کلکتہ :(انصاف نیوز آن لائن)
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کو اپنے وقار کا سوال بنانے لینے والے امیت شاہ لگتاہے کہ کنفیوزن کے شکار ہیں یا پھر وہ بنگال کے ووٹروں کے دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگی نے پہلے کہا تھا کہ بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ کا نفاذ ہوگا اور ابھی این آرسی کے نفاذ کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔مگر امیت شاہ باربار بنگال میں این آرسی کے نفاذ کی بات کررہے ہیں ۔
ایک طرف وزیرا عظم نریندر مودی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ان کی حکومت نےاین آرسی کے نفاذ سے متعلق کچھ سوچا نہیں ہے ۔دوسری طر ف امیت شاہ ہیں بار بار کہہ رہے ہیں دراندازو ں نکالنے کےلئے اگر این آر سی نافذ کیا جاتا ہے تو کیا حرج ہے۔تین دن قبل امیت شاہ نے دارجلنگ میں کہا کہ اگر این آر سی آتا ہے تو گورکھا شہریوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مگراس کے اگلے ہی دن امیت شاہ نے کہا کہ این آر سی کےنفاذ کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔آج ایک بار پھر ندیا ضلع جہاں متوا سماج کی اکثریت ہے وہاں انہوں نے دراندازی کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں دراندازوں کو بھگانے کےلئے این آر سی آنا چاہیے یا نہیں ؟انہوں نے یہ سوال عوام سے کرکے ایک بار پھر این آر سی کے ایشو اٹھادیا ہے۔
دراصل شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ میں تاخیر کی وجہ سے متوا سماج میں مرکزی حکومت کے تئیں ناراضگی ہے۔لوک سبھاانتخابات میں اس نام پر بی جے پی نے متوا سماج بی جے پی کے ساتھ چلی گئی تھی مگراس مرتبہ ہوا کا رخ تبدیل ہے اس لئے امیت شاہ آج ندیا ضلع میں این آر سی کا ایشو اٹھاکر شہریت ترمیمی ایکٹ کے ایشو پس پردہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
امیت شاہ اس ملک کے وزیر داخلہ ہیں اس کے باوجود وہ دراندازی کےلئے ممتا بنرجی کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں ۔جب کہ ہرایک شخص جانتا ہے کہ سرحدوں کی حفاظت کرنا مرکزی فورسیس کی ذمہ داری ہے۔سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا امیت شاہ کے پاس دراندازی سے متعلق اعداد وشمار ہے ۔کیا آسام کی طرح وہ مسلمانوں سے متعلق جھوٹ بول رہے ہیں ۔