–
کلکتہ: انصاف نیوز آن لائن
مغربی بنگال اسمبلی کے سابق اسپیکر ہاشم عبد الحلیم کی یاد میں منعقد میموریل لیکچرمیں کلیدی خطاب کرتے ہوئے سابق راجیہ سبھارکن جواہر سرکار نے بھارت کی موجودہ سیاست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر سیاست کرنے والی جماعتوں نے بھارت کے آئین اور جمہوریت کے مستقبل کوشدید نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال میں لبرل، کمیونسٹ اور روشن خیال قوتوں کومتحد ہوکر فسطائیت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں فسطائی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو بھارت کے جیسے تکثیری سماج اور متنوع تہذیب و ثقافت کے حامل ملک کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ہاشم عبد الحلیم فاؤنڈیشن اور ایران سوسائٹی کے اشتراک سے 10واں ہاشم عبد الحلیم میموریل لیکچر منعقد کیا گیا تھا۔اس لیکچر کا عنوان ”بھارت میں آئین سازی اور اس کے نفاذ میں کمیونسٹوں کی خدمات“ تھا۔کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جواہر سرکار نے بھارت کی تحریک آزادی، اس کے بعد آئین سازی اور بعد کے برسوں میں کمیونسٹ لیڈروں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کمیونسٹوں سے متعلق ایک غلط بیانیہ بنایا گیا ہے کہ وہ تحریک آزادی سے کنارہ کش تھے۔جب کہ یہ مکمل اور تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔انہوں نے کہاکہ کانگریس سے پہلے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے مکمل آزادی کانعرہ بلند کیا اور اس کیلئے تحریک شروع کی۔آزادی سے قبل جو عارضی حکومت کی تشکیل ہوئی اس میں بھی کمیونسٹ جماعتوں کا اہم کردار تھا۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے عارضی حکومت کے ایجنڈے اور لائحہ عمل سے متعلق ایک کتاب شائع کی۔

جواہر سرکار نے کہا کہ کمیونسٹ تحریک کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اس نے فرقہ پرستی کے سامنے سرنگو کبھی نہیں ہوئی۔انہوں نے مسلم لیگ اور ہندو مہاسبھا کے درمیان سانٹھ گانٹھ کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کے ایجنڈے ایک تھے اور دونوں بھارت کی تقسیم چاہتے تھے۔سندھ اسمبلی میں حکمراں جماعت نے تحریک پاکستان پیش کی ہندو مہاسبھا حکومت میں شامل تھی۔مگر وہ حکومت سے علاحدگی اختیار نہیں کی۔اسی طرح بنگال میں مسلم لیگ کے ساتھ ہندو مہاسبھا کے شیاماپرساد مکھرجی بھی حکومت کے حصہ تھے۔جب کہ کمیونسٹ بنگال کی تقسیم کی مخالفت کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد آئین سازی میں بھی کمیونسٹ لیڈروں نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تمہید میں جو ہم بھارت کے لوگ ہیں اس کی تجویز پیش کرنے والے کمیونسٹ لیڈر تھے۔انہوں نے کہا کہ کمیونسٹوں نے مذہب کی بنیاد سیاست کی شدید مخالفت کی اور ان کا کلیہ اصول تھا بھارت کا مستقبل ”سیاسی انصاف، معاشی انصاف، اور سماجی انصاف“ سے وابستہ ہے۔
اس سے قبل سینئر وکیل اور سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر بکاش رنجن بھٹا چاریہ نے کمیونسٹ تحریک اور بھارت کی تعمیر کے موضوع پر اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ کمیونسٹ جماعتیں بھارت کو متحد رکھ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین کی اصل روح جو انصاف پر مبنی ہے اس پر کمیونسٹ جماعتیں کارفرما ہیں۔

اس سے قبل سائرہ شاہ حلیم نے بنگال کے سابق اسپیکر ہاشم عبد الحلیم کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہاشم عبد الحلیم کا یہ کارنامہ نہیں ہے کہ وہ 30برسوں تک اسپیکررہنے کا ریکارڈ بنایا ہے بلکہ انہوں نے اپنے عہد میں جمہوریت اور اپوزیشن جماعتوں کو مواقع دینے اور میڈیا کی رسائی کو آسان کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہاشم عبدالحلیم کا اسپیکررہتے ہوئے انہوں نے یہ تاثرقائم کردیا کہ اسپیکر کسی بھی پارٹی کا نمائندہ نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ اسمبلی کا کسٹوڈین ہوتا ہے اور اس کی ذمہ داری تمام سیاسی لیڈروں کو مواقع دینا ہوتا ہے۔سائرہ شاہ عبدالحلیم نے کہا کہ دفتر ہو یا گھر ان کے یہاں ہرایک پارٹی کے نمائندے آتے تھے اور وہ کام کرتے تھے۔
ہاشم عبدالحلیم فاؤنڈیشن کے چیرمین ڈاکٹر فواد حلیم اور سابق ریاستی وزیر دیباسیش داس اور دیگر افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر ہاشم عبدا لحلیم کی اہلیہ تاج حلیم بھی پروگرام میں موجودتھیں۔
