نئی دہلی: انصاف نیوز آن لائن
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) کے ایک سابق طالب علم اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے قومی سکریٹری طلحہ منان اور 8-10 نامعلوم طلبا کے خلاف اے ایم یو میں فیس میں حالیہ اضافہ اور اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی کے مطالبے کے لیے کیے جانے والے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر فلسطین کی حمایت میں نعرے لگانے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ہندو رکشا دل کے ضلعی صدر سنجے آریہ کی پیر کو درج کرائی گئی ایک شکایت کے مطابق، ایک ویڈیو میں طلحہ منان اور دیگر کو فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے اور فلسطینی حامی نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔اس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے ’’شہر میں سماجی امن اور ہم آہنگی کو خطرہ لاحق‘‘ ہوسکتا ہے۔منان اوردیگر 9 نامعلوم طلباکے خلاف پیر کو سول لائنز پولیس اسٹیشن میں دفعہ 223 (عوامی ملازم کی طرف سے باقاعدہ طور پر جاری کردہ حکم کی نافرمانی) اور 353(2) (عوامی بدامنی پھیلانے والے بیانات) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
طلحہ منان اسٹوڈنٹ لیڈر اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) حیدرآباد کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔مظاہرے کو ’’غیر مجاز‘‘ قرار دیتے ہوئے، شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ احتجاج کا انعقادبغیر کسی اجازت کے منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کیمپس کے اندر بھی روزانہ مختلف فیکلٹیوں کے ذریعہ بغیر اجازت کے احتجاجی مارچ نکالے جا رہے ہیں۔شکایت میں کہا گیا ہے کہ طلحہ منان، اپنے 8-10 ساتھیوں کے ساتھ، فلسطین کی حمایت میں اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے اور مختلف طریقوں سے ہجوم کو اکسا رہے تھے۔ ان نعروں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ ان ویڈیوز اور تصاویر میں، طلحہ کو فلسطینی پرچم والے اسکارف پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔شکایت کے مطابق اس طرح کی اشتعال انگیزی سے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنے پر برا اثر پڑ سکتا ہے، اور ان ویڈیوز کی گردش سے عوامی امن و امان میں خلل پڑ رہا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں فیس میں اچانک اضافے کے بعد طلبا نے باب سید گیٹ پر احتجاج شروع کیا، فیس میں اضافے کو غریب اور پسماندہ پس منظر کے طلبا کے لیے’’غیر منصفانہ قرار دیا اور اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی، حراستوں کی واپسی اور معطل طلبا کی بحالی کا مطالبہ کیا۔12 اگست کو، طلحہ احتجاج میں ایک طلباسیاہ اور سفید کیفیہ پہن کر نظر آئے جس پر فلسطینی پرچم کا ڈیزائن بنا ہوا تھا، جو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی تھا۔ انہوں نے فیس میں اضافے اور کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو یونیورسٹی کے کردار کو تبدیل کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیا، جبکہ اسٹوڈنٹس یونین کی اہمیت پر زور دیا۔
ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہوئے، فریٹرنٹی موومنٹ کے قومی نائب صدر عمر فاروق قادری نے کہا کہ طلحہ منان فیس میں اضافے، اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات سے انکار، اور پروکٹوریل ٹیم کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے اے ایم یو طلباکے ساتھ کھڑے تھے۔انہوں نے طلحہ کی تقریر کو نفرت نہیں، انصاف کی پکا” قرار دیا، اور بی جے پی کی حمایت یافتہ ہندوتوا گروپوں پر ایک سازشی اے ایم یو وائس چانسلر کے ساتھ، طلبہ کی آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی پولیس، ان کی کٹھ پتلی کے طور پر کام کرتے ہوئے، مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے،نے بغیر کسی تحقیقات کے ایف آئی آر درج کی، اور طلحہ کو صرف ان کی شناخت اور بے باک موقف کی وجہ سے نشانہ بنایا۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف طلحہ منان پر حملہ نہیں ہے، یہ ہر اس طالب علم پر حملہ ہے جو اپنے حقوق کے لیے لڑ رہا ہے۔انہوں نے زور دیاکہ اختلاف جرم نہیں ہے۔ یکجہتی اشتعال انگیزی نہیں ہے۔
