Thursday, November 21, 2024
homeبنگالکیا ترنمول کانگریس ’’نوشاد صدیقی‘‘ سے خوف زدہ ہے؟

کیا ترنمول کانگریس ’’نوشاد صدیقی‘‘ سے خوف زدہ ہے؟

پنچایت انتخابات سے عین قبل نوشاد صدیقی کے خلاف خاتون کے ساتھ عصمت دری کا کیس درج کئے جانے پر سیاسی بحث شروع ہوگئی ہے کہ ترنمول کانگریس نے بھانگر میں شکست کو تسلیم کرلیا ہے اس لئے وہ آخری دائو کھیل رہی ہے

انصاف نیوز آن لأئن

پنچایت انتخابات سے عین دودن قبل ترنمول کانگریس کے لیڈر سبیاساچی دتہ کی مدد سے ایک خاتون نے آئی ایس ایف کے چیر مین اور بھانگر سے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کے خلاف عصمت دری اور دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا ہے۔چوں کہ یہ مقدمہ ترنمول کانگریس کے لیڈر کی مدد اور پنچایت انتخابات سے عین قبل درج کرایا گیا ہے اس لئے اس مقدمے معتبریت پر خود بخود سوال کھڑا ہوگیا ہے۔خود ترنمول کانگریس کے ایک گروپ کا ماننا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے بھانگر جہاں سے نوشاد صدیقی ممبر اسمبلی ہیں میں مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔

بھانگر میں نوزائیدہ سیاسی جماعت آئی ایس ایف ترنمول کانگریس کے ہرحربے کا بھرپور طریقے سے جواب دے رہی ہے۔آئی ایس ایف کے لیڈروں کے خلاف پہلے بھی بڑے پیمانے پر مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ ترنمول کانگریس کے ایک حصے کا ماننا ہے کہ نوشاد کو زیادہ اہمیت دی گئی۔ حکمران کیمپ کے کچھ لوگوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اس سے اقلیتی اکثریتی علاقوں میں پنچایتی انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں ۔ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈروں کا ماننا ہے کہ نوشا صدیقی کو 41دنوں تک معمولی بنیاد پر جیل میں رکھنے کی وجہ سے جنوبی 24پرگنہ اور شمالی 24کے مسلم علاقوں میں ناراضگی ہے اور نوشاد کے تئیں عوامی ہمدردی ہے۔اب ان کے خلاف اس طرح کے مقدمہ قائم کرنے سے مزید ہمدردی بڑھ سکتی ہے۔

نوشاد صدیقی بنگال اسمبلی میں واحد غیر بی جے پی اور غیر ترنمول کانگریس رکن ہیں۔ بائرن بسواس نے حال ہی میں کانگریس کے ٹکٹ پر مرشد آباد میں ساگردیگھی ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی لیکن ترنمول میں شامل ہو گئے۔ ترنمول کی اندرونی خبروں کے مطابق، ترنمول نوشاد کے لیے بھی گھیرا تنگ کررہی ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ ان سے ہاتھ ملانے پر مجبور ہوجائیں ۔نوشاد صدیقی کا تعلق فرفرہ شریف سے ہےاور بنگال کے مسلم عوام بالخصوص دیہی علاقے کے عوام میں فرفر ہ شریف کا گہرا اثر ہے۔گرچہ فرفرہ شریف سیاسی معاملات میں منقسم ہیں مگرخاندان کے کسی بھی فرد کے خلاف اگر حکومت کارروائی کرتی ہے تو فرفرہ شریف اور اس کے ماننےوالے متحد ہوکر ناراضگی ظاہر کرتے ہیں ۔نوشاد صدیقی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں وزارت کی پیش کش کی جارہی تھی مگر اس نے قبول نہیں کیا۔ تاہم ترنمول نے نوشاد کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ لیکن واقعات کا بہاؤ یہ بتاتا ہے کہ بھانگر کے ممبر اسمبلیپر مختلف طریقوں سے دباؤ بنانے کا عمل جاری ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شادی کا وعدہ کرکے زیادتی کی شکایت اسی کا حصہ ہے۔ درحقیقت، ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی بی جے پی کے ایک بھی ممبر اسمبلی کو حکومت کے غصے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے بی جے پی کے کسی ایم ایل اے کے خلاف پولیس میں ایسی کوئی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔ اسی وجہ سے نوشاد صدیقی کے حامیوں کا ماننا ہے کہ ترنمول کانگریس ہماری طاقت سے خوف زدہ ہے اس لئے وہ پھنسانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کےلئے حربے آزمارہی ہے۔
گزشتہ پنچایت انتخابات میں مسلم علاقوں میں سے بلامقابلہ جیت حاصل کرنے والی ترنمول کانگریس کو اس مرتبہ جنوبی 24پرگنہ کے مسلم حلقے بالخصوص بھانگر میں آئی ایس ایف نے نامزدگی کے دوران سخت مقابلہ کیا اور اس سے واضح پیغام دیا گیا کہ عوام اس وقت نوشاد صدیقی کے ساتھ ہے۔ممتا بنرجی نے بھی تشدد کےلئے آئی ایس ایف اور نوشاد صدیقی کو ذمہ دار ٹھہرادیا۔جب کہ ٹی وی چینلوں پر ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی شوکت ملا اور اعراب الاسلام کی دھاندلی اور غنڈہ گردی کے مناظر کو دیکھا گیا تھا ۔

ماضی میں بھی ترنمول کانگریس نے مخالفین کو دبانے کےلئے اس طرح کے حربے آزماچکی ہے ساگردیگھی ضمنی انتخاب میں کانگریس کے امیدوار بائرن کے خلاف بھی خاتون سے زیادتی کی شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اس لیے انہیں پولنگ سے عین قبل عدالت سے تحفظ لینا پڑا۔ بائرن ووٹ جیتنے کے تین ماہ کے اندر ترنمول میں شامل ہو گئے۔ بہت سے لوگ مانس بھوئیاں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ 2016 کے انتخابات کے دوران اس وقت کے کانگریس لیڈر مانس بھوئیاں کا نام دوہرے قتل کی چارج شیٹ میں آیا تھا۔ بعد میں مانس کانگریس چھوڑ کر ترنمول میں شامل ہو گئے۔ انتظامی ذرائع کے مطابق اس کے بعد چارج شیٹ میں ان کا نام ہٹادیا گیا۔ مانس سبانگ ایم ایل اے کا عہدہ چھوڑ کر راجیہ سبھا میں ترنمول میں شامل ہو گئے۔ مانس کی اہلیہ گیتا بھویا نے ان کی خالی کردہ سیٹ پر ضمنی انتخاب لڑا تھا۔ وہ جیت کر ایم ایل اے بھی بن گئے۔ 2021 میں دوبارہ منتخب ہوئے اور اس وقت ممتا بنرجی کے کابینہ کا حصہ ہیں۔۔ ان دونوں واقعات کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ اس وقت جیل میں بند انوبرتا منڈل کے بارے میں بھی یاد کر رہے ہیں۔ کچھ سال پہلے، ایک جلسہ عام میں، انہیں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر کے خلاف گانجہ کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سنا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین