Wednesday, October 15, 2025
homeاہم خبریںنواب عبد الصمد کے مقبرے پر ہندتو حامیوں کی غنڈہ گردی۔۔ایک صدی...

نواب عبد الصمد کے مقبرے پر ہندتو حامیوں کی غنڈہ گردی۔۔ایک صدی قدیم مقبرےکو مندر قرار دیا جارہا ہے۔ کوئی بھی دستاویز اور ثبوت نہیں مگر دعویٰ کہ یہ مندر ہے

نئی دہلی :انصاف نیوز آن لائن

اترپردیش کے فتح پور ضلع میں نواب عبد الصمد کے مقبرے پر ہندتو گروپ کی یہ غنڈہ گردی واضح کرتا ہے کہ یوگی کے ریاست میں قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی ہے۔ایک صدی پرانے مقبرے پر ہندتو گروپ اور بی جے پی حامیوں نے دھاوا بول دیا اور مقبرے کی توہین کرنے لگے۔یہ غنڈے پولس پر حملہ کرتے ہوئے بھی نظرآئے ۔ظاہر ہے کہ یہ لاقانونیت اور پولس کا خوف ختم ہونے کی گواہی دیتا ہے۔

ہندتو گروپو ں نے اب اچانک دعویٰ کرنا شروع کردیا ہے کہ نواب عبد الصمد کا مقبرہ ایک ہندو مندر ہے۔اس کیلئے ان کے پاس کوئی شواہد اور ثبوت نہیںہے۔جب کہ سرکاری طور پر کھسرہ نمبر 753 کے تحت مقبرہ منگی (قومی جائیداد) کے طور پر یہ درج ہے۔

مگرمٹھ مندر سنرکشن سنگھرش سمیتی کے ممبران اور بی جے پی سمیت دیگر ہندو گروپوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک مندر ہے جو ٹھاکر جی اور بھگوان شیو کے لیے وقف ہے۔یہ مندر ایک ہزار سال پرانا ہے۔

یہ عمارت شہنشاہ اورنگزیب کے دور میں پیلانی کے فوجدار نواب عبدالصمد خان بہادر کے مقبرے کی تعمیر کی گئی تھی۔سرکاری دستاویز میں بھی یہی درج ہے۔


بی جے پی کے ضلع صدر مکل پال نے تحریک کی قیادت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ صدر تحصیل میں نواب عبدالصمد کا مقبرہ دراصل ٹھاکر جی اور بھگوان شیو کا ایک ہزار سال پرانا مندر ہے۔انہوں نے ثبوت پیش کیا ہے کہ مقبرہ کی شکل کمل کاپھو ل ور ترشول بناہوا ہے۔آج ہندو نوجوانوں کو مقبرے کے باہر جمع ہونے کی دعوت دی گئی تھی ۔کم عمر کے نوجوان لاٹھی اور ہتھیار لے کر مقبرے کے احاطے میںتوڑ پھوڑ اور پولس پر حملہ کرتے ہوئے نظر آئے ۔

جائے وقوعہ سے ایک پریشان کن ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کئی لوگ بھگوا جھنڈے اور لاٹھیاں اٹھائے ہوئے ہیں، جو پولیس کی بھاری حفاظت کے درمیان مقبرے کے گرد جے شری رام”کا نعرہ لگا رہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے مزید بدامنی کو روکنے کے لیے پولیس اور پی اے سی کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے اور آس پاس کے علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کوئی بھی متنازعہ علاقے میں داخل نہ ہوسکے، ڈسٹرکٹ آفیسر کے حکم پر بیریکیڈنگ کی جارہی ہے۔

فتح پور بجرنگ دل کے ضلع کے کنوینر دھرمیندر سنگھ نے بھی مقبرے پر پوجا کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہاں دوپہر کو پوجا کریں گے، انتظامیہ ہمیں روک نہیں سکے گی۔

وشو ہندو پریشد (VHP) کے ریاستی نائب صدر وریندر پانڈے نے دعویٰ کیا کہ یہ جگہ بھگوان بھولناتھ اور شری کرشنا کے لیے وقف ایک مندر ہے، نہ کہ مقبرہ۔انہوں نے ثبوت کے طور پر مذہبی علامات، ایک پرکرما راستہ اور ایک مندر کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ 16 اگست کو جنم اشٹمی کی تقریبات کے لیے اس جگہ کو صاف کیا جانا چاہیے۔

ہم نے دس دن پہلے انتظامیہ کو مطلع کیا تھا، لیکن وہ اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں،” انہوں نے اس مقام کو ہندوؤں کے لیے عقیدے کا مرکزی مقام قرار دیتے ہوئے اور اس پر دوبارہ دعوی کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

تاہم، انڈیا ٹوڈے کے مطابق، انتظامیہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس زمین کو سرکاری طور پر قومی ملکیت کے مقبرے کے طور پر درج کیا گیا ہے، اور حکام اس صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ مزید کسی قسم کی کشیدگی کو روکا جا سکے۔

قومی علماء کونسل کے قومی سکریٹری مو نسیم نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تاریخ کو مسخ کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔

یہ ایک صدی پرانا مقبرہ ہے جس کے اندر قبریں ہیں، حکومتی ریکارڈ میں واضح طور پر درج ہیں۔ کیا اب ہم ہر مسجد اور مقبرے کے نیچے مندروں کی تلاش کریں گے؟۔

انہوں نے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ صرف یک طرفہ دعووں کا مذاق اڑاتے ہیں اور بعض مذہبی گروہوں کو عقیدے کے بہانے کشیدگی بھڑکانے کی اجازت دیتے ہیں۔۱

متعلقہ خبریں

تازہ ترین