Tuesday, July 1, 2025
homeاہم خبریںامریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کیا: نئی رپورٹ...

امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کیا: نئی رپورٹ میں انکشاف

امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بڑھ چڑھ کر دعویٰ کیا کہ ایرانی جوہری پروگرام کئی دہائیوں سے پیچھے رہ گیا ہے

انصاف نیوز آن لائن
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کررہے ہیں ۔امریکہ بالخصوص صدر ٹرمپ کے بڑے بڑے دعوے ہیں کہ انہوں نے ایران کے جوہری تنصیبا ت کو نقصان پہنچاکر اہداف حاصل کرلیا ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حملوں سے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے کیا جا سکا ہے۔

ایک خفیہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق، اتوار کو تین اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملے زیر زمین تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہے، اور تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے چھوڑ دیا۔

ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) – پینٹاگون کے انٹیلی جنس بازو – کی طرف سے تیار کردہ “ٹاپ سیکرٹ” دستاویز اور منگل کو امریکہ کے بڑے خبر رساں اداروں کی طرف سے شائع کی گئی حملوں کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوئوں سے متصادم ہے۔ ٹرمپ نے اصرار کیا ہے کہ فورڈو، نتانز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات کو بنکروں کو تباہ کرنے اور روایتی بموں کے امتزاج سے “مٹایا” گیا تھا۔ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام انٹیلی جنس رپورٹ کو مسترد کر رہے ہیں اور DIA کی تشخیص پر رپورٹنگ کو “جعلی خبریں” قرار دے رہے ہیں
۔ہیگ میں نیٹو کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام کئی دہائیوں پر محیط ہے۔تو، DIA ​​کی تشخیص نے امریکی حملوں کے بارے میں کیا کہا؟ ایران نے حملوں کے بارے میں کیا کہا؟ اور انٹیلی جنس رپورٹ ٹرمپ انتظامیہ کے عوامی دعووں سے کیسے متصادم ہے؟ڈی آئی اے کی رپورٹ میں کیا کہا گیا؟ڈی آئی اے کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے بجائے، امریکی بمباری نے اسے صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے کر دیا تھا۔

امریکہ نے ایرانی تنصیبات پر بنکرز کو تباہ کرنے والے بم برسائے تھا جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنے اعلان میں اہم جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

امریکی میڈیا نے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملوں میں سینٹری فیوجز یا افزودہ یورینیم کے ذخائر مکمل ختم نہیں ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حملوں سے تنصیبات کے داخلی راستے بند ہو گئے ہیں جبکہ زیرِ زمین عمارتیں تباہ نہیں ہوئیں۔

جنگ بندی کے اعلان کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی کہا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں حاصل کر سکے گا، ’ہم نے ایران کے جوہری منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ اور اگر ایران میں کسی نے بھی اس کو دوبارہ بنانے کی کوشش کی تو ہم اسی شدت اور عزم کے ساتھ ان کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔‘

اسرائیلی فوج کا بھی کہنا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں ایران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روز سے جاری لڑائی کے بعد منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ دونوں ممالک ’مکمل طور پر جنگ بندی‘ پر رضامند ہو گئے ہیں۔

امریکی صدر کا یہ بیان پیر کو قطر میں امریکی بیس پر ایرانی میزائل حملے کے تھوڑی دیر بعد سامنے آیا تھا جو جوہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں کیا گیا تھا۔
ایرانی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کے جواب میں کہا تھا کہ جب اسرائیل حملے روکے گا تو وہ بھی روک دیں گے۔
و اضح رہے کہ ایران نے جوہری مقامات پر امریکی بمباری کے جواب میں قطر میں امریکہ کے زیر انتظام العدید ایئر بیس پر میزائل حملے کیے تھے۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پیزیشکیان کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ایران جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے ’اپنے جائز حقوق‘ کے حوالے سے زور دیتا رہے گا۔
اسرائیل نے حملوں میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے علاوہ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جبکہ ایرانی سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی شخصیات کی بھی ہلاکت ہوئی۔ اس کے جواب میں ایران نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت مختلف مقامات پر میزائل داغے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین