نئی دہلی :
ایک ایسے وقت میں جب مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مسلم طلباء کے لیے متعدد اسکالرشپس اور فیلوشپس بند کر دی ہیں، تمل ناڈو حکومت نےبیرون ملک میںتعلیم حاصل کرنے کی خواہش مند مسلم طلبا کیلئے ایک نیا غیر ملکی اسکالرشپ پروگرام شروع کیا ہے۔ اس کے تحت ہر سال مسلم کمیونٹی کے 10 طلباء کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے اسکالر شپ دیا جائے گا جس میں ہر طالب علم کو 36 لاکھ روپے تک کی امداد دی جائے گی۔
یہ ڈی ایم کے کی حکومت والی جنوبی ریاست کی طرف سے بی جے پی کو ایک منہ توڑ جواب ہے۔مرکزی حکومت نے مالی سال 2022-23 سے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ، پڑھو پردیس اسکیم، اور مدرسوں اور اقلیتوں کو تعلیم فراہم کرنے کی اسکیم (ایس پی ای ایم ایم) جیسی بڑی اسکیموں کو ختم کر دیا ہے۔
اقلیتی طلباء کے لیے اہم اسکالرشپ اسکیمیں، یعنی پری میٹرک، پوسٹ میٹرک، اور میرٹ کم مینز اسکالرشپس کو پہلے 2021-22 میں ختم کر دیا گیا تھا۔ یہ اسکالرشپس اس سے قبل ملک بھر میں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے سماجی و اقتصادی اور تعلیمی معیار کو فروغ دینے کے لیے نافذ کی گئی تھیں۔ مسلم سماجی گروہوں اور سول رائٹس کی تنظیموں نے اس اقدام پر سخت تنقید کی ہے اور اسے حکومت کی طرف سے ایک سنگین غلطی قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت کی وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے پڑھو پردیس اسکیم کو بند کیے جانے کے تین سال بعد، تمل ناڈو حکومت نے بیرون ملک اسکالرشپ کا آغاز کیا ہے جو مسلم طلباء کو اعلیٰ تعلیم میں مدد کرے گی اگر انہیں عالمی کیو ایس (Quacquarelli Symonds) درجہ بندی میں سرفہرست 250 میں شامل اداروں میں داخلہ ملتا ہے۔
یہ اسکالرشپ پروگرام تمل ناڈو وقف بورڈ کے ذریعے پائلٹ بنیادوں پر نافذ کیا جائے گا۔ یہ انجینئرنگ اور مینجمنٹ، خالص اور اطلاقی سائنس، زرعی سائنس اور طب، بین الاقوامی تجارت، معاشیات، اکاؤنٹنگ فائنانس، ہیومینٹیز، سماجی سائنس، فائن آرٹس اور قانون میں پوسٹ گریجویٹ پروگرام کرنے والے مسلم طلباء کی مدد کرے گا۔
درخواست دہندگان کی تمام ذرائع سے کل خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں حکومت کا ایک حکم ستمبر 2025 کے پہلے ہفتے میں جاری کیا گیا تھا۔ اقلیتی بہبود کے کمشنر نے ریاستی حکومت کو مطلع کیا تھاکہ مرکزی حکومت نے دسمبر 2022 میں’’ پڑھو پردیس پروگرام ‘‘بند کر دیا تھا۔اس کی وجہ سے مسلم طلبا کو بیرون ملک تعلیم کےحصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔کمشنر نے اقلیتی برادریوں کے طلباء کی تعلیمی اور اقتصادی ترقی میں مدد جاری رکھنے کے لیے بیرون ملک اسکالرشپ پروگرام کو نافذ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
تمل ناڈو حکومت نے اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے اور 2025-26 کے لیے 3.60کروڑ روپے کی رقم منظور کی ہے۔ جاری کردہ رہنما اصولوں کے مطابق، درخواست دہندہ کو اہل مضامین میں فاؤنڈیشن ڈگری میں 60فیصد نمبر یا اس کے مساوی گریڈ حاصل کرنا ہوگا اور متعلقہ اداروں سے داخلے کا غیر مشروط آفر لیٹر حاصل کرنا ہوگا۔
پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے درخواست دہندگان کی عمر متعلقہ سلیکشن سال کے یکم اپریل کو 30 سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اسکالرشپ کے دو حصے ہوں گے، یعنی ہر سال طالب علم کی طرف سے ادا کی جانے والی ٹیوشن فیس اور رہائشی اخراجات، ویزا فیس، طبی بیمہ کا پریمیم، اور پروگرام کے آغاز اور اختتام پر ہوائی جہاز کا کرایہ۔
حکومتی حکم میں کہا گیا ہے کہ “دونوں حصوں کے تحت کل اسکالرشپ 36 لاکھ روپے فی امیدوار، یا اصل اخراجات، جو بھی کم ہو، سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے”۔ یہ اسکالرشپ چار برابر قسطوں میں قابل ادائیگی ہے۔ ایک ریاستی سطح کی سلیکشن کمیٹی خواستوں کی جانچ کرے گی۔
2022 میں مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کئے جانے کے فیصلے نے مسلم طلبا کے مستقبل کو تاریک کردیا تھا۔جسٹس راجندر سچر کمیٹی کی سفارشات کے نفاذ کے ایک حصے کے طور پر متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کے دور حکومت میں 2009 میں شروع کی گئی تھی۔
اس وقت مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیاگیا کہ کیونکہ فیلوشپ دیگر مختلف اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ کر رہی تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میںاگرچہ پری میٹرک اسکالرشپ کے لیے 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن درحقیقت صرف 1.55کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے لیے343.91کروڑ روپے استعمال کیے گئے۔ اسی طرح جب کہ میرٹ کم مینز اسکالرشپ کے لیے19.41کروڑ روپے رکھے گئے تھے، صرف3 .50کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
ان فیصلوں کا ایک تشویشناک پہلو یہ تھا کہ اس مسئلے پر مکمل طور پر وضاحت یا عوامی بحث کا فقدان تھا۔ ایک ایسے ملک میں جہاں اب بھی عدم مساوات کی گرفت ہے، تعلیم تک رسائی کو بڑھانے کے بجائے، حکومت پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور اچھے کیریئر کے امکانات تلاش کرنے سے حوصلہ شکنی کرتی نظر آتی ہے۔
تمل ناڈو میں مسلم جماعتیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور روزگار اور تعلیم میں منصفانہ نمائندگی پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ اور مانتھانیا مککل کچی (ایم ایم کے) جیسی جماعتوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ریاست میں اعلیٰ خواندگی کی شرح اور بیداری کی سطح اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسلم طلباء کو مساوی مواقع کے ساتھ ساتھ جہاں بھی ضرورت ہو تعلیمی اور مالی مدد بھی ملے گی۔