کلکتہ17جولائی :
مغربی بنگال میں سیاسی تشدد کے واقعات کے درمیان ممتا بنرجی کے کابینہ کے وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری پر جنوبی 24پرگنہ میں حملے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔تاہم ان پر حملہ کسی اپوزیشن جماعت کے ورکروں نے نہیں بلکہ خود ترنمول کانگریس کےورکروں نے حملہ کیا ہے۔مولانا صدیق اللہ چودھری پر حملے کے خلاف جمعیۃ علما مغربی بنگال کے کارکنان کلکتہ سمیت مختلف علاقے میں احتجاج کرتے ہوئے ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔
مولانا صدیق اللہ چودھری جو مغربی بنگال جمعیۃ علما کے صدر بھی ہیں نے آج نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل وہ جنوبی 24پرگنہ کے یاس طوفان سے متاثرہ علاقے میں جمعیۃ علما کی جانب سے ریلیف کی تقسیم کے پروگرام میں شرکت کےلئے علاقہ کا دور ہ کررہے تھے اس درمیان چند بدمعاشوں نے ان پر حملہ کردیا اور ریلیف کے سامان کو لوٹ لیا۔مولانا صدیق اللہ چودھری نے اس حملے کےلئے ترنمول کانگریس کے پنچایت پردھان شاہجہاں اور اس کےساتھیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ ترنمول کانگریس کے لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا ۔
خیال رہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے بعد تشدد کے واقعات کی وجہ سے ممتا بنرجی کی حکومت دبائو میں ہے ۔قومی حقوق انسانی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ریاست کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عصمت دری اور تشدد کے واقعات کا سی بی آئی سے جانچ کرانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مقدمات کی سماعت ریاست کے باہر ہونی چاہیے۔قومی حقوق انسانی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پولس انتظامیہ کے کردار پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پولس انتظامیہ نے اپوزیشن جماعتوں کے ورکروں کی مدد کرنے کے بجائے حکمراں جماعت کے لیڈروں اور ورکروں کے تحفظ کےلئے کام کرتی رہی۔
صدیق اللہ چودھری نے بھی پولس انتظامیہ پر جانبداری کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پورے واقعے میں پولس انتظامیہ کا کردار جانبدارنہ رہا۔انہوں نے کہا کہ مجھے سیکورٹی ملی ہوئی ہے اس کے باوجود شاہجہاں کے لوگوں نے میری گاڑی کاگھیرائوں کردیا اور ریلیف کے سامان کو لوٹ لیا۔صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ شاہجہاں نے مجھ سے کہاکہ اس علاقے میں ہماری کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس لئے آپ چلے جائیں ۔جب میں نے انکار کردیا تو ان لوگوں نے مجھ پر حملہ کردیا۔ان لوگوں نے مجھے دھکا مارا اور میرے ساتھ بدسلوکی کی۔
صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ میں چار دہائیوں سے جمعیۃ علما کے پلیٹ فارم سے کام کررہا ہوں ، مگر اس طرح کے حالات کبھی بھی نہیں دیکھا ہے ۔یہاں تک سی پی ایم کے دور اقتدار میں اس طرح کی مشکلات اور بدتمیزی نہیں دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہجہاں تھانہ میں بیٹھارہا اور پولس اس کے اشارے پر کام کرتی رہی۔انہوں نے کہا کہ میں نے سینئر پولس افسران سے بات کی ۔صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ بنگال میں حالات کس طرف جارہے ہیں مجھے سمجھ میں نہیں آتاہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ میں ایف آئی آر درج کرائوں ۔جب کہ پولس کے سامنے یہ سب ہوا، میری گاڑی میں توڑ ی گئی، سینئر پولس افسران کو سب معلوم تھا۔اس کے باوجود مجھے ایف آئی آر درج کرانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے اگر مجھے پر ہندواکثریتی علاقے میں ہوتا تو اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیدیا جاتا ۔مگر مجھ پر حملہ مسلم اکثریتی علاقے میں ہوا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ مسلم لیڈروں پر مسلم غنڈوں کے ذریعہ حملے کئے جارہے ہیں ۔
کلکتہ شہر کے قلب میں ٹیپوسلطان مسجد کے سامنے جمعیۃ علما کے ورکروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخاب میں مسلمانوں نے ممتا بنرجی کو متحد ہوکر اس لئے نہیں کامیاب کرایا تھاکہ مسلم لیڈروں پر ان کی ہی پارٹی کے ورکر حملہ کریں۔جمعیہ علمانے ممتا بنرجی سے کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد سے جلد حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اگر کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو جمعیۃ کے ورکرز مستقبل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔
مغربی بنگال کے وزیر صدیق اللہ چودھری پر ترنمول کانگریس کے ورکروں کا حملہ
متعلقہ خبریں