Wednesday, October 15, 2025
homeاہم خبریںدہلی ہائی کورٹ نے خالد عمر۔شرجیل امام اور دیگر افراد کی ضمانت...

دہلی ہائی کورٹ نے خالد عمر۔شرجیل امام اور دیگر افراد کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی

نئی دہلی : انصاف نیوز آن لائن

دہلی ہائی کورٹ نے 2020 کے دہلی فسادات ’’بڑی سازش‘‘ کیس میں عمر خالد، شرجیل امام اور سات دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ دیگر ملزمان میں اطہر خان، خالد سیفی، محمد سلیم خان، شفیق الرحمان، میران حیدر، گلفشہ فاطمہ اور شاداب احمد شامل ہیں۔

تمام ملزمان نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مقدمے میں ضمانت مسترد کئے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ سماعت کے دوران عمر خالد کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پیس نمائندگی کرتے ہوئے کہا تھا کہ محض واٹس ایپ گروپس پر ہونا، بغیر کوئی پیغام بھیجے، کوئی جرم نہیں ہے۔ پیس نے یہ بھی عرض کیا کہ خالد سے کوئی ریکوری نہیںہوئی ہے اور نہ ہی کوئی رقم یا کسی اور طرح کا کوئی سامان برآمد نہیںہوا ہے۔اور 23-24 فروری 2020 کی درمیانی شب ہونے والی مبینہ خفیہ میٹنگ بالکل خفیہ نہیں تھی جیسا کہ استغاثہ نے دعویٰ کیا تھا۔

ملزم خالد سیفی جس کی نمائندگی سینئر ایڈوکیٹ روبیکا جان کے ذریعے کی گئی تھی نے کہا تھاکہ کیا UAPA بے ضرر پیغامات کی بنیاد پر یا اس طرح کے پیغامات سے کہانیاں بنانے کی ان کی (استغاثہ) کوشش کی بنیاد پر، کیا یہ میری ضمانت سے انکار کرنے کی وجہ بن سکتی ہے یا یہ UAPA کے تحت مجھ پر مقدمہ چلانے کی بنیاد بن سکتی ہے؟ جان نے مزید کہا کہ سیفی تین شریک ملزمان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر ضمانت پر رہا ہونے کا مستحق ہے جنہیں جون 2021 میں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔

شرجیل امام نے عرض کیا کہ وہ تمام شریک ملزمان سے مکمل طور پر منقطع ہیں اور دہلی پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر کسی بھی قسم کی سازش یا سازشی میٹنگوں کا حصہ نہیں ہیں۔ امام کے وکیل، ایڈوکیٹ طالب مصطفی نے عرض کیا کہ استغاثہ کے ذریعہ مبینہ طور پر فسادات میں امام کا کردار 23 جنوری 2020 تک بتایا گیا ہے، اور دہلی پولیس کی طرف سے آخری واضح کارروائی ان کی بہار میں کی گئی تقریر ہے۔

دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹرجنرل تشار مہتا نے ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھاکہ “اگر آپ قوم کے خلاف کچھ کر رہے ہیں، تو بہتر ہے کہ آپ جیل میں ہی رہیں جب تک کہ آپ کو بری یا مجرم قرار نہیں دیا جاتا۔ مہتا نے کہا کہ ملزمین کا مقصد زیادہ فسادات اور مزید آتش زنی کے لیے ایک خاص دن کا انتخاب کرکے عالمی سطح پر قوم کو بدنام کرنا تھا۔ دہلی پولیس کی نمائندگی اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے بھی کی۔ ایک اور کوآرڈینیٹ بنچ جس میں جسٹس پرساد اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن شنکر شریک ملزم تسلیم احمد ایف آئی آر 59 آف 2020 کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے تعزیرات ہند 1860 اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت مختلف جرائم کے تحت درج کیا تھا۔ کیس میں ملزمین طاہر حسین خلیفہ بخاری، طاہرشاہ، سعید الخلیفہ شامل ہیں۔ میران حیدر، گلفشہ فاطمہ، شفاء الرحمان، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد۔ سلیم خان، اطہر خان، صفورا زرگر، شرجیل امام، فیضان خان اور نتاشا ناروال۔ عنوان: شرجیل امام بمقابلہ ریاست اور دیگر متعلقہ معاملات

متعلقہ خبریں

تازہ ترین