انصاف نیوزآن لائن
بہار کے ڈرافٹ ووٹر رولز، جو الیکشن کمیشن نے خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے تحت یکم اگست کو شائع کیا ہے ۔اس میں65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو ہٹادیا گیا ہے، جن میں تقریباً 22 لاکھ کی موت ہوچکی ہے ۔7 لاکھ ایک سے زائد مقامات پر اندراج شدہ، اور 36 لاکھ ووٹرز جن سے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ یا تو مستقل طور پر ہجرت کر گئے یا ناقابلِ تلاش تھے۔
24 جون 2025 کو موجود 7.89کروڑ ووٹرز میں سے7 .24کروڑ ووٹرس نے ہی ای ایس آر کے تحت اپنے فارم جمع کرائے ہیں ۔بہار کے ڈرافٹ ووٹر رولز کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ ووٹرز کی کٹوتی والے ٹاپ 10 اضلاع میں پٹنہ (3,95,500) مدھوبنی(3,52,545)مشرقی چمپارن(3,16,793) گوپال گنج(3,10363)سمستی پور(2,83,955)مظفر پور( 2, 28 845)سارن( 2,73223) گیا (2,45,663)ویشالی (2,25953) اور دربھنگہ(2,30,315)شامل ہیں۔ سب سے کم ووٹرز کی کٹوتی والے 10 اضلاع میں شیخ پورہ 26256،شیوہر28,166 ارول30,180 لکھی سرائے(48,824)
جہان آباد(53,089) کیمور (73,940) منگر (74,916) کھگڑیا (79,551)بکسر (87645) اور جموئی(91,882)شامل ہیں۔
مسلم کی اکثریت والے مشرقی بہار کے سیمانچل علاقے میں پورنیاضلع سے 2,73,920ووٹرس ، ارریہ سے 1,58,072 کشن گنج سے1 ,45,668اور کٹیہار سے1, 1,84,254ووٹرز ہٹائے گئے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے بہار کے ترجمان عادل حسن آزاد نے بتایاکہ ہم سیمانچل کے ووٹرز میں ایس آئی آر کے عمل کے بارے میں شعور بیدار کر رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے بوتھ لیول ایجنٹس (بی ایل ایز) بھی زمین پر سرگرم ہیں۔ اس علاقے کے ووٹرز نے دیگر مقامات کے مقابلے میں رہائشی سرٹیفکٹس کے لیے زیادہ تعداد میں درخواستیں دی ہیں کیونکہ بہت سے لوگوں کے پاس ای سی کے طلب کردہ 11 دستاویزات میں سے دیگر دستاویزات نہیں تھیں (ان لوگوں کے لیے جن کے نام 2003 کے ووٹرز کی فہرست میں نہیں تھے)۔
آر جے ڈی کی زیرقیادت اپوزیشن مہاگٹھ بندھن نے کہا کہ وہ ایس آئی آر کے دعوئوں اور اعتراضات کے دوسرے مرحلے کو قریب سے دیکھیں گے کہ آیا اس نے ووٹرز کی کٹوتی کے مناسب عمل کی پیروی کی ہے۔ آر جے ڈی رہنما اور بکسر کے ایم پی سدھاکر سنگھ نے کہاکہ ہمیں ای سی کے ووٹر رولز کی کٹوتی پر سنگین شکوک ہیں۔ ہم جلد ہی ووٹرز سے دعوئوں اور اعتراضات کی تعداد حاصل کریں گے، جو بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ ہمارے بی ایل ایز اس کام پر ہیں۔
سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن کے دفتر سیکریٹری کمار پرویز نےبتایاکہ ہم عوامی سماعتیں کر رہے ہیں۔ ہمیں کچھ مہاجرین سے بھی کالز موصول ہو رہی ہیں جو مستقل طور پر منتقل نہیں ہوئے ہیں۔ اگست کے وسط تک ہمیں پتہ چل جائے گا کہ آیا ای سی نے حقیقی ووٹرز کی ایک بڑی تعداد کو ہٹایا ہے۔
مہاگٹھ بندھن نے ای سی پر 65 لاکھ ہٹائے گئے ووٹرز کی فہرست شیئر نہیں کرنے پر تنقید کی ہے۔ کئی ووٹرز نے شکایت کی ہے کہ ان کے نام انومریشن فارمز جمع کرانے کے باوجود ڈرافٹ رولز سے خارج کر دیے گئے ہیں۔ چونکہ ای سی نے بوتھوں کی تعداد بڑھائی ہے، بہت سے ووٹرز کو ان کے موجودہ بوتھوں سے مختلف بوتھوں پر منتقل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے نام رولز میں تلاش کرنے کے لیے پریشان ہیں۔ کچھ لوگ اپنے نام چیک کرنے کے لیے بوتھ لیول افسران (بی ایل اوز) سے بھی مل رہے ہیں۔ ای سی نے فوت شدہ اور مستقل منتقل ہونے والوں کی فہرست ہمارے ساتھ شیئر کرنے کو تیار نہیںہے۔ ہر بوتھ میں ووٹرز کو ڈرافٹ رولز کی بنیاد پر چیک کرنا بی ایل ایز کے لیے ایک بہت بڑا کام ہے۔ ای سی نے یہ ذمہ داری ہم پر ڈال دی ہے۔ جن کے نام رولز سے خارج ہو گئے ہیں، انہیں دعووں اور اعتراضات کے دوران سخت وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نےکہا کہ ہم جلد ہی ووٹرز کی شکایات جمع کرنے کے لیے جن سنوائی (عوامی سماعت) منعقد کرنے جا رہے ہیں۔آر جے ڈی رہنما اور اپوزیشن لیڈر (ایل او پی) تیجسوی پرساد یادو نے ہفتہ کو پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے ووٹر کارڈ (ای پی آئی سی) نمبر کے ذریعے رولز میں اپنا نام نہیں ڈھونڈ سکے۔ اس کے بعد پٹنہ ضلعی انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ ان کا نام ووٹر کے طور پر پولنگ اسٹیشن نمبر 204 میں بہار اینیمل سائنس یونیورسٹی کی لائبریری بلڈنگ (دیگھا اسمبلی سیگمنٹ میں) سیریل نمبر 416 پر درج ہے۔ جو کہ پہلے پولنگ اسٹیشن نمبر 171 میں بہار اینیمل سائنس یونیورسٹی کی لائبریری بلڈنگ میں سیریل نمبر 481 پر درج تھا۔ ای سی ذرائع نے کہا، “تیجسوی پرساد یادو نے 2020 میں اپنی نامزدگی کے کاغذات دائر کرنے کے لیے ای پی آئی سی نمبر RAB0456228 کے ساتھ ووٹر رول کا استعمال کیا تھا۔ ان کا نام ڈرافٹ ووٹر رولز میں موجود ہے… ان کا یہ بے بنیاد دعویٰ کہ ان کا نام ہٹایا گیا ہے، پہلے ہی مسترد کیا جا چکا ہے۔
ای سی ذرائع نے مزید کہاکہ ان کے پاس (تیجسوی) 2015 کے ووٹر رول میں بھی یہی ای پی آئی سی نمبر تھا… دوسرا ای پی آئی سی نمبر RAB2916120 (جس کا حوالہ تیجسوی نے دیا) غیر موجود پایا گیا ہے۔ دس سال سے زائد پرانے ریکارڈز کی جانچ کی گئی ہے۔ ابھی تک دوسرے ای پی آئی سی نمبر کے لیے کوئی ریکارڈ نہیں ملا ہے۔ یہ بہت ممکن ہے کہ دوسرا ای پی آئی سی کبھی سرکاری چینل کے ذریعے بنایا ہی نہ گیا ہو۔ دوسرے ای پی آئی سی نمبر کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے، کہ آیا یہ جعلی دستاویز ہے۔