نئی دہلی : انصاف نیو ز آن لائن
لگن اور خوداعتمادی اور اپنی شخصیت پر بھروسے کے اس سفر میں ایک عالم دین کی صاحبزادی کی کہانی سن کر آپ حیران ہوجائیں گے ۔جنہوں نے پہلی ہی کوشش اور کوچنگ کئے بغیر یوپی ایس سی جیسے سخت امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایک عالم دین کے پاس محدود وسائل کے پیش نظر لڑکی کا یہ کارنامہ قابل ذکر ہے۔
عبیر اسد مذہبی ماحول میں پرورش پائی ہے۔ جسے عام طور پر آرتھو ڈکس ماحول کی پروردہ قرار دے عدم اعتنا کا شکار بنادیا جاتا ہے۔نے توازن قائم کرتےہوئے استقامت، خود اعتمادی اور تعلیم سے وابستگی کی مثال قائم کی ہے۔یقینا یہ نہ صرف مولانا اسعد اور ان کے خاندان کیلئے قابل فخر ہے بلکہ مسلم خواتین کیلئے لائق تقلید ہے۔
عبیر کا نام 2023 کے سول سروسز امتحان کی حال ہی میں جاری کردہ ریزرو فہرست میں سامنے آیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس نے کوچنگ سینٹرز کی مدد یا رسمی رہنمائی کے بغیر یہ کامیابی حاصل کی ہے۔عبیر اسعد نے اسکول کے سالوں سے لے کرگریجویشن تک اعلیٰ تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
10ویں جماعت میں92.8فیصد 12ویں میں97.5فیصد اور ہنسراج کالج، دہلی سے معاشیات میں امتیاز ی نمبر کے ساتھ گریجویشن کیا۔
سول سروسز میں اس کی ترجیحات اس کی خواہش کی عکاسی کرتی ہیں، انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (IAS) عبیر کی پہلی پسند ہے اس کے بعد انڈین ریونیو سروس (IRS) اور انڈین ریلوے مینجمنٹ سروس (IRMS)۔ 120 امیدواروں کی ضمنی فہرست میں، عبیر 35 ویں نمبر پر ہے، جس میں ایک اور مسلم امیدوار محمد نایاب انجم بھی شامل ہیں۔عبیر کے بھائی، محمد باسل، ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں، جب کہ اس کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں، اور ان کی جڑیں اترپردیش کے ضلع مئو سےملتی ہیں ۔
ایک طرف جہاں دہلی میں آئی اے ایس امتحانات کیلئےمہنگے مہنگے کوچنک سنٹر کھلے ہوئے ہیں وہیں عبیرگھر میں ہی رہ کر امتحان کی تیاری کرنے کا فیصلہ کیا اور محض ایک سال کی محنت میں یہ کامیابی حاصل کی ہے۔عبیر اپنے خاندان کی حوصلہ افزائی کو ایک اہم محرک قرار دیتے ہوئے کہا۔ اوسطاً آٹھ سے نو گھنٹے مطالعہ کرنا اور امتحانات کے دوران اپنے مطالعے کے وقت کو بڑھا کر اس نے کامیابی حاصل کی ہے۔
عبیر نے مسلم خواتین کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ خود پر یقین، سخت محنت اور لگن کے ساتھ اگر مقصد کے حصول کیلئے کوشش کی جائے تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر لڑکیوں کو آزادی، حوصلہ افزائی اور مساوی مواقع فراہم کیے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ بڑی کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔ انہوں نے مسلم نوجوانوں پر زور دیا کہانہوں نے مسلم نوجوانوں سے کہا کہ پڑوس میں گھومنے پھرنے اور اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے انہیں پڑھائی اور لکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔
عبیر کے والد مولانا محمد اسد القاسمی الاعظمی نے بیٹی کی کامیابیوں پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کمیونٹی کو تعلیم کا اپنا مقصد بنانی چاہیےؤانہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھنے لکھنے کی آزادی دیں اور ان کی پسند کا خیال رکھیں کہ وہ کس شعبے میں مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔صرف تعلیم ہی کسی قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔