Friday, November 22, 2024
homeاہم خبریںغزہ کے اسپتال پر ظالم اسرائیل کی بمباری کے بعد عرب رہنمائوں...

غزہ کے اسپتال پر ظالم اسرائیل کی بمباری کے بعد عرب رہنمائوں نے امریکی صدر سے ملاقات کو ملتوی کردیا

ڈیسک:انصا نیوز

ایک ایسے وقت میں جب غزہ کے ایک اسپتال پر فضائی حملے میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت پر عرب ملکوں میں شدید برہمی پائی جاتی ہے، صدر بائیڈن منگل کو اپنے مشرق وسطیٰ کے سفر کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن نے غزہ میں اسپتال میں دھماکوں اور معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر سوگ کے اعلان کے بعد صدر بائیڈن نے اردن کے صدر عبداللہ کے ساتھ مشاورت سے اردن کا دورہ ملتوی کر دیا۔
ب
صدر جلد ان راہنماوں کے ساتھ بالمشافہ مشاورت چاہتے ہیں۔ اور راہنماوں نے آئندہ دنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست اور مستقل رابطے پر اتفاق کیا ہے ۔
بائیڈن کے دورے کا جزوی مقصد جنگ کو کسی وسیع تر علاقائی تنازعہ کو جنم دینے سے روکنا ہے۔نامہ نگاروں نے ان سے اردن سربراہی اجلاس کے بارے میں سوالات کیے، لیکن بائیڈن نے جواب نہیں دیا۔
وسطی غزہ میں الاھلی عرب اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے زخمی فلسطینیوں اور لاشوں کےگرد لوگ جمع ہیں جب انہیں الشفا اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اسپتال پر فضائی حملے کے خلاف احتجاج
اردن کے وزیر خارجہ نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اردن نے یہ کہتے ہوئے سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ”خطے کو جنگ کےدہانے پر دھکیل رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔
مبینہ فضائی حملے پر احتجاج کرتے ہوئے، فلسطینی صدر محمود عباس نے جنگ پر بات چیت کے لیے بائیڈن، اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور مصر کے صدر کے ساتھ بدھ کے روز عمان، اردن میں ہونے والی ملاقات میں شرکت منسوخ کر دی۔ عباس کی فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو چلاتی ہے۔
سینکڑوں فلسطینی مغربی کنارے کے بڑے شہروں بشمول فلسطینی اتھارٹی کے صدر مقام رملہ کی سڑکوں پر آگئے، جہاں مظاہرین نے فلسطینی سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا جنہوں نے جوابأ stun grenades فائر کیے۔
مغربی کنارے کے حکام نے بتایا کہ دیگر مظاہرین نے اسرائیلی چوکیوں پر پتھراؤ کیا، جہاں فوجیوں نے ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا۔
بیروت اور عمان میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں لوگ شامل ہوئے، جہاں ایک مشتعل ہجوم اسرائیلی سفارت خانے کے باہر جمع ہوا۔
بائیڈن کے دورے کا جزوی مقصد جنگ کو وسیع تر علاقائی تنازعہ کو جنم دینے سے روکنا ہے۔ منگل کو اسرائیل کی لبنان کے ساتھ سرحد پر تشدد بھڑک اٹھا، جہاں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے عسکریت پسند سرگرم ہیں اور جہاں اسرائیل نے اپنی جانب قریبی قصبوں کو خالی کر وایا ہے۔

امریکہ میں صدر بائیڈن کی اسرائیل کے بارے میں لیڈر شپ کو، ریپبلکنز کی جانب سے غیر معمولی تعریف حاصل ہوئی ہے، لیکن اضافی امداد فراہم کرنے کے امکانات غیر یقینی ہیں۔
تاہم انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور یوکرین دونوں کے لیے 2 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد طلب کرے گی، بائیڈن یوکرین اور اسرائیل دونوں کے لیے پرعزم ہیں
اسرائیل نے اسپتال پر حملے سے انکار کرتے ہوئے اس کا الزام عسکریت پسندوں پر لگایا ہے۔ جب کہ حماس نے حملے کا ذمہ دار اسرائیلی فورسز کو ٹھہرایا ہے۔

سرحد کے ساتھ دسیوں ہزار فوجیوں کے جمع ہونے کے ساتھ، اسرائیل سے غزہ پر زمینی حملہ کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے کہا کہ ہم جنگ کے اگلے مراحل کی تیاری کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا “ہم نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا ہوں گے۔ ہر کوئی زمینی حملے کی بات کر رہا ہے۔ یہ کچھ مختلف ہو سکتا ہے۔”

متعلقہ خبریں

تازہ ترین