انصاف نیوز آن لائن
50 سالہ کپڑے بیچنے والے محمد اثار حسین جمعہ کی رات دیر گئے بہارشریف کے اسپتال میں زخموں کی تاب نہیں لاکر موت ہوگئی ہے۔محمد آثار حسین کا نوادہ ضلع کے روہ پولس اسٹیشن علاقے میں موب لنچنگ کردی گئی تھی ۔
حسین پر 5 دسمبر کو دمری گاو¿ں سے واپس آتے ہوئے چھ سے سات افرادنے روک لیا، ان کا نام اور شناخت پوچھنے کے بعد سخت زدو کوب کیا۔
حسین کے بیان کے مطابق، جو علاج کے دوران کیمرے پر ریکارڈ کیا گیا، حملہ آوروں نے انہیں سائیکل سے اتارا، لوٹا، اور قریبی کمرے میں لے جاکر باندھ دیا اور لاٹھیوں اور اینٹوں سے پیٹا۔
انہوں نے بتایا کہ ہجوم نے جیپ کی تلاشی لی، انہیں کمرے میں گھسیٹا، اور مذہبی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کیا۔ انہیں لوہے کی سلاخوں اور ڈنڈوں سے پیٹا، انگلیاں توڑیں، سینے پر کھڑے ہوکر روندا، اور جسم پر پٹرول ڈال کر جلانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے کلیئرز سے ان کے پاوں، انگلیاں اور کانوں کو روندا، اور اینٹوں سے مارا۔
Nawada, Bihar | A Grim Reminder of the Reality Faced by Indian Muslims #IndianMuslimUnderAttack
Mohammad Athar Hussain (40), a resident of Nalanda, succumbed to his injuries late Friday night, six days after being brutally lynched in Nawada on 5 December allegedly for his… pic.twitter.com/GAjY5BjDXM— Team Rising Falcon (@TheRFTeam) December 13, 2025
“وہ میرے سینے پر کھڑے ہوئے اور مجھے روندا۔ میرے منہ سے خون بہہ رہا تھا، اور انہوں نے اینٹوں سے بھی مجھے پیٹا۔ کسی نے پولیس کو فون کیا، اور پھر مجھے لے جایا گیا،” انہوں نے مزید کہا۔
حسین، جو اصل میں نالندہ ضلع کے گگن ڈیہ گاوں کے رہائشی تھے، تقریباً دو دہائیوں سے نوادہ میں مقیم تھا اور کپڑے پیچ کر خاندان کی کفالت کرتا تھا۔
ان کی بیوی شبنم پروین، جنہوں نے روہ پولیس اسٹیشن پر ایف آئی آر درج کرائی ہے نے الزام عائد کیا کہ یہ تشدد نفرت اور مذہبی بنیاد پر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے دن پہلے انتظامیہ نے ان کے شوہر کے خلاف الگ ایف آئی آر درج کی تھی، جو لنچنگ سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔
حسین کا خاندان اصرار کرتا ہے کہ حملہ بے ترتیب نہیں بلکہ اسلاموفوبیا کے نتیجے میں ہے، اور اب گرفتاریاں جاری ہونے کے ساتھ ساتھ فوری انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔
اب تک پولیس نے چار مشتبہ افراد، سونو کمار، رنجن کمار، سچن کمار، اور شی کمار کو گرفتار کیا ہے، اور مزید ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔
