Tuesday, October 22, 2024
homeاہم خبریںہندوجاگرن منچ کی شکایت پر اتراکھنڈکے لکسرمیں مسجد کو منہدم کردیا گیا

ہندوجاگرن منچ کی شکایت پر اتراکھنڈکے لکسرمیں مسجد کو منہدم کردیا گیا

دہرادون: انصاف نیوز آن لائن

کیا کسی مسجد کو صرف اس لئے منہدم کیا جاسکتا ہے کہ اس کے خلاف ہندو جاگرن منچ جیسی انتہا پسند تنظیم نے شکایت کی ہے؟۔ظاہر ہے کہ قانون کے جانکاروں کا جواب یہی ہوگا کہ انتظامیہ صرف ہندو جاگرن منچ کی شکایت پر کسی بھی مسجد کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی ہے ۔مگر حالیہ دنوں میں کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں ہندوجانگرن منچ کی شکایت پر انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور مسجد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

ہماچل پردیش میں ایک قدیم مسجد کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے ۔ایک قدیم کو متنازع بناکر مسجد کو منہدم کرنے کیلئے انتظامیہ پر دبائو بنایا جارہا ہے۔اترا کھنڈ کی دھامی سرکارملک کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو مسلم دشمن پالیسی سازی کی مقابلہ آرائی میں شامل ہے۔وہ مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتی ہے۔

چناں چہ ہندو جاگرن منچ کی شکایت کے بعد اتراکھنڈ کے لکسر میں ایک مسجد کو مقامی انتظامایہ نے منہدم کر دیا۔

سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود کہ عدالت عظمی کی ہدایت کے بغیر کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں ہوسکتی ہے۔اس کے باوجود جمعرات کو نگرلکسر کی نگر پالیکااور پولیس کے اہلکاروں نے زیر تعمیر مسجد کو منہدم کردیا۔مقامی افراد احتجاج کرتے رہے ۔اور درخواست کرتے رہے ان کی بات سنی جائے کہ یہ مسجد سرکاری زمین پر تعمیر نہیں کی جارہی ہے۔

لکسر تحصیلدار پرتاپ سنگھ چوہان نے بتایا کہ محلہ میں بنائی گئی مسجد میں خالی سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات ہو رہی تھی۔اس لئے اس کو منہدم کردیا گیاہے۔تاہم انہو نے یہ بتایا کہ وہ بغیر کسی جانچ کے اس نتیجے پر کیسے پہنچے کہ یہ مسجد سرکاری اراضی پر تعمیر کی جارہی تھی ۔کیا محکمہ اراضی سے رپورٹ طلب کی گئی تھی ۔ہندو جاگرن منچ نے مسجد میں جاری تعمیراتی کام کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے لکسر کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس شکایت درج کرائی تھی۔چوہان نے کہا کہ ہم نے مسجد کی تعمیرات پر روک لگانے ہدیت دی تھی اس کے باوجود تعمیرات کا سلسلہ جاری تھا اس لئے ہم نے انہدامی کارروائی کی ۔

مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ سے بات کی کہ وہ زمین کے دستاویز دکھانے کو تیار ہیں مگر ہماری بات نہیں سنی گئی۔یہ پرانی مسجد ہے ، ہمارے پاس دستاویز اور کاغذات ہیں اس کے باوجود اس مسجد کو منہدم کردیا گیا ہے۔

ہندتوا گروپوں نے اس ماہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں مساجد کے خلاف ایک تازہ مہم شروع کی ہے۔کئی مساجد کو منہدم کرنے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے۔کئی مسجدوں کے خلاف ہندتوگروپوں نے الٹی میٹم دے رکھا ہے ۔لکسر کی موجودہ مسجد سے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کی زمین کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔تاہم، مزید تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ زمین قانونی طور پر رجسٹرڈ ہے، اور مسجد سنی وقف کے تحت درج ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین