Saturday, April 19, 2025
homeاہم خبریںوقف بل کے خلاف جمعیۃ علما کا عظیم الشان مظاہرہ۔ ہزاروں افراد...

وقف بل کے خلاف جمعیۃ علما کا عظیم الشان مظاہرہ۔ ہزاروں افراد کی شرکت ۔۔ ممتا بنرجی نے وقف قانون نافذ نہیں کرنے کا وعدہ کیا ہے۔۔مسلمان پرامن احتجاج کریں :صدیق اللہ چودھری

کلکتہ : انصاف نیوز آن لائن

ممتا بنرجی کے کابینہ کے سینئر وزیر اور جمعیۃ علمائے ہند بنگال کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری کی قیادت میںآج وقف بل کے خلاف عظیم الشان احتجاج مظاہرہ کلکتہ شہر کے رام لیلا میدان میںمنعقد کیا گیا۔رام لیلا میدن سے لے کر مولا علی تک احتجاجی جلسے کے شرکا بیٹھے ہوئے تھے ۔اس احتجاجی پروگرام کی وجہ سے کلکتہ شہر میں ٹریفک نظام معطل ہوگیا ۔سیالدہ ریلوے اسٹیشن سے نکلنے کا راستہ مکمل طور پر بند ہوگیا تھا۔اسی طرح ہوڑہ اسٹیشن جانے والے راستے پر بھی بھاری جام تھا۔شمالی کلکتہ اور جنوبی کلکتہ کو جوڑنے والی شاہراہیں بھی بند تھیں۔

مغربی بنگال جمعیۃ علمائے ہند کےصدر اور ممتا بنرجی کابینہ کے وزیر مولاناصدیق اللہ چودھری نے وقف قوانین کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج کی شروعات ہے اور ہم اس وقت تک نئے قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے جب تک اس پر نظرثانی نہیںکی جاتی ہے۔مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ بنگال سے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کا واضح پیغام ہے کہ مسلمان اس سیاہ قانون سے ناراض ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مساجد، درگا ہ اورمذہبی مقامات پر براہ راست حملہ والا یہ قانون ہے۔

جمعیۃ علمائے مغربی بنگال کے صدر اور ریاستی وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری نے آج دعویٰ کیا ہے کہ ممتا بنرجی نے انہیں فون پر یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے وقف قوانین کو مغربی بنگال میں نافذ نہیںہونے دیا جائے گا۔صدیق اللہ ریاست میں حکمران جماعت کے اقلیتی رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے وہ مرکز کے ترمیم شدہ وقف ایکٹ کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ وہ کئی احتجاجی پروگرام بھی کر چکے ہیں۔ حال ہی میں ترمیم شدہ وقف ایکٹ کے خلافمسلم نوجوانوں کے احتجاجی پروگرام کی وجہ سے مرشد آباد ضلع کے جنگی پور میں میں حالات خراب ہوگئے تھے۔ مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔

اس معاملے میںریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری نے پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جنگی پور میں مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کی وجہ سے حالات خراب ہوئے۔انہوں نے کہا کہ لاٹھی چارج کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔جمعرات کو اپنے خطاب میںصدیق اللہ نے مسلمانوں کو بدامنی سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے درخواست کی کہ کوئی بھی اشتعال انگیزی نہ کرے ۔ انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

دراصل جنگی پور میں پولس کے ساتھ جھڑپ کے دوران پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کے الزامات لگے تھے۔ حال ہی میں، مظاہرین پر نادیہ کے نبڈویپ میں ایک لاری میں توڑ پھوڑ کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان الزامات کے درمیان، صدیق اللہ نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ مسافر بسوں میں توڑ پھوڑ کی جائے، اگر کسی نے ان میں توڑ پھوڑ کی ہے تو ہمیں افسوس ہے۔
صدیق اللہ نے کہا کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ایک کروڑ لوگوں کے دستخط شدہ خط وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجا جائے گا۔ صدیق اللہ ریاست کے لائبریری وزیر ہونے کے علاوہ ‘جمعیت علمائے ہندکے ریاستی صدر بھی ہیں۔

پارلیمنٹ میں بل پاس ہونے کے بعد کئی مسلم تنظیموں نے پارک سرکس میں گزشتہ جمعہ کی دوپہر ایک بجے سے سہ پہر تین بجے تک احتجاج کیا تھا۔اس میں بھی بڑی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی تھی۔۔ اس صورتحال میں وزیر اعلیٰ ممتا نے بدھ کو نیتا جی اندور میں ایک میٹنگ میں بنگال کی اقلیتوں کو وقف کے حوالے سے یقین دلانے کی پہل کی۔ ممتا نے ریاست کی اقلیتوں کو یقین دلایا کہ وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہیں اور وقف املاک کی حفاظت کریں گی۔یواین آئی۔نور

صبح د س بجے سے جلسے کی شروعات ہوئی اور دن کے 12بجے تک شہر جام ہوگیا۔تاہم کہیں پر بھی کوئی گڑبڑی نہیںہوئی ۔2بجے جلسہ ختم ہونے کے ساتھ ہی سڑک اور چوراہے پر کھڑے مظاہرین نے سڑک خالی کردیا اور سیکڑوں کی تعداد جو بسیںآئی تھی وہ روانہ ہوگئی اور سہ پہر تین بجے تک ٹریفک نظام معمول پر آگیا۔

چوں کہ کڑی دھوپ تھی اس لئے دیکھا گیا کہ بڑی تعداد مقامی غیر مسلم شرکا کےلئے شربت اورپانی کا انتظام کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین