Friday, November 22, 2024
homeاہم خبریںغزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی: امریکہ

غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بتسالیل سموترچ کے اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے۔

امریکہ نے دو اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بتسالیل سموترچ کے ان حالیہ بیانات کو مسترد کیا ہے، جن میں انہوں نے فلسطینیوں کی غزہ سے باہر آبادی کاری کی وکالت کی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو رات گئے ایک بیان میں کہا گیا: ’ہم واضح اور مستقل طور پر یہ کہتے رہے ہیں کہ غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور فلسطینی سرزمین رہے گی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ غزہ سے باہر فلسطینیوں کی آباد کاری سے متعلق اسرائیلی حکام کے بیانات ’اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ ہمیں اسرائیل کی حکومت بشمول وزیراعظم کی طرف سے بارہا اور مسلسل بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات اسرائیلی حکومت کی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے۔‘

محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایسے بیانات کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا کہ ’امریکہ اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بتسالیل سموترچ کے اشتعال اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کرتا ہے۔ غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے۔‘

اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر حملوں کو تقریباً تین ماہ ہو گئے ہیں اور اب غزہ کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق یہاں کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

غزہ میں رہائشی آبادی کو اسرائیل تواتر سے نشانہ بنا رہا ہے اور اس کے حملوں سے ہسپتال بھی محفوظ نہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی غزہ میں ٹیم کی سربراہ گیما کونل نے خان یونس کے علاقے میں الامل ہسپتال پر منگل کو اسرائیلی حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں جان گنوانے والے چار افراد میں ایک پانچ سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا میں کہیں بھی کسی بچے کو یوں قتل نہیں کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کا ادارے برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی غزہ میں ہسپتال پر حملوں کی مذمت کرتا آیا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب 22 ہزار 185 افراد کی جان جا چکی ہے، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر آواز اٹھاتے رہے ہیں کیوں کہ غزہ کی پٹی میں لگ بھگ 24 لاکھ افراد محاصرے میں ہیں، جن کی اکثریت اپنے گھر تباہ ہونے کے بعد سردی اور بارش کے باوجود عارضی خیمہ بستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

غزہ میں باہر سے پہنچنے والی انسانی امداد محدود مقدار میں پہنچ رہی ہے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ قحط کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ تنازعات کے دوران صحت کی سہولتوں کو کبھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے غزہ کے باشندوں کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

اسرائیل کی طرف سے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ لگ بھگ 14 ہزار بے گھر افراد غزہ میں ہسپتالوں کی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین