نئی دہلی:(ایجنسی)
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس دیپک گپتا نے کہا ہے کہ ہندوستان کے خلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانا ’غداری نہیں‘ ہے اور’اس طرح کی سوچ رکھنا انتہائی مضحکہ خیز‘ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ پاک کی جیت کا جشن منانے والوں پر بغاوت کا کیس کرنے کا حکم دینا ’قانون کی خلاف ورزی ‘ ہے ۔ سابق جج نے یہ بھی کہاکہ اس طرح کا ٹویٹ کرنا ’ بے حد غیر ذمہ دارانہ بیان ‘ ہے ۔
دی وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے جسٹس گپتا نے کہا کہ پاکستان کی جیت کا جشن منانا قابل اعتراض یا احمقانہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ کوئی جرم نہیں ہے، یہ غیر قانونی نہیں ہے۔’کوئی بھی چیز اچھی یا بری ہو سکتی ہے، لیکن اس کی وجہ سے یہ مجرم یا غیر قانونی نہیں ہو جاتا ہے ۔‘
جسٹس گپتا نے مزید کہا کہ ’یہ ضروری نہیں کہ تمام قانونی کام اچھے ہوں یا اخلاقی ہوں، لیکن ہم قانون کی حکمرانی سے چلتے ہیں،نا کہ اخلاقیات کی حکمرانی سے۔‘ معلوم ہو کہ ٹی -20 عالمی کپ میچ میں پاکستان کی جیت پر جشن منانے کے الزام میں آگرہ کے ایک کالج سے تین کشمیری طلبا کو گزشتہ 27 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے ( مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروع دینا) ، 505 (1) (B) ( عوام کے لیے ڈر پیدا کرنے کاارادہ )، کے علاوہ انفارمیشن ایکٹ کی دفعہ 66 ایف کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ بعد میں یوپی پولیس نے اس میں دفعہ 124 اے ( بغاوت) کو بھی جوڑ دیا تھا ۔
جسٹس گپتا نے کہاکہ اس میں سے کوئی بھی دفعہ اس کیس میں لاگو نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعلیٰ یا ان کے دفتر نے بغاوت پر سپریم کورٹ کے پہلے کے فیصلوں کو دیکھا ہوتا تو انہیں معلوم ہوتا کہ آگرہ میں کشمیری طلبا نے جو کیا ہے ، وہ یقینی طور سے بغاوت نہیں ہے۔ اس لئے وزیر اعلیٰ دفتر کے ذریعہ طلبا پر بغاوت لگانے کا حکم دینا قانون کو نظر انداز کرنا ہے ۔