13 اگست 2025
مہاراشٹر کے جامنیر تعلقہ کے چھوٹے بیتاواڈ میں ایک کسان کے 21 سالہ بیٹے سلیمان رحیم خان کو دن دیہاڑے اغوا کرنے کے بعد بے دردی کے ساتھ مارپیٹ کی اور جب حالت خراب ہوگئی تو اس کو گھر کے باہر پھینک دیا ۔جب والدین اور بہن اس کو بچانے کی کوشش کی تو شرپسند عناصر نے ان پر بھی حملہ کردیا ۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ15افراد پر مشتمل ایک بھیڑ نے اس وقت حملہ کردیا جب وہ غیر مسلم لڑکی کے ساتھ ایک کیفے میں تھا ۔مقامی پولیس اسٹیشن سے محض چند میٹر کے فاصلے یہ کیفے ہے۔ اسے ایک گاڑی میں گھسیٹ کر لے جایا گیا، تین یا چار مختلف مقامات پر لے جایا گیا، اور آخرجب اس کی حالت خراب ہوگئی تو گھر کے باہر مارپیٹ کرپھینک دیا گیا ۔
سلیمان نے حال ہی میں اپنی 12ویں جماعت مکمل کی تھی اور پولیس میں بھرتی کی تیاری کر رہا تھا۔ حملے کے دن، اس نے اپنی پولیس درخواست جمع کرانے کے لیے جامنیر کا سفر کیا تھا ۔ ایک ایسا سفر جس میں سروس میں کیریئر کا آغاز ہونا چاہیے تھا لیکن اس کا اختتام موت پر ہوا۔
حملہ آوروں نے اسے اسپتال لے جانے کے بجائے مبینہ طور پر اس کی لاش کو اس کے گھ کے باہر پھینک دیا۔والد، والدہ اور بہن پر بھی حملہ کیا۔ پولیس نے بتایا کہ لاٹھیاں، لوہے کی سلاخوں اور ننگے ہتھیار کا استعمال کیا گیا جس سے جان لیوا اندرونی چوٹیں آئیں۔ جلگاؤں ضلع اسپتال کے ڈاکٹروں نے اسپتال پہنچنے مردہ قرار دے دیا۔ اہل خانہ کی درخواست پر، تمام زخموں کی دستاویز کے لیے پولیس کے پہرے میں ان کیمرہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
والد رحیم خان نے کہا کہ ’’میرے بیٹے کے جسم پر زخموں کے بغیر ایک انچ بھی نہیں تھا، انہوں نے اسے مارا پیٹا چھوڑ دیا، جب ہم اسے بچانے کے لیے بھاگے تو انھوں نے مجھ پر، میری بیوی اور میری بیٹی پر تشدد کر دیا۔ سلیمان میرا اکلوتا بیٹا تھا۔ میں اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک مجرموں کو قانون کی طرف سے سخت ترین سزا نہیں مل جاتی‘‘۔
اس قتل نے پورے جامنیر میں کشیدگی کو پیدا کردیا ہے، مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں ٹارگٹڈ فرقہ وارانہ تشدد کا خوف پیدا کرلیا ہے۔سلیمان کے رشتہ داروں اور برادری کے رہنما مطالبہ کر رہے ہیں کہ ملزم کے خلاف مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (MCOCA) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
मॉब लिंचिंग का एक और मामला। सोमवार दोपहर जलगांव के Jamner तालुका के एक गाँव में गुंडों ने 20 वर्षीय कॉलेज छात्र की उसके माता-पिता और बहन के सामने पीट-पीटकर हत्या कर दी। सुलेमान खान पर इस आरोप में हमला किया गया कि वह दूसरे समुदाय की लड़की से बात कर रहा था। पुलिस अब परिवार पर अंतिम… pic.twitter.com/ohmDnH9XqE
— Imtiaz Jaleel (@imtiaz_jaleel) August 12, 2025
اے آئی ایم آئی ایم کے سابق ممبر پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاراشٹر میں ہجومی تشدد کا یپہ ایک اور معاملہ ہے اور پولیس پر تمام ملزمان کی گرفتاری سے قبل آخری رسومات ادا کرنے کے لیے خاندان پر دباؤ ڈالنے کا الزام بھی انہوں نے لگایا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اسے امن و امان کی مکمل خرابی‘‘ قرار دیا ہے اور بار بار عدالتی ہدایات کے باوجود اس طرح کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہنے پر انتظامیہ کی شدید تنقید کی۔
مقامی لوگوںنے جامنیر پولس اسٹیشن کے باہر دھرنا دیا، اور فوری گرفتاریوں کا مطالبہ کیا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ مہیشور ریڈی بذات خود مظاہرین کو منانے کے لیے پہنچے اور انہیں یقین دلایا کہ معاملے کی مکمل جانچ کی جائے گی۔
ریڈی نے تصدیق کی کہ اب تک چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ پانچ مزید مشتبہ افراد کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ واقعہ ایک فرقہ وارانہ تشدد کا ہے۔مگر ابھی بھی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اور اس وقت حملے کی وجہ قطعی طور پر نہیں بتا سکتے۔ جامنیر میں حالات قابو میں ہیں، اور کرائم برانچ اور ناسک رینج سے اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
جامنیر پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں بھارتیہ نیا سنہتا کے تحت قتل، اغوا، فسادات اور غیر قانونی اجتماع کے الزامات شامل ہیں۔ جامنیر میں شہریوں میں غصہ ابھی بپی برقرار ہے ۔پولیس اسٹیشن کے باہر بھیڑ جمع ہونے کے ساتھ فوری انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔