مغربی بنگال کی لال باغ سب جیل میں 49 سالہ مسلم قیدی کی مشتبہ حالت میں موت: اہل خانہ نے قتل کا الزام لگایا

مرشدآباد:ایجنسی
مغربی بنگال کے مرشد آباد کے اسلام پور تھانہ کے درگاپور گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک 49 سالہ مسلم قیدی جن کی شناخت منتاج شیخ کے نام سے ہوئی ہے، لال باغ سب جیل میں مشتبہ حالات میں انتقال ہوگیا ہے۔
متوفی کے اہل خانہ نے کئی شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے۔

بدھ 5 جون کو پولیس نے اسلام پور کے درگا پور علاقے میں رات کے وقت ’’نشیلی اشیا کی تلاش کیلئے چھاپہ مارا ۔اس چھاپے کے دوران چند افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ان گرفتار افراد میں منتاج شیخ بھی شامل تھےؤ
گرفتار افراد کو بیکی بگان پولیس کیمپ لے جایا گیا اور منتاج ان میں شامل تھا۔ جمعرات کو انہیں عدالت میں پیش کرنے کے بعد، منتاج کو بعد میں لال باغ سب جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس کے مطابق منتاج 8 جون بروز ہفتہ بیمار ہو گیا تھا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں اس کی موت ہو گئی۔

بعد ازاں اتوار کو پوسٹ مارٹم کے بعد جب لاش کو گھر لایا گیا تو اہل خانہ نے لاش کی حالت مشکوک دیکھی اور پولیس پر منتاج کی پٹائی کا الزام لگایا۔

مقتول کی والدہ جہرا نے کہاکہ ’’میرے بیٹے کو پکڑنے کے بعد، پولیس اپنی گاڑی سے لاٹھیاں لے کر آئی اور ہماری آنکھوں کے سامنے اسے بری طرح مارا۔ پھر، وہ اسے کیمپ میں لے گئے اور اسے دوبارہ مارا۔ میرا بیٹا پولیس کے تشدد کی وجہ سے مر گیا۔ انہوں نے میرے بیٹے کو مار ڈالا۔

لال باغ سب جیل سپرنٹنڈنٹ سمریش ڈے نے بتایا کہ قیدی منشیات کا عادی تھا، جس کی وجہ سے وہ اصلاحی مرکز میں بیمار ہو گیا ۔ اسے لال باغ سب ڈویژنل اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہوگئی۔

متاثرہ کے خاندان نے دعوی کیاکہ پولیس نے اسے غیر انسانی طریقے سے مارا۔منتاج کی موت غیر فطری تشدد سے ہوئی۔

متوفی کی رشتہ دار ماہرہ بی بی نے بتایاکہ’’پولیس بدھ کی رات میری بھائی کو اٹھا کر لے گئی۔ ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ اسے کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اس دن اسلام پور کے بیکی باگن کیمپ میں اسے بری طرح زدوکوب کیا گیا۔ وہاں سے انہیں رات کو اسلام پور تھانے لے جایا گیا۔ وہ پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔
ضلعی پولیس کے ایک اہلکار نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو گرفتاری کے بعد منتاج کو جمعرات کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس وقت اصلاحی سہولت میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ موت کی وجہ کیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم اے پی ڈی آر (ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف ڈیموکریٹک رائٹس) کی ڈومکل شاخ کے سکریٹری عبدالغنی منڈل نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس قانون کی محافظ ہے لیکن وہ بار بار قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ پولیس عام لوگوں پر مسلسل تشدد کر رہی ہے۔ ہم انسانی حقوق کے علمبردار احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم مقتول کے اہل خانہ سے بات کریں گے اور انہیں مکمل قانونی مدد فراہم کریں گے۔

منڈل نے مزید کہاکہ ہم ان پولیس اہلکاروں کے لیے سزا کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ضرورت پڑنے پر اے پی ڈی آر ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ایک ڈیپوٹیشن دے گا۔ ہم اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔