اسرائیل کی غزہ میں جاری بمباری سے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے صحافی کے اہل خانہ جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ’الجزیرہ‘ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں پناہ گزین کیمپ میں حملے کے نتیجے میں ہمارے عربی چینل کے غزہ میں نمائندے وائل الدحدوح کی اہلیہ اور دو بچے جاں بحق ہوگئے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک ہمارے ساتھی وائل الدحدوح کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
مزید کہا کہ اسرائیلی قابض فورسز کے اندھا دھند حملے کے نتیجے میں ان کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی کی موت ہوگئی، جبکہ ان کے دیگر اہل خانہ ملبے تلے دبے ہیں۔
اسرائیل کی غزہ میں جاری بمباری سے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے صحافی کے اہل خانہ جاں بحق ہو گئے۔
Al Jazeera condemns the killing of its journalist Wael Al-Dahdouh's family in Gaza. pic.twitter.com/EYJShQt6J9
— Al Jazeera English (@AJEnglish) October 25, 2023
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ’الجزیرہ‘ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں پناہ گزین کیمپ میں حملے کے نتیجے میں ہمارے عربی چینل کے غزہ میں نمائندے وائل الدحدوح کی اہلیہ اور دو بچے جاں بحق ہوگئے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک ہمارے ساتھی وائل الدحدوح کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
مزید کہا کہ اسرائیلی قابض فورسز کے اندھا دھند حملے کے نتیجے میں ان کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی کی موت ہوگئی، جبکہ ان کے دیگر اہل خانہ ملبے تلے دبے ہیں۔
اسرائیل نے بتایا تھا کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبرکو حملے میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ 220 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا جو اب بھی غزہ میں ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے میں کم از کم 6 ہزار 500 افراد جاں بحق ہوگئے۔
الجزیرہ کی طرف سے نشر اور سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور فوٹیج میں وائل الدحدوح کو جنوبی غزہ کی پٹی کے دیر البلاح کے ایک ہسپتال میں اپنی بیوی اور بچوں کی لاشوں کے ساتھ غم زدہ دیکھا جاسکتا ہے۔
الجزیرہ نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ عارضی طور پر ایک گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے، وہ اسرائیلی تنبیہ کے بعد جنوبی غزہ منتقل ہوگئے تھے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف حملے تیز کر دیے گئے ہیں۔
وائل الدحدوح نے کہا کہ (اسرائیلی) قابض فوج نے بتایا تھا کہ یہ محفوظ زون ہے۔
میڈیا تنظیم نے کہا کہ غزہ میں نوصیرات کیمپ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، انہوں بمباری کے بعد بے گھر ہونے کے بعد وہاں پناہ لی تھی۔
مزید بتایا کہ الجزیرہ کو غزہ میں اپنے ساتھیوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش ہے اور وہ اسرائیلی حکام کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
اسرائیل نے بتایا تھا کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبرکو حملے میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ 220 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا جو اب بھی غزہ میں ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے میں کم از کم 6 ہزار 500 افراد جاں بحق ہوگئے۔
Aljazeera' s brave veteran journalist Wael Dahdouh's wife, son and daughter were killed in an Israeli airstrike which targeted a shelter house they had fled to. Wael received the news while on air covering the nonstop Israeli strikes on Gaza! pic.twitter.com/G2Z8UreboU
— Mohamed Moawad (@moawady) October 25, 2023
الجزیرہ کی طرف سے نشر اور سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور فوٹیج میں وائل الدحدوح کو جنوبی غزہ کی پٹی کے دیر البلاح کے ایک ہسپتال میں اپنی بیوی اور بچوں کی لاشوں کے ساتھ غم زدہ دیکھا جاسکتا ہے۔
الجزیرہ نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ عارضی طور پر ایک گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے، وہ اسرائیلی تنبیہ کے بعد جنوبی غزہ منتقل ہوگئے تھے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف حملے تیز کر دیے گئے ہیں۔
وائل الدحدوح نے کہا کہ (اسرائیلی) قابض فوج نے بتایا تھا کہ یہ محفوظ زون ہے۔
میڈیا تنظیم نے کہا کہ غزہ میں نوصیرات کیمپ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، انہوں بمباری کے بعد بے گھر ہونے کے بعد وہاں پناہ لی تھی۔
مزید بتایا کہ الجزیرہ کو غزہ میں اپنے ساتھیوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش ہے اور وہ اسرائیلی حکام کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔