کلکتہ 19فروری:
عالیہ یونیورسٹی میں ایم بی اے کے طالب علم محمد انیس الرحمن خان کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم اور آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی نے کہا ہے کہ انیس الرحمن خان کو منصوبہ بند طریقے سے قتل کیا گیا ہے اور یہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے ۔اس کے پیچھے طلبا کی آواز کو خاموش کرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر محمد سلیم نے کہا کہ عالیہ یونیورسٹی کے طلبا گزشتہ 137دنوں سے یونیورسٹیکو بچانے کےلئے احتجاج کررہےہیں مگر انتظامیہ یونیورسٹی کے طلبا سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیں محا ذ کے دور میں تاریخی مدرسہ عالیہ کو یونیورسٹی بنایا گیا تھا۔مگر ممتا بنرجی کے دور میں عالیہ یونیورسٹی کی زمین چھینی جارہی ہے۔
محمد سلیم نے کہا کہ انیس الرحمن کے قتل کے پیچھے پولس اور ترنمول کانگریس کے غنڈوں کا ہاتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پولس اور غنڈے میں کوئی فرق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت کے خلاف طلبا کو متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے بی جے پی مرکز میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ ملیہ اسلامیہ او ر جے این یو کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے اسی طریقےسے آج عالیہ یونیورسٹی، جادو پور یونیورسٹی ، کلکتہ یونیورسٹی اور پریڈنسی یونیورسٹی کو ختم کیا جارہا ہے۔
آئی ایس ایف کے چیر مین و ممبراسمبلی نوشاد صدیقی نے انیس الرحمن کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور آمتا پولس افسران سے بھی ملاقات کرنے کےبعد کہا کہ انیس کا قتل منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے اور اس کا مقصد مسلم نوجوانوں کو ڈرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک ہونہار طالب علم تھے۔تعلیم کے ساتھ مسلم مسائل اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے تھے۔شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف مہم کا وہ بنگال میں ایک اہم چہرہ تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی براہ کئے بغیر اپنی بات رکھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ غنڈہ گردی کے تحت اس کا قتل کیا گیا ہے۔
نوشاد صدیقی نے کہا کہ عوام میں غم و غصہ ہے۔ہم لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہیں مگر اس معاملے کی فوی طور پر اعلی سطحی جانچ کی جائے اگر پولس نے معاملے کو دبانے کی کوشش کی تو ہم ایک بڑی تحریک چلائیں گے۔انیس کے وال نے اس موقع پر کہا کہ ان کے بیٹے کو منصوبے بند طریقے سےقتل کیا گیا ہے۔جولوگ گھر میں ایک بجے رات میں آئے تھے وہ خود کو پولس آفیسر بتارہے تھے۔ان کے پاس ہتھیار بھی تھے۔