نئی دہلی : انصاف نیوز آن لائن
مالدہ کے کالی چک سے تعلق رکھنے والے 21سالہ مائیگرنٹ مزدورعامر شیخ جنہیںراجستھان پولس نے بھارتی شہری ہونے کے دستاویز کے باوجود بنگلہ دیش ڈی پورٹ کردیا تھا۔عامرشیخ کے اہل خانہ نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے وطن واپس لانے کی درخواست کی ہے اور توقع ہے کہ 13اگست کو اس معاملے کی سماعت ہوگی۔
Amir Sk, a migrant worker from Malda’s Kaliachak, was deported to Bangladesh by the Rajasthan police. Since his deportation, we have been with the family from day one, extending all kinds of support to them. We also helped his father move the Calcutta High Court with a habeas… pic.twitter.com/ozc3N0B2LB
— Samirul Islam (@SamirulAITC) August 12, 2025
ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ سمیر الاسلام نے سوشل میڈیا ’’ایکس‘‘ پر لکھا ہے ڈی پورٹ کئے جانے کے بعد سے ہی ہم پہلے دن سے ہی اس خاندان کے ساتھ ہیں، ان کی ہر طرح کی مدد کی جارہی ہے۔ ہم نے اس کے والد کو ایک ہیبیس کارپس پٹیشن کے ساتھ کلکتہ ہائی کورٹ میںعرضی دائر کرنے میں مد کی ہے۔عرضی دائر ہونے کے بعد ہی راجستھان حکومت کے اعلیٰ افسران اور مرکز ی حکومت کے افسران کو کلکتہ ہائی کورٹ نے طلب کیا ہے۔
عامرشیخ کی وطن واپسی عدالتی کارروائی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔سمیر الاسلام نے لکھا ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر ہونے کے بعد مرکزی حکومت نے اپنا چہرہ اور عدالتی کارروائی سے بچنے کیلئے کوشش شروع کردی ہے۔سمیر الاسلام نے لکھا ہے کہ ہمارے قانونی اور انتظامی طور پردبائو ڈالنے کے بعد مرکزی حکومت بیک فٹ پر ہیں اور بی ایس ایف کی مدد سے امیر شیخ کو پچھلے دروازے سے واپس لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔سمیر الاسلام نے لکھا ہے کہتاہم امیر شیخ جیسے مظلوموں اور بنگال کے تمام لوگوں کے لیے ہماری لڑائی اور قانونی جنگ ان کی قیادت میں جاری رہے گی۔
بھارت میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی خبریں نیویارک ٹائمز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی میڈیاشائع ہوئی ہے۔امریکہ کا کثیر الاشاعت اخبار ’نیویارک ٹائمز نے ایک تفصیلی رپورٹ In India Immigration Raids Detain Thousand and Create a Cliamte of fear کے عنوان سے شائع کیا گیا جس میں 21سالہ عامر شیخ کو پش بیک کئے جانے کی مکمل خبر ہے۔
بھارت سے بنگلہ دیش بھیجے گئے لوگوں کی صحیح تعداد واضح نہیں ہے۔ بنگلہ دیشی افسران نے کہا کہ مئی سے جولائی تک تقریباً 2ہزار افراد کو بھارت سے بنگلہ دیش میں دھکیل دیا گیا، لیکن ہندوستانی حکام نے کوئی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جولائی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی حکومت کو درجنوں لوگوں کو دوبارہ داخل کرنا پڑا جنہوں نے سرحد پار بھیجے جانے کے بعد اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کی۔ ہیومن رائٹس واچ کی ڈپٹی ایشیا ڈائریکٹر، میناکشی گنگولی کے مطابق، حکومت کا کریک ڈاؤن زیادہ تر غریب مسلم تارکین وطن کو نشانہ بنا رہا ہے۔
عامر شیخ مغربی بنگال سے راجستھان کے مغربی ریاست میں تعمیراتی کام کے لیے گئے تھے۔ ان کے چچا اجمل شیخ نے کہا کہ جون میں پولیس نے انہیں ان کے ریاستی شناختی کارڈ اور پیدائش کے سرٹیفکیٹ کے باوجود حراست میں لیا۔ تین دن حراست میں رہنے کے بعد، خاندان کا ان سے رابطہ ٹوٹ گیا۔
گزشتہ مہینے جوولائی کے وسط سے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب واقع شہر گروگرام میں حکام نے ایک تصدیقی مہم چلائی ہے، جس کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرنا ہے۔ گروگرام کی پولیس نے مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سینکڑوں لوگوں کو حراست میں لیا اور پھر رہا کیا جن کے پاس دستاویزات تھے جو یہ ظاہر کرتے تھے کہ وہ قانونی طور پر بھارت میں رہتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، سینکڑوں غریب بنگالی بولنے والوں نے اس مہم کے شروع ہونے کے بعد شہر سے قبل از وقت فرار ہونے کی کوشش کی، یہ ڈر کہ پولیس انہیں کسی بھی لمحے اٹھا لے گی۔
گروگرام پولیس ڈیپارٹمنٹ کے پبلک ریلیشنز آفیسر، سندیپ کمار نے کہا کہ تصدیقی مہم میں 200 سے 250 افراد کو حراست میں لیا گیا اور 10 کو غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کے طور پر شناخت کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے شہر سے بھاگنے کے دعوے “افواہیں” ہیں۔ گروگرام میں حراستی مقدمات پر کام کرنے والے وکیل سُپنتھا سنہا نے کہا کہ یہ تعداد قریب ایک ہزار کے قریب ہے