اپنے دوست کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتی تھیں۔کسی بھی لڑکی نے چھیڑ خوانی کی شکایات نہیں کی۔اور نہ ہی ایساکچھ ہورہا تھا۔اگر انسی ٹیو ٹ انتظامیہ کو شکایت تھی تو انہیں لڑکیوں سے بات کرنی چاہیے تھا۔قصور وار لڑکیوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھا۔دوسری جانب مسلم انسی ٹیوٹ کے لائبریری سیکریٹری نورالدین نے اس فیصلے پر عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انسی ٹیوٹ جیسے ادارے کا خواتین کا دروازہ بند کردینا مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ اور فیصلے اور انتظامات کئے جاسکتے تھے۔دوسری جانب انسی ٹیوٹ کے دوسرے ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر اور لٹریٹری سب کمیٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر نوشاد مومن نے کہا کہ ابھی یہ معاملہ زیر غور ہے۔ہم یہ تجویز رکھیں گے12گھنٹے میں کچھ گھنٹے صرف لڑکیوں کیلئے مخصوص کردئیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ دیگر انتظامات کئے جاسکتے ہیں۔