صادق صبا
فکشن یا دوسرے لفظوں میں ناول، افسانے اور ڈرامے پڑھنا کہیں افراد کے خیال میں وقت کا ضیاع ہے۔ اوائل عمری میں، میں بھی اسی قبیل کا فرد تھا۔ لیکن بہت زیادہ لکھاریوں کو فکشن پڑھنے کی اہمیت بتاتے سن کر جب میں نے فکشن کی طرف رخ کیا تو یہ ایک جہاں حیرت تھی۔ بصورت انسان مجھ میں کہیں تبدیلیاں آئیں۔ جن پر آج بات کریں گے۔
فکشن کی جو سب سے اہم خوبی ہے وہ ہے کہ فکشن آپ کو ان لوگوں اور معاشروں سے روشناس کراتا ہے جو آپ کے روایتی دوستوں اور معاشرے سے یکسر مختلف ہوتا ہے۔ آپ اپنے معاشرے میں محدود ذہانتوں سے روشناس ہوتے ہیں لیکن جب آپ فکشن پڑھتے ہیں تو آپ مختلف مزاج اور مختلف شخصیتوں سے آگاہ ہوتے ہیں۔ ان کی اچھائیاں آپ اپنا سکتے ہیں۔ ان سے سیکھ سکتے ہیں۔ برائیوں اور ناکامیوں سے درکنار کر سکتے ہیں۔
فکشن کا دوسرا اہم مقصد لوگوں میں ہمدردی کو بڑھانا ہے۔ جب میں نے پیار کا پہلا شعر پڑھا تھا تو معذور لڑکی پاسکل نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ آج بھی کسی معذور کو دیکھتا ہوں تو دل مدد کرنے کو چاہتا ہے۔ ابھی حال ہی میں سنگ صبور پڑھ کے تو میں اب تک اس سوچ میں کھویا ہوں کے جن عورتوں کے خاوند جنگ میں چل بسے ہیں ان پہ کیا قیامت بیتتی ہوگی۔ ان کے درد کو قریب سے سمجھنے، عورت کو قریب سے سمجھنے میں جو شعور اس ناولٹ نے دیا شاید ہی وہ کوئی تاریخ کی کتاب دیتا۔
اسی طرح کردار کوئی بھی ہو سکتا ہے، افسانہ کوئی بھی ہو سکتا ہے وہ کسی نا کسی پہلو میں ہمدردی ضرور جگائے گا۔ منٹو کو پڑھنے والے اگر عورت اور طوائف کے لئے نرم گوشہ نہ رکھے تو یہ ناممکن ہے۔ فکشن ہر حال میں آپ کے جذباتی ذہانت اور شعور کو انگیز فراہم کرتی ہے۔ بعض دفعہ فکشن آپ کو خدا کے اتنے نزدیک کر دیتی ہے کہ کوئی مذہبی کتاب وہ کام نہیں کر پاتا مثلاً 2017 میں میں نے ایک کتاب پڑھی تھی۔ ”جب زندگی شروع ہوگی“ اس کے بعد زندگی ہی بدل گئی میں جو نماز نہ پڑھتا تھا۔ نمازیں پابندی سے پڑھنے لگا نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لینے لگا تو مختصراً یہ کہنا تھا کہ فکشن اثر انگیز ہوتی ہے یہ آپ کی زندگی، اس کا زاویہ اور نظریہ بدل کے رکھ دیتی ہے۔ کتنے ایسے ہیں جو الکیمسٹ اور بوڑھا اور سمندر پڑھ کے فرہادی حوصلے کے مالک ہوئے اور اپنی منزلیں پالیں۔
اگر فکشن اعلی کوالٹی کا ہو تو اس میں تاریخ بھی ہوتی ہے، واقعات و تجزیات بھی ہوتے ہیں۔ اور اگر آپ تاریخ کا کوئی بھی کتاب اٹھائیں وہ بادشاہوں اور بڑے لوگوں کی کہانیاں بیان کرتی ہے۔ لیکن فکشن میں آپ کو دور دراز جرمنی کے بارڈر پہ قومی تعصب کا شکار بچہ بھی ملے گا اس کی تاریخ بھی ملے گی، افغانستان میں طالبانی جبر کا شکار مریم اور اس دور کا افغانستان اور اس میں بسنے والے مظلوم ہزارہ بھی جو ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان کی آزادی کی قیمت ادا کرنے والی ”کھول دو“ کی سکینہ جو ایک سانحہ میں جنسی تشدد کی تاریخ ہی بیان کرتی ہے تو فکشن بلا کم و کاست تاریخ بھی بتاتی ہے لیکن پڑھنے والا زیرک اور دور نگاہ ہو۔ تو سیکھنے کے لئے اتنا کچھ ہے کہ جو نان فکشن میں نہیں ہے۔
آپ ایک شخص ہیں آپ ایک مسئلے کو جب دیکھتے ہیں تو ایک اینگل ایک زاویے سے دیکھتے ہیں لیکن جب آپ فکشن پڑھتے ہیں اسی مسئلے کو پڑھتے ہیں تو آپ اس مسئلے کو ہزاروں، لاکھوں زیرک نظر لوگوں کی آنکھ سے ہزاروں زاویوں سے دیکھیں گے۔ کیونکہ جو کتاب آپ پڑھتے ہیں وہ جس نے لکھا ہے اس نے ہزاروں کتابیں پڑھی ہیں پھر ایک مکمل زندگی کا تجربہ، اور جو کتاب اس نے پڑھی ہیں ان سے بھی یہی معاملہ تو فکشن آپ کے زاویہ نظر کو بہت وسیع کرے گا۔ آپ کنویں کے مینڈک نہیں رہیں گے۔
ایک اور بات یہ ہے کہ فکشن کا فائدہ سب سے زیادہ تب ہو گا جب آپ اچھا فکشن پڑھیں گے۔ جن میں لکھاری دنیا کے سرد و گرم سے آشنا ہو چکا ہو۔ وگرنہ پاپولر فکشن ٹائم پاس ہو سکتا ہے سیکھنے کو کچھ ہاتھ آنے والا نہیں۔ اس لیے درج بالا خصوصیات سے روشناس ہونا چاہتے ہیں تو اعلی فکشن پڑھیں۔ دنیا کے ہر زبان کا ادب پڑھیں۔