کلکتہ:انصاف نیوز آن لائن
کلکتہ کے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں اتوار (7 دسمبر) کو “لکش کانتھو گیتا پاٹھ (5 لاکھ آوازوں میں گیتا کی تلاوت)کے پروگرام کے دوران ایک سٹریٹ فوڈ وینڈر کو چکن پٹیز بیچنے کی وجہ سے مارا گیا۔اس پورے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر غم و غصہ پیدا ہوگیا ہے اور کلکتہ ہائی کورٹ سے اس واقعے کا سو موٹو نوٹس لینے کی درخواست کی گئی۔

بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ پر سیاسی جلسوں کے موقع پر رنگ برنگے ٹیوب پپڑ، ٹافیاں، کاٹن کینڈی، آئس کریم اسٹکس اور ہاتھ سے بنے ہوئے پٹیز بیچنے والے ریگولر وینڈرز نظر آتے ہیں، جو اپنے روزگار کے لیے ایسے جلسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک تھے شیخ رضاالحق جو دو دہائیوں سے کلکتہ میں پٹیز بیچ رہے ہیں۔
اس دن رضاالحق کے پاس سبزی اور چکن دونوں پٹیز تھیں۔ جب کچھ لوگ نے چکن والی پٹیز مانگی اور انہوں نے ہاں کہا تو کچھ لوگوں نے انہیں مارنا شروع کردیا۔لوگوںنے نام پوچھا اور نام جانتے ہی مارپیٹ کردی گئی۔ انہیں کان پکڑ کر بیٹھکیں کروائی گئیں۔ ان کے تمام پٹیز جس کی مالیت 3000 روپے تھی تباہ کردی گئیں، جو ان کی ایک ہفتے کی آمدنی سے زیادہ ہے۔
رضاالحق کی فیملی میں بیوی اور دو بچے ہیں۔ بڑے بیٹے کام کے سلسلے میں حیدرآباد میں کام کرتے ہیں اور چھوٹا ورکشاپ میں اپرنٹس ہے۔ اب جب اس ویڈیو کی وائرل ہوچکی ہے تو ان کا خاندان خوفزدہ ہے۔
یہ واقعہ اکیلا نہیں تھا؛ کم از کم دو اور پٹیز بیچنے والے بھی مارے گئے، جن میں شیخ صلاح الدین شامل ہیں۔
سی پی آئی (مارکسٹ) کے رہنما و وکیل سیان بندوپادھیائے نے کلکتہ ہائی کورٹ کے ایکٹنگ چیف جسٹس سوجوی پال کو خط لکھا ہے کہ وہ اس معاملے کا سو موٹو نوٹس لیں کیونکہ یہ حملہ بھی بھیڑ جلوس کے دوران ہوئے ‘موب لنچنگ کے زمرے میں آتا ہے۔
کئی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی مجرم نارتھ 24 پرگنہ سے بی جے پی کا کارکن ہے، مگر یہ معلومات صرف سوشل میڈیا پر ہیں اور ان کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ پولیس نے ابھی کسی کی گرفتاری نہیں کی۔
سی پی ایم کی رہنما دیپسا دھر نے متاثرہ دکانداروں کی مالی مدد کے لیے فنڈ ریزنگ شروع کی ہے۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے کہاکہ اگر کوئی نان ویج نہیں کھاتا تو خریدے نہ، لیکن دکاندار کو کیوں مارا؟ یہ اس کا روزگار ہے، میں اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔
یہ واقعہ بنگال کے کھانے، ثقافت اور شناخت کے موضوع پر سیاسی مباحث کو مزید جاں بخشتا ہے کیونکہ بنگالیوں کے لیے مچھلی اور دیگر نان ویج کا کھانا “ماچے بھاتے بنگالی” کے طور پر شناخت کا حصہ ہے۔
