Wednesday, December 3, 2025
homeاہم خبریںکلکتہ ہائی کورٹ نے32ہزار اساتذہ کی نوکری منسوخ کرنے کے فیصلے کو...

کلکتہ ہائی کورٹ نے32ہزار اساتذہ کی نوکری منسوخ کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا

بدعنوانی ہوئی ہے مگر چند افراد کی بدعنوانیوں کی سزا تمام اساتذہ کو نہیںدی جاسکتی ہے: کلکتہ ہائی کورٹ ۔ترنمول کانگریس نے فیصلے کا خیرمقدم کیا

کلکتہ : انصاف نیوز آن لائن:

کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے بدھ کو (ریٹائرڈ) جسٹس ابھجیت گنگو پادھیائے (بی جے پی کے موجودہ ممبر پارلیمنٹ)کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جس میں ریاستی اور ریاستی امداد یافتہ پرائمری اسکولوں میں 32.000اساتذہ کی تقرریاں منسوخ کردی گئی ہے۔

ڈویژن بنچ جس میں جسٹس تاپوبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتوبرتو کمار مِترا شامل تھے، نے بدھ دوپہر کو یہ فیصلہ سنایا۔بنچ نے کہاکہ ’’نو سال تک نوکری کرنے کے بعد اگر انہیں اب ہٹایا جائے تو ان کے خاندانوں پر بہت برا اثر پڑے گا۔“

یہ فیصلہ اگلے سال ہونے والے بنگال اسمبلی انتخابات سے پہلے آیا ہے۔اس کےفیصلے کا بہت بڑا سیاسی اثرپڑے گا اور حکمران ترنمول کانگریس کے چہرے پر مسکراہٹ آئے گی، کیونکہ پارٹی تعلیم کے شعبے سمیت کئی کرپشن اسکینڈلز کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔

filter: 0; fileterIntensity: 0.000000; filterMask: 0; captureOrientation: 0;
hdrForward: 6; shaking: 0.364491; highlight: 1; algolist: 0;
multi-frame: 1;
brp_mask: 8;
brp_del_th: 0.0111,0.0000;
brp_del_sen: 0.1500,0.0000;
delta:null;
module: photo;hw-remosaic: false;touch: (-1.0, -1.0);sceneMode: 7864320;cct_value: 0;AI_Scene: (0, 0);aec_lux: 194.0;aec_lux_index: 0;albedo: ;confidence: ;motionLevel: 0;weatherinfo: null;temperature: 45;zeissColor: bright;

filter: 0; fileterIntensity: 0.000000; filterMask: 0; captureOrientation: 0;
shaking: 0.129342; highlight: 1; algolist: 0;
multi-frame: 1;
brp_mask: 0;
brp_del_th: 0.0000,0.0000;
brp_del_sen: 0.0000,0.0000;
delta:null;
module: photo;hw-remosaic: false;touch: (0.457685, 0.6353475);sceneMode: 8;cct_value: 0;AI_Scene: (-1, -1);aec_lux: 206.0;aec_lux_index: 0;albedo: ;confidence: ;motionLevel: 0;weatherinfo: null;temperature: 40;zeissColor: bright;
filter: 0; fileterIntensity: 0.000000; filterMask: 0; captureOrientation: 0;
hdrForward: 6; shaking: 0.129342; highlight: 1; algolist: 0;
multi-frame: 1;
brp_mask: 8;
brp_del_th: 0.0035,0.0000;
brp_del_sen: 0.1500,0.0000;
delta:null;
module: photo;hw-remosaic: false;touch: (0.457685, 0.6353475);sceneMode: 7864320;cct_value: 0;AI_Scene: (-1, -1);aec_lux: 204.0;aec_lux_index: 0;albedo: ;confidence: ;motionLevel: 0;weatherinfo: null;temperature: 40;zeissColor: bright;

filter: 0; fileterIntensity: 0.000000; filterMask: 0; captureOrientation: 0;
hdrForward: 6; shaking: 0.061343; highlight: 1; algolist: 0;
multi-frame: 1;
brp_mask: 8;
brp_del_th: 0.0047,0.0000;
brp_del_sen: 0.1500,0.0000;
delta:null;
module: photo;hw-remosaic: false;touch: (-1.0, -1.0);sceneMode: 8;cct_value: 0;AI_Scene: (-1, -1);aec_lux: 203.0;aec_lux_index: 0;albedo: ;confidence: ;motionLevel: 0;weatherinfo: null;temperature: 40;zeissColor: bright;

سال 2023 میں جسٹس ابھجیت گنگولی (جو اب ریٹائر ہو کر بی جے پی میں شامل ہو چکے ہیں) نے بھرتی کے عمل میں مبینہ دھاندلی کی وجہ سے 32,ہزار پرائمری اساتذہ کی تقرریاں منسوخ کر دی تھیں۔

2014 میں ٹیچرز اہلیت ٹیسٹ کے بعد کل42,500پرائمری اساتذہ کی تقرری ہوئی تھی۔ ان میں سے32000 کی تقرریاں سنگل بنچ نے منسوخ کر دی تھیں۔

جسٹس گنگولی نے حکم دیا تھا کہ ریاستی حکومت تین ماہ کے اندر نئی بھرتی کا عمل مکمل کرے۔

اس کے بعد جسٹس سبرتو تعلقداراور جسٹس سپراتم بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے تقرریاں منسوخ کرنے کے حکم پر عبوری طور پر روک لگا دی اور ریاست کو نئی بھرتی مکمل کرنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی۔ریاست اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئی۔

سپریم کورٹ نے 32ہزار عہدوں پر تقرریوں کی روک برقرار رکھی اور کیس کو حتمی سماعت کے لیے دوبارہ ہائی کورٹ بھیج دیا۔12 نومبر کو جسٹس تاپوبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتوبتو کمار مِترا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت مکمل کر لی تھی۔

رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے بنگال کے سرکاری اسکولوں میں کلاس 9 سے 12 تک کے25,753ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تقرریاں بھی غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دی تھیں۔

بنگال اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سوویندو ادھیکاری نے کہا کہ جسٹس گنگولی نے بالکل درست کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ”ممتا بنرجی کے دور میں سرکاری نوکریوں کے لیے ہونے والے کوئی بھی امتحان منصفانہ طریقے سے نہیں ہوئے۔ حالیہ پولیس بھرتی امتحان میں تو امیدواروں کو OMR شیٹس کی کاربن کاپی تک نہیں دی گئی۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ریٹائرڈ جسٹس ابھجیت گنگولی نے بالکل درست کیا تھا۔“

ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ چند واقعاتِ غلطی، بددیانتی، لاپرواہی اور جرم کو پورے تعلیمی نظام کے گرنے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ بائیں بازو کے دور میں نوکریاں کیسے دی جاتی تھیں۔ بی جے پی حکومتوں والے ریاستوں اور مرکزی سرکاری نوکریوں کے امتحانات میں کیا ہو رہا ہے، وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ ہم تو مکمل شفافیت کے ساتھ کر رہے ہیں۔ ہاں، کچھ غلطیاں، بددیانتیاں اور جرائم کے واقعات ہوئے ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، مستحق امیدواروں کو نوکریاں مل جائیں۔“

”ان تنہا واقعات کو سیاسی ایشو بنایا جا رہا ہے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ بی جے پی، سی پی ایم اور کانگریس کا ایک حصہ اس میں ملوث ہے۔“

متعلقہ خبریں

تازہ ترین