Tuesday, December 2, 2025
homeاہم خبریںصحافیوں کے خلاف کارروائی کرنے والوں کی فہرست میں اڈانی گروپ بھی...

صحافیوں کے خلاف کارروائی کرنے والوں کی فہرست میں اڈانی گروپ بھی شامل

آر ایس ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں پریس فریڈم پر حملہ آور ہونے والوں کی خاصیت یہ بھی رہی کہ انہوں نے ٹکنا لوجی کا بڑھتا ہوا استعمال کیا۔ ہندتوا پروپیگنڈہ ویب سائٹ OpIndia اس فہرست میں شامل دوسری بھارتی اکائی شامل

نئی دہلی: انصاف نیوز آن لائن

رپورٹرز ود آو¿ٹ بارڈرز (آر ایس ایف) جو ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس شائع کرتی ہے نے اپنے سالانہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت 150ممالک میں پریس کی آزادی کے معاملے میں بھارت 151ویں پوزیشن پر ہے ۔آر ایس ایف نے گزشتہ مہینہ نومبر میں اپنی رپورٹ میں پریس کی آزادی میں رخنہ ڈالنے والوں میں دو بھارتی اکائیوں کو شامل کیا ہے ۔

یہ ”پریڈیٹر“ فہرست ان افراد، تنظیموں، کارپوریٹس اور حکومتوں پر مشتمل ہے جو صحافیوں کو قتل کرتے ہیں، سنسر کرتے ہیں، قید کرتے ہیں، حملہ کرتے ہیں،میڈیا کو دباتے ہیں، صحافت کو بدنام کرتے ہیں، یا پروپیگنڈہ کے لیے اس کے کوڈز کو غلط استعمال کرتے ہیں۔”

آر ایس ایف نے گوتم اڈانی کے زیرِ انتظام اڈانی گروپ اور ہندوتوا پروپیگنڈہ ویب سائٹ OpIndia کو “پریس فریڈم پریڈیٹرز” قرار دیا ہے۔

عالمی پریڈیٹرز میں شی جن پنگ کی قیادت والی چینی کمیونسٹ پارٹی، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان، روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو جیسے پرانے کھلاڑی شامل ہیں۔

فہرست میں اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) بھی ہے جو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دور میں تقریباً 220 صحافیوں کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے، میانمار کی اسٹیٹ پیس اینڈ سیکیورٹی کمیشن، برکینا فاسو کی فوجی جنتا (کیپٹن ابراہیم تراو¿رے کی قیادت میں) اور ارب پتی ایلون مسک بھی شامل ہیں جو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے ذریعے صحافیوں کو ہراساں کرتے ہیں۔

آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے ہے کہ اڈانی ملک کے دوسرے امیر ترین شخص اور وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اتحادی ہیں۔ اڈانی گروپ اور اس کی ذیلی کمپنیوں نے 2017 سے اب تک تقریباً 10 قانونی مقدمات درج کیے ہیں جن میں 15 سے زائد تنقیدی صحافیوں اور میڈیا اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ “گینگ سوٹس” (منہ بند کرنے کے مقدمات) کا منظم استعمال ہے جس میں سول اور فوجداری ہتکِ عزت کے مقدمات ملا کر آزاد میڈیا کو خاموش کیا جاتا ہے۔

2025 کی اڈانی کی ”ہٹ لسٹ“میں آٹھ صحافیوں اور تین میڈیا اداروں کے خلاف دو سول اور فوجداری ہتکِ عزت کے مقدمات شامل ہیں جن میں عدالت نے ایکس پارٹے انجانکشن جاری کیا، یعنی اڈانی خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون سا مواد ”ہتک آمیز“ ہے، بغیر کسی مزید سماعت کے۔ یہ حکم نامعلوم فریق ثالث تک بھی بڑھایا گیا جس سے ”لامحدود سنسرشپ“کا راستہ کھل گیا ہے۔ اس کے فوری بعد دی وائر، نیوز لانڈری، ایچ ڈبلیو نیوز اور آزاد صحافی رویش کمار جیسے اداروں کو مواد ہٹانے کے احکامات جاری ہوئے۔
رپورٹ میں اڈانی کے ”مہلک ہتھیار“کو ”گینگ سوٹس“قرار دیتی ہے۔

”اوپ انڈیا (OpIndia)“

دوسری طرف آر ایس ایف نے OpIndia کے ”مہلک ہتھیار“ کو سازشی تھیوریز قرار دیا ہے۔ فہرست کے تعارف میں آر ایس ایف کہتی ہے کہ 2025 میں پریس فریڈم پر حملہ آور افراد نے خبر رسانی کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ استعمال کیا، اور اس کی مثال کے طور پر OpIndia کا نام لیا گیا۔

رپورٹ میں لکھا ہے:

”ہندو قوم پرست ویب سائٹ OpIndia حکومت کے تنقیدی صحافیوں پر بار بار حملوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ OpIndia اپنے مواد کو ایک مبینہ’لبرل میڈیا کارٹل‘ کے خلاف جنگ کا حصہ دکھاتی ہے۔ ٹرول نیٹ ورکس کی مدد سے یہ تنقیدی صحافیوں اور میڈیا کو بدنام کرنے والی کہانیاں پھیلاتی ہے، اکثر ان پر الزام لگاتی ہے کہ وہ ’سوروس ایکو سسٹم‘ (امریکی ارب پتی فلانتروپسٹ کا حوالہ) یا ’اینٹی انڈیا لابی‘ کا حصہ ہیں۔

2025 کی ”ہٹ لسٹ“میں OpIndia کے 96 مضامین شامل ہیں جو صحافیوں اور میڈیا کو نشانہ بناتے ہیں، ایک 200 صفحات کی رپورٹ جو سازشی تھیوریز پر مبنی ہے اور الزام لگاتی ہے کہ صحافیوں اور میڈیا کا ایک مبینہ نیٹ ورک مودی حکومت کے خلاف نیرٹیو وار چلا رہا ہے اور بھارت میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، نیز ایسے مضامین جن کے بعد ذکر کردہ صحافیوں کے خلاف منظم آن لائن ہراسانی کی لہریں اٹھتی ہیں۔

جب آر ایس ایف نے اعلان کیا کہ آزاد میڈیا آو¿ٹ لیٹThe News Minuteکی شریک بانی اور ایڈیٹر دھنیا راجندرن کو Prize for Impact کے لیے نامزد کیا گیا ہے، تو 23 اکتوبر کو OpIndia پر ان کے خلاف توہین آمیز مواد شائع ہوا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین