کلکتہ : انصاف نیوز آن لائن
شہر آفاق محمڈن اسپورٹنگ کلب ایک بار پھر مالی بحران کا سامنا کررہا ہے۔فیفا کی پابندیاں ہٹانے کیلئے کلب کو کثیررقم کی ضرورت ہے اور مشکل یہ ہے کہ کوئی بھی بڑی کمپنی اسپانسر کرنے کو تیار نہیں ہے۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ134 سال قدیم کلب اپنی سرگرمیاں بند کرنے پر غور کر رہا ہے۔
کلب کے اعلیٰ عہدیداروں نے ایک دن قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کوکلب کی مالی حالت آگاہ کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ کلب کو بچانے کیلئے وزیر اعلیٰ مداخلت کریںاور اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے کلب کو اسپانسر دلائیں۔مگر اب تک وزیر اعلیٰ کی طرف سے کوئی مثبت پہل سامنے نہیں آئی ہے۔محمڈن اسپورڈنگ کلب اس وقت آئی ایف اے شیلڈ سے کنارہ کشی کرلی ہے۔آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) کے سیزن اوپنر سپر کپ 25اکتوبر سے شروع ہورہا ہے ۔محمڈن اسپورٹنگ کلب کو حصہ لینا ہے مگر اب تک اس کیلئے تیاریاںشروع نہیںہوسکی ہے کیوںکہ کلب کے پاس فنڈز نہیںہے۔
کلب کے جنرل سیکریٹری اشتیاق احمد راجو نے تسلیم کیا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سےدرخواست کی ہے کہ کلب کو اسپانسر دلانے میں پہل کریں ۔کیوں کہ اس وقت کوئی بھی بڑاسرمایہ کار اسپانسر کرنے کو تیار نہیں ہے۔کلب کے بقایاجات ادا کرنے اور اگلے سیزن کیلئے کم سے کم 20کروڑ روپے کی شدید ضرورت ہے۔ظاہر ہے کہ اتنی بڑی رقم کوئی بڑی کمپنی ہی دے سکتی ہے۔
کلب کے کوچ جوروسی نژاد ہیں آندرے چرنیشوف کی کثیر رقم باقی ہے۔انہوں نے ادائیگی نہیں ہونے کی وجہ سے جنوری میں کلب کو چھوڑ دیا تھا۔کھلاڑیوں نے اپنے بقایا جاتا کیلئے فیفا سے رجوع کیا ہے۔ادائیگی نہیں ہونے کی وجہ سے فیفا نے کئی کپ میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔اس کا مطلب واضح ہے کہ اگر کلب کو کھیلنے کی اجازت مل بھی جاتی ہے تو بھی کلب ٹائر ون لیگ (آئی ایس ایل) کے لیے ایک اچھا لائن اپ تیار کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ’’ہم ذہنی طور پر سپر کپ کھیلنے کے لیے تیار ہیں اور ہم نے گوا کے لیے خود سے ہوائی جہاز کے ٹکٹ اور ہوٹل بک کر الیے ہیں۔مگر یہ بھی سچ ہے کہ ہم نے تیاریاں شروع نہیں کی ہیں، اور جب تک اسپانسرشپ کے محاذ پر کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوتی، یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل کیا ہوگا؟۔
ممتا بنرجی نے ماضی میں ایسٹ بنگال کے لیے اسپانسرکی تلاش کیلئے اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کیا تھا اور محمڈن اسپورٹنگ کلب کوبچانے میں کافی دلچسپی دکھائی تھی۔ انہوں نے اس سال کے وسط میں ایک شہر کی ایک کارپوریٹ ہاؤس سے رابطہ کیا تھا تاکہ کلب کی مدد کی جائے، لیکن بات چیت زیادہ آگے نہیں بڑھ سکی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق آئی ایس ایل کلب کے ساتھ کسی بھی شمولیت کے لیے 25-30 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لئے اسپانسر کرنے والی کمپنی کو کثیر رقم خرچ کرنے کےساتھ کلب کو زندہ رکھنے کیلئے وژن اور منصوبے کی ضرورت ہوگی۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب نے 2023-24 آئی لیگ جیت کر آئی ایس ایل میں داخلہ لیا تھا ۔کلکتہ کے فٹ بال شائقین کیلئے یہ بڑی خوشی کی بات تھی کہ کلکتہ فٹ بال کے بڑے تینوں کلبوں کی آخر کار ایلیٹ لیگ میں نمائندگی ہے۔ بنکرہل پرائیویٹ لمیٹڈنے کلب کی طویل مدتی اسپانسر کیا تھا۔اس اسپانسر کی وجہ سے محمڈن اسپورٹنگ کلب نے کئی بڑی تبدیلیاں کی تھی ۔اور کلکتہ فٹ بال لیگ (سی ایف ایل) میں مسلسل کامیابی حاصل کی تھی۔بنکرہل پرائیویٹ لمیٹڈ نے رئیل اسٹیٹ کمپنی شراچی گروپ کو شریک سرمایہ کار کے طور پر شامل کیا تھا۔
ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے تھے جس میں نئی شیئر ہولڈنگ پیٹرن تھی: محمدن اسپورٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (39 فیصد)، بنکر ہلس کو 30.5فیصد) اور شراچی اسپورٹس(30.5 فیصد)تاہم، شراچی نے پچھلے سیزن کے وسط میں ادائیگی روک دی کیونکہ کلب شیئر ٹرانسفر پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہا۔
اپنے پہلے آئی ایس ایل سیزن میں محمڈن اسپورٹنگ کلب 13 ٹیموں میں سب سے نچلے درجے پر رہی، اور اے آئی ایف ایف نہیں چاہتا کہ یہ اس سیزن میں ٹائر ون لیگ میں شامل ہو کیونکہ کلب میں ‘گورننس کی کمی ہے۔ سی ایف ایل میںبھی محمڈن اسپورٹنگ کلب کی کارکردگی اچھی نہیں تھی اور کلب اس سیزن میں مشکل سے ریلیگیشن سے بچ سکی۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب گزشتہ کئی دہائیوںسے مالی بحران کا سامنا کیا ہے۔کئی مرتبہ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ کر نکل سکی ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ آخر کب تک محمڈن اسپورٹنگ کلب بحرانوں کا سامنا کرتی رہے گی ۔