Sunday, December 22, 2024
homeاہم خبریںقرآن مجید سمیت مذہبی کتابوں سے متعلق ممتا بنرجی کے متنازع بیان...

قرآن مجید سمیت مذہبی کتابوں سے متعلق ممتا بنرجی کے متنازع بیان پر رپورٹنگ کرنے والی مسلم خاتون صحافی شمع افروز کو پولس کے ذریعہ ہراساں کیا گیا

انصاف نیوز آن لائن

گزشتہ ایک ہفتے سے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں وہ یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ’’اس دنیا سے وید، بائبل اور قرآن ختم ہوجائے گا مگر انہوں نے بنگال میں جوترقیاتی کام کئے ہیں وہ کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے‘‘۔ظاہر ہے کہ ممتا بنرجی کا یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی بیان ہےاور بڑ پولے پن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ایک سیکولر اور آئین و قانون پسند وزیر اعلیٰ سے اس طرح کے بیانات کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔اس بیان کو لے کر مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔چوں کہ اس معاملے میں مسلمانوں کا عقیدہ بہت ہی واضح ہے کہ جس طرح اس کائنات سے اللہ کا وجود کبھی ختم نہیں ہوگا اور قرآن کریم اللہ کا کلام ہے جب اللہ ہمیشہ باقی رہیں گےتو ان کا کلام بھی ہمیشہ باقی رہے گا۔ اس بیان پر مسلمانوں میں ناراضگی و غم و غصہ پھیلنا لازمی تھا۔گرچہ اس معاملے میں کلکتہ کے اہم مسلم مذہبی رہنما بشمول امام عیدین قاری فضل الرحمن اور ناخدا مسجد جس کو مرکزیت حاصل ہے کے نائب امام بھی خاموش ہیں۔اس طرح جمعیۃ علمائے ہند، ملی کونسل اور جماعت اسلامی مغربی بنگال اور جمعیۃ اہل حدیث جیسی مرکزی جماعتوں نے بھی اس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔مگر عام مسلمانوں میں ناراضگی اور فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر اس کا اظہار کیا جارہا ہے۔


یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد خاتون مسلم صحافی شمع افروز ناخد امسجد جہاں خلافت کمیٹی کا مرکزی دفتر بھی ہے جاکر اس بیان پر عوام اور ذمہ داروں سے ممتا بنرجی کے بیان پر رد عمل لیا۔ایک صحافی کی حیثیت سے یہ ان کی آزادی تھی۔تاہم اتوار کی صبح 11بجے انہیں کڑایا پولس اسٹیشن میں طلب کیا گیا ۔ اور اس کے بعد پوچھ تاچھ کا ایک سلسلہ جاری ہوگیا ۔ پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویڈیو ترمیم شدہ ہے ممتا بنرجی اور ریاست کو بدنام کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ آپ کی رپورٹنگ کی وجہ سے بڑا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔کڑایہ تھانے کے افسران نے خاتون صحافی پردبائوبناکر اس کے فیس بک سے اکائونٹ ویڈیو ڈیلیٹ کرادیا گیا ۔اس درمیان شمع افروز کو حراست میں لینے کی خبر عام ہونے کے بعد بڑی تعداد میں عام لوگ، سی پی آئی ایم اور کانگریس کے کارکنان پولس اسٹیشن پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے ۔

شمع افروز نے اپنے بیان میں بتایا کہ صبح 11بجے کے قریب بلایا گیا تھا ۔اس کے بعد سے شام 5بجے تک اس کو تھانے میں بیٹھا کر رکھا گیا۔پولس کا دعویٰ تھا کہ جو ویڈیو وائرل ہورہی ہے وہ ترمیم شدہ ہے۔اس لئے مجھے اپنے فیس بک سے ویڈیو کو ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا گیا۔میں نے یہ اعتراض بھی کیا کہ اگر یہ ترمیم شدہ ہے تو ری پبلک بھارت چینل جس نے سب سے پہلے ممتا بنرجی کے بیان کو جاری کیا ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے۔مجھے ہی کیوں ؟ شمع افروز نے کہا کہ ری پبلک بھارت کے یوٹیوب اکائونٹ پر اب بھی یہ ویڈیو موجود ہے۔ایسے میں واضح ہوتا ہے کہ پولس نے جان بوجھ کر پریشان کرنے کی کوشش کی ہے۔چوں کہ ری پبلک ایک بڑا چینل ہے اس لئے اس کے خلاف کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کی گئی ہے۔
ری پبلک چینل کے ایک عہدید ار نے انصاف نیوز آن لائن کو بتایا کہ ویڈیواوریجنل ہے اس میں کچھ حذف و اضافہ نہیں کیا گیا ہے اس لئے پولس نے ہمارے خلاف کارروائی نہیں کرنے کی ہمت نہیں کی ہے۔

انصاف نیوز آن لائن کو ذرائع سے خبر ملی ہے کہ زکریا اسٹریٹ علاقے کے ایک بااثر شخص کی شکایت کے بعد ہی پولس نے کارروائی کی گئی تھی۔چوں کہ شمع افروز اپنی رپورٹنگ میںناخدا مسجد کے نائب امام جن کی ممتا بنرجی سے قربت ہے اور کلکتہ ْخلافت کمیٹی جو ہر سال عید کی نماز میں ممتا بنرجی کومدعو کرتی ہے کی خاموشی پر سوال اٹھارہی تھیں اس لئے انہوں نے پولس کو شکایت کی گئی ۔

چوں کہ بڑے پیمانے پر کانگریس اور سی پی آئی ایم کے کارکنان اور عام شہری پولس اسٹیشن کے باہر جمع ہوکر احتجاج کرنے لگے ۔انہیں کنٹرول کرنے کیلئے پولس اسٹیشن میں بڑی تعداد میں پولس فورسیس کو تعینات کرنا پڑا۔ پولس کو احساس ہوگیا کہ اس معاملے میں اگر صحافی کے خلاف کارروائی کی گئی تو معاملہ بگڑ سکتا ہے اس لئے پولس نے شمع افروز کو شام 5بجے کے قریب چھوڑ دیا۔

بنگال ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد فارو ق نے اس پورے واقعے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگال پولس کی آمریت اس سے واضح ہوگئی ہے۔ایک غیر کارپوریٹ صحافی کو بلاوجہ گھنٹوں بلاکر پریشان کرنا افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویڈیو ایڈٹ شدہ ہے تو کارپوریٹ چینل کے ایڈیٹرکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھا۔مگر پولس نے خاتون صحافی کے ساتھ جو سلوک کیا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین