نوراللہ جاوید
میں ایک صحافی ہوں’اس اعتبار سے مجھے کسی ایک امیدوار کےلئے اپیل کرنا پیشہ کے ساتھ ناانصافی ہے. مگر کورونا بحران نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس میں ایک ذمہ دار شہری ہونے کی حیثیت سے میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ایسے لیڈر کی حمایت کا برملا اعلان کروں جو ملک اور عوام کے لئے صحیح ہو-
میں خود اس وقت کورونا میں مبتلا ہوں ‘ اس کی تکلیف کا احساس ہے.یہ مرض صرف جسمانی طور پر ہی نہیں بلکہ ذہنی اعتبار سے بھی انسان کو کمزور کردیتا ہے. کورونا کی وبا نے ملک ہیلتھ انفراسٹکچر کو ہی نہیں بلکہ حکومت میں ترجیحات کی پول کھول دی ہے-
لیکن ایسا کیوں ہے؟در اصل اس میں قصور ہمارا زیادہ ہے-ہم ووٹنگ کے بعد طاقت اور افواہوں کے شکار ہوجاتے ہیں-ایسے افراد کو منتخب کرتے ہیں جس کو صرف اقتدار چاہیے- یہی وجہ ہے کہ آج ہندوستان ناقص قیادت کی وجہ سے بدترین دور سے گزر رہا ہے.کورونا نے تباہی مچارکھی ہے-
ایک طرف کورونا بحران ہے..دوسری طرف سیاست داں اقتدار کے لئے رات دن مہم چلارہے ہیں…مگر اس پورے ہجوم میں ڈاکٹر فواد حلیم جو بالی گنج اسمبلی حلقہ سے سنجوکت مورچہ کے امیدوار ہیں واحد ایسے سیاست داں ہیں جو سیاسی سرگرمیوں پر ڈاکٹر ی پیشہ کو ترجیح دے رہے ہیں-اس وقت جب امیدوار رات دن ایک کئے ہوئے ہے تو ڈاکٹر فواد حلیم کے چیمبر کے باہر مریضوں کا قطار ہے-چیمبر کے باہر بورڈ لگاہوا ہے ڈاکٹر مئی سے ملیں گے مگر اس کے باوجود مریض آرہے ہیں اور ڈاکٹر اپنی انتخابی مہم چھوڑ کر مریضوں کو دیکھ رہے ہیں.
ڈاکٹر حلیم خود کورونا کے شکار ہوچکے ہیں اور ساتویں مرتبہ پلازما دے کر کئی لوگوں کی زندگی بچا کر ایک ریکارڈ قایم کیا ہے.
گزشتہ سال جب ملک میں پہلی مرتبہ لاک ڈاؤن نافذ ہوا اور کورونا وائرس نے دستک دی تو کئی چھوٹے بڑے نرسنگ ہوم اور ڈاکٹروں نے کلینک بند کردیا مگر ڈاکٹر فواد حلیم بے خوف مریضوں کا علاج کرتے رہے. اور انہوں نے 50روپے میں ڈائلیسس کرکے ایک ریکارڈ قایم کردیا- چار ہزار افراد کا محض 50 روہے میں ڈائلاسیس کرکے انسانی خدمت کا ریکارڈ قایم کیا-
اس لئے سوال یہ نہیں ہے کہ ڈاکٹر حلیم کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ بالی گنج کے عوام کس قدر باشعور ہے-….یہ انتخاب بالی گنج کے عوام کی بصیرت کا ہے-
اگر اسمبلیوں اور قانون ساز اداروں میں اس طرح کے ایماندار افراد اور حالات کو سمجھنے والا لیڈر نہیں پہنچیں گے تو یہی حالات ہوں گے جو اس وقت ہندوستان کے ہیں….
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان کے مقابل میں کون ہے. جو ہچاس سالہ سیاسی زندگی میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا-
کرپشن میں پھنسے ہوئے میئر کی حیثیت سے مسلم علاقوں کو نظر انداز کردیا…دس سال تک وزیر رہا جان بوجھ کر ملی الامین کالج کے مسئلہ کو حل نہیں کیا.بلکہ معاملہ خراب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا…مسلم علاقے میں ایک بھی ادارہ قایم نہیں کیا….قریش انسی ٹیوٹ کو بورڈ سے منظوری دلانے کا وعدہ کیا اس کو بھی نہیں پورا کیا….آزمائے ہوئے آزمانا حماقت بھی سب سے اخری بات جس کا ایک پاؤں بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں ہیں…